او آئی سی جموں و کشمیر کے تنازعہ کے دیرپا حل کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کرے،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا جموں و کشمیر پر منعقدہ او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس میں اظہار خیال

 
0
129

اسلام آباد 22 مارچ 2022 (ٹی این ایس): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی جموں و کشمیر کے تنازعہ کے دیرپا حل کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کرے، کشمیری عوام عالمی ضمیر کو اس وقت تک جھنجھوڑتے رہیں گے جب تک ان کی محرومیوں کا ازالہ نہیں ہو جاتا۔

منگل کو وزارت خارجہ میں جموں و کشمیر پر منعقدہ او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے، اپنی تقدیر خود طے کرنے کا حق، آزادی کا نچوڑ اور انسانی وقار کے لئے اہم ہے، بدقسمتی سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو ابھی تک اس ناقابل تنسیخ حق تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی، جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے غیر قانونی طور پر اترنے کے بعد کشمیری گزشتہ 70 سال سے زائد عرصہ سے انتہائی جبر و استبداد میں زندگی گزار رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے کلیدی آلات کی خلاف ورزی کا سامنا کرتے ہوئے کشمیری عوام عالمی ضمیر کو اس وقت تک جھنجھوڑتے رہیں گے جب تک ان کی محرومیوں کا ازالہ نہیں ہو جاتا، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اخلاقی دیوالیہ پن اور خوفناک مظالم آج جموں و کشمیر پر ہندوستانی قبضے کی حقیقت کو نمایاں کرتے ہیں، 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے کشمیر کی جنت نظیر وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اور یکطرفہ ہندوستانی اقدامات کے بعد سے ریاستی جبر میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ وحشیانہ فوجی محاصرے، دوہرے لاک ڈاؤن اور کورونا وبا کے باعث اضافی پابندیوں نے ان صعوبتوں کو مزید بڑھا دیا ہے،

قابل افسوس امر یہ ہے کہ بین الاقوامی قانون اور چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی آبادیاتی تبدیلیوں کے ذریعے کشمیر میں مسلم اکثریت کو اپنی ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے، اب تک 4.2 ملین جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ایسے لوگوں کو جاری کئے گئے ہیں جن کا تعلق کشمیر سے نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف بھارت کی ریاستی دہشت گردی نے انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں بڑھتے ہوئے عالمی خدشات کو مزید ہوا دی ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستانی جبر و استبداد کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اقوام متحدہ کے خصوصی، آزاد انسانی حقوق کے مبصرین اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ علاقے تک رسائی دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال کے آزادانہ جائزے سے بچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں پاکستان نے ایک ڈوزیئر کے اجراء کے ذریعے وسیع پیمانے پر ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے ناقابل تردید ثبوتوں کو دنیا کے سامنے رکھا، 131 صفحات پر مشتمل ڈوزیئر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے کئے گئے جنگی جرائم کے 3432 کیسز کا احاطہ کیا گیا۔ ناقابل تردید ثبوتوں پر مبنی آڈیو اور ویڈیو شواہد اس ڈوزیر میں شامل کئے گئے، یہ رپورٹس اور ڈوزیئر، ہندوستان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابل مذمت طرز عمل کے لئے جوابدہ ٹھہرانے کے لئے کافی ہیں۔ یہ طرز عمل شہریت اور بین الاقوامی انسانی قانون کے ہر اصول کے منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے ایجنڈے پر طویل عرصے سے موجود ہے۔لاکھوں کشمیریوں کی زندگیوں کو درپیش خطرے کو عالمی برادری مزید نظر انداز نہیں کر سکتی۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے جلد منصفانہ اور پرامن حل کا متمنی ہے۔

پاکستان علاقائی امن اور ہم آہنگی کا حامی ہے تاہم بھارت کشمیریوں کی قبروں پر مصنوعی امن کی عمارت کھڑی نہیں کر سکتا، ہم بھارت سے فوری طور پر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 5 اگست 2019 سے شروع کئے گئے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو فوری واپس لے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کیلئے قابض افواج کو واپس بلائے تاکہ کشمیر کے لوگ آزادانہ زندگی بسر کر سکیں۔

مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی تبدیلیوں کو ختم کیا جائے، اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین کے کام میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور ان کے مینڈیٹ کو پورا کرنے میں مکمل تعاون کیا جائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور کشمیری سیاسی قیادت پر ظلم و ستم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعلیمی اداروں پر پابندیاں فوری اٹھائی جائیں اور کشمیری نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کو تعلیم کے حق کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔

اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کرانے کی ذمہ داری کو پورا کیا جائے تاکہ کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ، حق خودارادیت تک رسائی حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ او آئی سی، جموں و کشمیر کے تنازعہ کے دیرپا حل کے لئے اپنی کوششوں میں اضافہ کرے۔ کشمیر کے مظلوم عوام اب پہلے سے کہیں زیادہ او آئی سی اور امت مسلمہ کو نجات دہندہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔