بارشوں اور برفباری نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ، 31 افرادجاں بحق، فوج طلب

 
0
324

اسلام آباد 08 جنوری 2022 (ٹی این ایس): مری اور گلیات میں برفباری میں پھنسے 19 سیاح شدید سردی سے جاں بحق ہوگئے ، اموات کے بعد سیاحتی مقام کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا،شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ،اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ نے جڑواں شہروں سے مری جانے والے راستے بند کر دئیے، مری جانے والے راستے (آج) رات تک بند رہیں گے، سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کے لیے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں میں کنٹرول روم قائم ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی تمام اتنظامی کارروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں، ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل ،مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی جبکہ وزیرداخلہ شیخ رشید نے فوج اور سول آرمڈ فورسز کو طلب کرلیا ہے۔ ملک کے پرفضا مقام مری میں شدید برف باری کے باعث ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے جس کے بعد اسلام آباد سے مری جانے والے راستے بند کردیے گئے۔ ترجمان ضلعی انتظامیہ کے مطابق مری سے ٹریفک میں پھنسی 23 ہزار سے زائد گاڑیاں نکالی جا چکی ہیں لیکن اب بھی سینکڑوں گاڑیاں ٹریفک میں پھنسی ہیں۔وزیر داخلہ شیخ رشید نے تصدیق کی ہے کہ گاڑیوں میں موجود 16 سے 19 سیاح شدید سردی سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ جاں بحق افراد میں پورے پورے خاندان شامل ہیں۔ گلڈنہ روڈ پر گاڑی میں موجود میاں بیوی اپنے بچوں سمیت ہلاک ہوگئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں مری میں برف میں پھنسے متعدد سیاحوں کی ہلاکت کا بتایا جارہا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مری جانے والے سیاحوں کے لئے اہم پیغام میں تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مری میں پھنسی گاڑیوں میں 16 سے 19 اموات ہوئیں، مری میں اس وقت بھی ایک ہزارگاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔ 15 سے 20 سال بعد سیاح اتنی بڑی تعداد میں مری آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف خوراک، کمبل لیجانے والی گاڑیوں کو مری جانے کی اجازت ہے، میں خود امدادی کاموں کی نگرانی کے لئے مری میں موجود ہوں۔ معاملے کو ذاتی طور پر دیکھ رہا ہوں، اسلام آباد، راولپنڈی پولیس اور انتظامیہ کوشش کر رہی ہیں کہ تاہم 12گھنٹے کی کوشش کے باوجود مری کی ٹریفک بحال نہیں کرسکے۔ وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مری، گلیات کی سٹرکوں پر پھنسے ہیں، مری کا راستہ بند کردیا گیا ہے لیکن عوام بہت زیادہ ہے، سول آرمڈ فورسز کو مری میں طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سول آرمڈ فورس کی مدد سے مری کو خالی کرا رہے ہیں، مری میں لوگوں کو رہائش اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے، مقامی لوگوں سے درخواست ہے کہ سیاحوں کی مدد کریں۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے سیاحوں بالخصوص فیمیلیز سے مری اور گلیات کے سفر سے گریز کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں اسلام آباد کے راستے مری اور گلیات جا چکی ہیں، رش کے باعث مری کی جانب ٹریفک کی روانی بھی انتہائی سست ہے۔ادھر مری میں مسلسل بارش اور شدید برفباری اور ہنگامی موسمی صورتحال کو دیکھتے ہوئے سیاحوں اور شہریوں کی سہولت و رہنمائی کے لیے لیے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی آفس میں میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سی پی او راولپنڈی تمام اتنظامی کارروائیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر سٹی اور اسسٹنٹ کمشنر کوٹلی ستیاں پہلے سے مری میں تحصیل انتظامیہ کی مدد کے لیے موجود ہیں۔ ہنگامی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور محکمہ صحت کی ٹیمز تشکیل دی جا چکی ہیں جو مری میں سیاحوں کی مدد میں مصروف ہیں۔ مری میں 70 فیصد بجلی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے۔مری کی صورت حال کو مانیٹر کرنے کے لیے قائم کنٹرول روم کے مطابق شہر میں 1 لاکھ سے زائد گاڑیاں داخل ہوئیں اور لوگ گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے چلے گئے، مری میں رات سے بجلی کی فراہمی بند ہے، گاڑیاں سڑکوں پر ہونیکی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ہیوی مشینری سے برف کی کٹائی کا عمل جاری ہے۔، مری میں گاڑیوں میں لوگ چھوٹے بچوں کے ساتھ پھنسے ہوئے ہیں اور گاڑیوں میں لوگوں کے پاس کھانے پینے کے لیے سامان بھی نہیں ہے۔دوسری جانب 10 سے 12 گاڑیاں کلڈنہ کے مقام پر پھنسی اور ابتدائی معلومات کے مطابق ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی اموات کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ مری میں اس سال ہونے والی برفباری کو 10 سالوں کی شدید برفباری قرار دیا جا رہا ہے اور اس دوران ہونے والی اموات کو مری کی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ بتایا جا رہا ہے۔ مری اور گلیات میں سڑکوں پر جمی برف کو ہٹانے کے لیے نمک پاشی کی جا رہی ہے تاکہ برف پگھلے تو سڑکیں کھولی جا سکیں۔ واضح رہے مری میں سیاحوں کی بڑی تعداد ویک اینڈ پر برفباری کا نظارہ کرنے پہنچی، جہاں ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں مری اور گلیات میں داخل ہوئیں۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ فیملیز گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئیں۔ شدید برفباری میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے سیاحوں کے بے پناہ رش کے باعث جڑواں شہروں سے مری جانے والے راستے بند کر دئیے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مری جانے والے راستے (آج)اتوار کی رات تک بند رہیں گے۔مقامی افراد شدید ٹریفک جام سے مجبور ہو کر لوگ اپنی گاڑیاں روڈ پر چھوڑ کر چلے گئے، جب کہ ہزاروں سیاحوں نے رات سڑک پر گزاری، برف باری میں پھنسے سیاحوں نے مدد کے لیے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغامات جاری کیے، ایمبولینس، سیکیورٹی گاڑیوں اور فائر فائٹرز کو الرٹ رہنے کا کہا گیا ہے، ان علاقوں میں انتظامیہ نے وارننگ دی ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے بچنے کے لیے شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ادھر اسلام آباد میں موسلا دھار بارش کے پیش نظر نالوں میں سیلابی صورت حال کا خدشہ ہے، ریسکیو ٹیموں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے ، اسلام آباد میں بارش کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔ سلسلہ آئندہ 24گھنٹے مزید جاری رہے گا، مری میں شدید برفانی طوفان اور 90 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ ادھر دیر بالا کے گاؤں مینہ ڈوگ میں برفباری کی باعث مکان کی چھت گرگئی، جس کے نتیجے میں مکان میں موجود ماں اور چار بچے جاں بحق ہوگئے۔ گوجرانوالہ میں حافظ آباد روڈ پر واقع ایک مکان کی چھت بارش کے باعث گر گئی، حادثے میں دو بچے جاں بحق جب کہ ایک بچہ اور والد زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 سالہ اسما اور 8 سالہ اقرا شامل ہیں، ریسکیو ٹیموں نے نعشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا۔ زخمی 3 سالہ عصمت اللہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ لالہ موسیٰ میں واقع ایک مکان کی بوسیدہ چھت گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا ، ریسکیو عملے نے لاش ملبے سے نکال کر لواحقین کے حوالے کردی ہے اس کے علاوہ قصور اور گردونواح میں چھتیں گرنے کے الگ الگ واقعات میں 4افراد جاں بحق اور 10 کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔قصور شہر اور گردونواح میں مختلف مقامات پر 5چھتیں گر گئی ہیں۔واقعات کے مطابق قصور اور گردونواح میں پانچ چھتیں گرنے سے ملبے تلے دب کر 4افراد جاں بحق اور 10 کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔زخمیوں کو فوری طبی امداد کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال قصور میں منتقل کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق گردونواح میں ایک زیر تعمیر بلڈنگ میں شدید بارشوں کی وجہ سے بنیادوں میں پانی بھرنے سے کھوکھلی ہونے پر منہدم ہوگئی اس عمارت کو بھینسوں کے باڑے کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔واضح رہے کہ عمارت منہدم ہونے کے باعث ملبے تلے 23بھینسیں دب گئی تھیں جن میں سے 8ہلاک ہوگئیں اور 15 کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔