مری سانحہ کی ذمہ دار نااہل مری انتظامیہ ہے، سول انتظامیہ کے پاس برف ہٹانے کے لیے کوئی مشینری نہیں تھی، مری ہوٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری راجہ یاسر ریاست عباسی

 
0
345

اسلام آباد 11 جنوری 2022 (ٹی این ایس): مری ہوٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری راجہ یاسر ریاست عباسی نے کہا ہے کہ مری سانحہ کی ذمہ دار نااہل مری انتظامیہ ہے، سول انتظامیہ کے پاس برف ہٹانے کے لیے کوئی مشینری نہیں تھی، نااہل انتظامیہ کی بے حسی ہے کہ نوید آہ وبکا کرتا رہا مگربیس گھنٹے میں بھی انتظامیہ وہاں تک نہ پہنچ سکی، ضلعی انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے سارا ملبہ ہوٹل انڈسٹری اور مری کے رہائشیوں پر ڈال رہی ہے، سیاحوں کو زائد نرخوں، زیورات یا گاڑیوں کے کاغذات بدلے کمرے کرائے پر دینے کا تاثر بالکل غلط ہے، جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ کمرے پچاس ہزار روپے میں دیئے گئے وہ ثبوت لائیں ہم متعلقہ ہوٹلز کیخلاف ایکشن لیں گے، واقعہ کی رپورٹ کے بعد ہوٹل اور کھانا فری کر دیا تھا جبکہ مقامی لوگوں نے سیاحوں کو رہائش کھانا فراہم کیا، بروقت اقدامات کئے جاتے تو بائیس جانیں بچائی جا سکتی تھیں، سانحہ پر تحقیاقی کمیٹی میں کوئی لوکل اسٹیک ہولڈر شامل نہیں ہے اس کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں، سانحہ مری پر جوڈیشل انکوائری کمیشن قائم کرکے انکوائری کرواکر ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے، مری کے راست نہ کھولے گئے تو احتجاج کرینگے۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں انجمن تاجران مری کے صدر راجہ طفیل اخلاق عباسی، صدر سیٹیزن فورم مری ندیم اخلاص عباسی، سہیل عرفان عباسی رہنما ہوٹل ایسوسی ایشن مری اور پرائیویٹ کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر راجہ اظہر محمود کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے راجہ یاسر ریاست عباسی کا کہنا تھا کہ سانحہ مری کے لواحقین کے ساتھ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، مری بائیکاٹکے حوالے سے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جیسے ہی مری کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہم نے رہائش اور کھانا فری کر دیا تھا، وزارت داخلہ کی جانب نوٹیفیکیشن کے بعد سیاح پھنس گئے، اے ایس آئی نوید اقبال کے ویڈیوز اور آڈیوز چلتی رہیں مگر انتظامیہ سوئی رہی، میڈیا پرنیوز بریک ہونے پر انتظامیہ جاگی اور بائیس اموات ہونے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی، مری انتظامیہ کی مشینری کے لیے ڈیزل تک نہیں تھا، ایک لاکھ گاڑیوں کے مری میں داخلے کے حوالے سے فیکٹ اینڈ فگرز غلط دئیے جا رہے ہیں، اگر گنجائش سے زائد ایک لاکھ گاڑیاں مری داخل ہوئیں تو انہیں روکا کیوں نہیں گیا، جہاں پر یہ اموات ہوئیں وہ جگہ گلڈنہ مری سے دس کلومیٹر ہے، ضلعی انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے سارا ملبہ ہوٹل انڈسٹری اور مری کے رہائشیوں پر ڈال رہی ہے، سیاحوں کو زائد نرخوں، زیورات یا گاڑیوں کے کاغذات بدلے کمرے کرائے پر دینے کا تاثر بالکل غلط ہے، جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ کمرے پچاس ہزار روپے میں دیئے گئے وہ ثبوت لائیں ہم متعلقہ ہوٹلز کیخلاف ایکشن لیں گے، واقعہ کی رپورٹ کے بعد ہوٹل اور کھانا فری کر دیا تھا جبکہ مقامی لوگوں نے سیاحوں کو رہائش کھانا فراہم کیا، مری میں سالانہ لاکھوں لوگ آتے ہیں اکا دکا واقعہ ہوا ہو گا اس کے لیے معذرت خواہ ہیں، بروقت اقدامات کئے جاتے تو بائیس جانیں بچائی جا سکتی تھیں، اس موقع پر صدر سیٹیزن فورم مری ندیم اخلاص عباسی نے کہا کہ سانحہ مری پر انتہائی افسوس ہے دکھ ہے کہ ان کو ریسکیو نہیں کر سکا ، 7 جنوری کو جس دن برفباری شروع ہوئی اس سے قبل محکمہ موسمیات نے حالات سے آگاہ کر دیا تھا،08 جنوری کو مری کے انٹری پوائنٹ کو بند کیا گیا، یہ سانحہ سول انتظامیہ کی وجہ سے ہوا ہے، بروقت اقدامات کیے جاتے تو بائیس جانیں بچائی جا سکتی تھیں، سانحہ کے بعد آرمی نے اپنے رہائشی ایریاز کو سیاحوں کے لیے کھول دیا تھا، وزیر اعلیٰ نے ڈی سی راولپنڈی اے سی مری سی ٹی او کو برطرف کیوں نہیں کیا، ہمارا مطالبہ ہے ضلعی انتظامیہ کو فوری برطرف کیا جائے،ایک لاکھ گاڑی داخل نہیں ہوئی اگر ہوئی بھی تو کشمیر کے لیے بھی یہ راستے استعمال جاتے ہیں،اس سانحے کے بعد وہاں کی لوکل تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے کام کیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ مری کے داخلی راستوں سے رکاوٹوں کو فوری ہٹایا جائے، مری کے لوگوں کا معاشی قتل نہ کیا جائے اور سیاحوں کو مری جانے کی اجازت دی جائے، سانحہ مری پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کریں، پرائیویٹ کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن مری کے صدر راجہ اظہر محمود کا کہنا تھا کہ اہلیان مری کو سوشل میڈیا پر بدنام کیا جا رہا ہے، ضلعی انتظامیہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے سارا ملبہ ہم اور مری کے رہائشیوں پر ڈال رہے ہیں، اگر ہم زیادتی کرتے ہیں تو کیا انتظامیہ ہمیں پوچھے گی نہیں، تمام متعلقہ اداروں کے ذمہ داران سے پوچھا جائے چار دن ہو گئے ہیں ان سے ابھی تک سڑکیں نہیں کلئیر ہوئیں، مری شہر کو کیوں بند کیا ہے اس کا ہمیں جواب دیا جائے،صدر انجمن تاجران مری راجہ طفیل اخلاص عباسی کا کہنا تھا کہ جو چہرہ سوشل میڈیا پر دکھایا جا رہا ہے اہلیان مری ایسے نہیں ہیں،یہ کیسی حکومت ہے کہ ان کے پاس مشینری کے لیے ڈیزل نہیں ہے، رات کو ہی فوج کو بلا لیا جاتا تو بھی سانحہ نہ ہوتا،چار روز سے مری کے راستے بند ہیں،اگر مری کے راستےنہ کھولے گئے تو ہھر دمادم مست قلندر ہوگا اور حکومت کو دھرنے کا بھی پتہ چل جائے گا، اس موقع پر ممبر چیمبر آف کامرس مری ملک اظہر اعوان نے کہا کہ دنیا میں سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے لیے الگ ایس او پیز ہوتی ہیں اورسیاحوں کے لیے الگ سیکورٹی اور انتظامیہ ہوتی ہے مگر مری کی سول انتظامیہ کے پاس برف ہٹانے کے لیے کوئی مشینری نہیں ہے ناہل انتظامیہ کی بے حسی ہے کہ نوید آہ وبکا کرتا رہا کسی نے نہیں سنا اوربیس گھنٹے بعد بھی انتظامیہ وہاں تک نہ پہنچ سکی ،عمران خان سیاحت کی بات کرتے ہیں مگر اس کی کئیر نہیں کرتے، سانحہ مری جوڈیشل انکوائری کمیشن قائم کرکے انکوائری کروائی جائے اور تمام ذمہ داران کو فوری برطرف کیا جائے۔