حکومت نے کورونا کے دوران مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن سے معاشی طور پر کمزور طبقے کے تحفظ کو یقینی بنایا، وزیراعظم عمران خان کا انسداد کورونا کے لئے اقدامات سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اظہار خیال

 
0
115

اسلام آباد 11 فروری 2022 (ٹی این ایس): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے کورونا کے دوران مکمل لاک ڈاؤن کی بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن سے معاشی طور پر کمزور طبقے کے تحفظ کو یقینی بنایا،حکومت کے ریلیف اور اقدامات کی بدولت صنعتوں اور دیگر معاشی سرگرمیوں پر کورونا کم سے کم اثر انداز ہوا،پاکستانی قوم ڈاکٹروں اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں انسداد کورونا کے لئے اقدامات سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، معاونینِ خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان، ڈاکٹر شہباز گِل، میجز جنرل ظفر اقبال کمانڈر این سی او سی , میجر جنرل آصف گورایا ڈی جی آپس این سی او سی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی کورونا سے نمٹنے کیلئے پالیسیوں کی دنیا بھر میں پزیرائی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے میں عوام کا بھر پور ساتھ رہا۔وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں جب لاک ڈاؤن کے خلاف لوگ سڑکوں پر تھے،

پاکستانی عوام نے نہ صرف ایس او پیز پر عملدرآمد کیا، حکومت کے سمارٹ لاک ڈاؤن اقدامات میں بھرپور تعاون کیا بلکہ ویکسی نیشن میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے ریلیف اور اقدامات کی بدولت صنعتوں اور دیگر معاشی سرگرمیوں پر کورونا کم سے کم اثر انداز ہوا،فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی قربانیاں اور کورونا سے نمٹنے کیلئے خدمات پر پوری قوم ان کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ڈاکٹروں اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی،اجلاس کو ملک میں اومی کرون کی لہر کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح اور خطے میں اس کے پھیلاؤ سے بھی آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ عالمی سطح پر جنوری میں اومی کرون کی بلند ترین سطح کے بعد کیسز میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے مگر اب بھی یورپ اور امریکہ میں اس کے کیسز کی تعداد سب سے ذیادہ ہے.

خطے میں اس وقت کورونا سے اموات کے حوالے سے بھارت سرِ فہرست ہے جہاں اب بھی کم و بیش ایک ہزار کے قریب لوگ روزانہ کورونا سے جان بحق ہو رہے ہیں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں حکومت کے ایس او پیز پر سختی سے عملدارآمد یقینی بنانے کے اقدامات کی بدولت اومی کرون کے کیسز میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، اس کے علاوہ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ اومی کرون سے بیمار مریضوں کی انتہائی نگہداشت میں آمد چوتھی لہر کے مقابلے میں 71 فیصد کم ہے. 10 فروری 2022 کے بعد مثبت کیسز کی تعداد میں 6.8 فیصد سے کمی، ہسپتال میں داخلہ اور انتہائی نگہداشت کی ضرورت میں اضافہ بھی نہیں ہو رہا جو کہ مثبت رجحان ہے،

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں کرونا کی نئی لہر سے یومیہ اوسطاً 42 اموات ہو رہی ہیں۔مزید برآں اجلاس کو کورونا ویکیسن پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا. اجلاس کو بتایا گیا کہ بارہ سال سے ذیادہ عمر کی 15 کروڑ آبادی میں سے اس وقت 9 کروڑ (58 فیصد) افراد کو مکمل طور پر ویکسین لگائی جا چکی ہے جبکہ مارچ 2022 تک یہ تعداد بڑھ کر 11 کروڑ (72 فیصد) ہو جائے گی. اسکے علاوہ 11 کروڑ 50 لاکھ (72 فیصد) لوگوں کو ایک ڈوز لگ چکی ہے جو مارچ 2022 تک بڑھ کر 13 کروڑ (85 فیصد) ہو جائے گی

. ملک میں ویکسینیشن کے ہر پاکستانی محفوظ فیز ون کیلئے اس وقت 61 ہزار 329 ٹیمیں کام کر رہی ہیں اور یومیہ 22 لاکھ ویکسین کی ڈوز لگائی جا رہی ہیں. ویکیسنیشن کا فیز ٹو 7 مارچ 2022 سے شروع ہوگا. 12 سال سے 17 سال کے 59 فیصد طلباء کو مکمل ویکسین لگائی جا چکی ہے اور 18 سال سے زائد 34 لاکھ افراد کو بوسٹر ڈوز بھی لگائی جا چکی ہے. اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں مکمل آبادی کو ویکسین لگانے کیلئے سٹاک موجود ہے۔

صوبائی سطح پر ویکسینین کی رفتار کے حوالے سے پنجاب اول نمبر پر ہے جبکہ اسکے بعد سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور دیگر علاقے آتے ہیں. اجلاس کو ویکسینیشن کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل اور کرونا وباء کے دواران فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کی پزیرائے کیلئے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔وزیرِ اعظم نے این سی او سی اور وزارتِ نیشنل ہیلتھ سروسز کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے اور ویکسینیشن کو مزید تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔