نمز ملک میں ویکسینز کی مقامی تیاری کے لئے تحقیقی بنیاد فراہم کرے گا،وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید محمد عمران مجید

 
0
249

راولپنڈی 11 جنوری 2022 (ٹی این ایس): نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سید محمد عمران مجید نے کہا ہے کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان خود اپنی ویکسینز تیار کر رہا ہوگا اور نمز انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ سٹڈیز اینڈ ریسرچ (این آئی اے ایس آر ) مقامی ویکسینز اور ضروری ادویات کے لئے اجزاء کی مقامی طور پر تیاری کے لئے تحقیقی بنیاد فراہم کرے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو اومیکرون وائرس کے پھیلائو، طبی تعلیم اور مقامی ویکسینز کی تیاری کے بارے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے این آئی اے ایس آر میں جدید تحقیق کی سہولیات کے قیام کے لئے 884۔3 ارب کی منظوری پر پلاننگ کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ نمز راولپنڈی میں اس انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر شروع کرنے کے لئے تیار ہے جو ملک کی تحقیقی سہولیات کے فروغ میں اہم پیش رفت ہو گی ۔نمز اس سلسلے میں پہلے ہی اپنی ایک ٹاسک فورس تشکیل دے چکا ہے اور نمز کے سکالرز ویکسینز کی تیاری، ادویہ کے اجزاء اور اچھی غذائیت کو یقینی بنانے کے لیے ملک کی کاوشوں کو آگے بڑھانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں جب کہ ویکسینز کی مقامی تیاری ایک قومی تقاضا ہے ۔99۔3 ایکڑ پر محیط مذکورہ انسٹی ٹیوٹ میں مالیکیولر بیس بیماری، متعدی امراض، کینسر بیالوجی، ویکسین ڈیزائن، بائیو بنکنگ، بائیو ٹیکنالوجی، اینیمل ماڈل آف ڈیزیز، کلینکل ٹرائلز اور بائیو ایکولینس سٹڈیز جیسے شعبوں میں ممتاز عالمی تحقیقی اداروں میں پی ایچ ڈی سکالرز اور محققین کو تربیت دینے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کا کام تحقیق کرنا اور مطلوبہ ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لئے حکمت عملی وضع کرنا ہے۔انہوں نے تعلیم اور نجی شعبہ کے درمیان مضبوط روابط کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ۔اس ضمن میں حکومت کی جانب سے مطلوبہ پالیسیوں کی تیاری اور سازگار ماحول پیدا کرکے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی اور اسے مراعات دینے کی ضرورت ہے۔ نیشنل لائسنسگ ایگزامینیش کے بارے ایک سوال کے جواب میں انہوں کہاکہ ایک رجسٹرڈ ڈاکٹر کی حیثیت سے پریکٹس کرنے سے قبل اسے پاس کرنا عالمی مسلمہ معیار ہے۔ طبی خدمات کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے نجی شعبہ میں میڈیکل کالجوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان میڈیکل کمیشن نے اسے متعارف کرایا ہے۔