پاکستان، امریکا کے مسلسل رابطے جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے مؤثر رہے ہیں، دفتر خارجہ

 
0
140

اسلام آباد 08 اکتوبر 2021 (ٹی این ایس): دفتر خارجہ نے ایسے موقع پر امریکا کے ساتھ مسلسل رابطے کی ضرورت پر زور دیا ہے جب امریکا کی نائب سیکرٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمن دوطرفہ تعلقات اور افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کے لیے پاکستان پہنچی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ‘پاکستان اور امریکا کے قریبی اور مسلسل رابطے ہمیشہ مشترکہ طور پر فائدہ مند اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے مؤثر رہے ہیں’۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پاک ۔ امریکا تعلقات انتہائی ابتری کا شکار ہیں۔

نئے امریکی صدر اب تک وزیر اعظم عمران خان سے ذاتی طور پر رابطہ کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔

جو بائیڈن اور عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ نہ ہونے سے باہمی اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہی ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں بگاڑ آرہا ہے۔

تاہم واشنگٹن نے افغانستان میں مفادات کے لیے پاکستان کی اہمیت کے پیش نظر اس سے عہدیداران کی سطح پر روابط کا چینل کھلا رکھا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق وینڈی شرمین نے جمعرات کی علی الصبح بلوچستان کے کچھ حصوں میں آنے والے زلزلے سے متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا، جس میں کم از کم 20 افراد جاں بحق ہوئے۔

وینڈی شرمین کا دورہ پاکستان گزشتہ ماہ سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم بَرنز کے دورہ پاکستان کے بعد ہو رہا ہے۔

عاصم افتخار نے ہفتہ واہ بریفنگ کے دوران کہا کہ ‘پاکستان، امریکا کے ساتھ دونوں ممالک کی خود مختاری اور سیاسی آزادی کے مفاد میں بامقصد، متوازن اور وسیع البنیاد تعلقات چاہتا ہے اور اس تعلق کو افغانستان کے نقطہ نظر سے دور رہنا چاہیے’۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں سامنے آنے والی پیشرفت نے دونوں ممالک کے درمیان خلا کو وسیع کیا ہے۔

واشنگٹن میں پاکستان کو امریکا کی افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔

22 ریپبلکن سینیٹرز کی جانب سے طالبان اور ان کے غیر ملکی حامیوں پر پابندیوں کے لیے مجوزہ قانون سازی کا مطالبہ ان جذبات کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ‘اگرچہ کانگریس مباحثے کے دوران قانون سازوں اور ماہرین کی جانب سے اس طرح کے بیانات امریکا کے سرکاری مؤقف کی عکاسی نہیں کرتے تاہم یہ تشویش کا باعث ہیں اور یہ خیالات پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری تعاون بالخصوص افغانستان کے حوالے سے متصادم ہیں’۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے تعلقات کی ضرورت ہے جو دونوں ممالک کے مفاد میں ہوں اور ان کے متعدد مشترکہ مفادات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وینڈی شرمین کی اسلام آباد میں ملاقاتوں کے دوران فریقین دوطرقہ تعلقات اور علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وینڈی شرمین، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کریں گی جبکہ ان کی وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات متوقع ہے۔