شاہدخاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ٹھیکے میں 220ارب کی مبینہ کرپشن کا کیس 8ماہ قبل بندکردیا گیا تھا-نیب

 
0
361

اسلام آباد اگست2(ٹی این ایس): قومی احتساب بیورو (نیب) نے 2013 میں ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا متنازع ٹھیکہ دینے پر شاہد خاقان عباسی کے خلاف جاری تحقیقات کو گذشتہ سال دسمبر میں ختم کردیا تھا۔نیب ترجمان کے مطابق نیب کراچی نے 19 دسمبر 2016 کو اپنے ایک علاقائی بورڈ اجلاس میں یہ کیس میرٹ پر بند کیا۔ ایک دستاویز میں یہ بات سامنے آئی کہ دسمبر کے اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل نیب نے کہا جامع بحث میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایل این جی منصوبہ اس وقت جاری ہے، نیب کی مداخلت قومی اور عوامی اہمیت کے حامل منصوبے سے ایل این جی کے حصول کی کوشش کو خطرے میں ڈال دے گی، لہذا اس انکوائری کو ہماری جانب سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق دستاویز کے مطابق اسی اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ انکوائری کے دوران یہ بات ثابت ہوئی کہ انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز (آئی ایس جی ایس) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے کراچی بندرگاہ پر ایل این جی ٹرمینل کے لیے بطور کامیاب بولی دہندہ اینگرو کا انتخاب غیر شفاف انداز میں کیا۔نیب انکوائری میں یہ علم بھی ہوا کہ سوئی سدرن نے اینگرو کی ذیلی کمپنی کے ساتھ ایل این جی ری گیسیفکیشن کے 15 سالہ معاہدے پر دستخط کیے۔واضح رہے کہ حکومت نے سوئی سدرن کی طرف سے ایل این جی خریداری کا ذمہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کو سونپا تھا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کی وجہ سابق وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل کا نیب انکوائری میں مرکزی ملزم ہونا ہے۔