اسلام آباد 02 اپریل 2022 (ٹی این ایس): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی شکست کو تسلیم کرنے کے بجائے قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں، عمران خان اپنے طرز عمل اور دھمکیوں کے ذریعے قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔ عمران نیازی اپنے حواریوں کو اکسارہے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا عمران خان براہ راست آئین پاکستان سے ٹکر لے رہے ہیں، یہ آئین اور قانون کے خلاف راستہ اختیار کر رہے ہیں، تحریک عدم اعتماد میں شکست کھانے کے بعد ان کو اس کا حساب دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری ادارے آئین اور قانون کے تحت یقینی بنائیں کہ کل تحریک عدم اعتماد پر پر امن ماحول میں ووٹنگ ہو اور تمام اراکین اسمبلی آزادانہ ماحول میں اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دے سکیں، تمام ممبران کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے احترام کیا جانا چاہیے، امید ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے مطابق ووٹ کا حق دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ کل تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور عمران نیازی کو اپنا تھوکا چاٹنا ہوگا، عمران خان نیازی کی غیر جمہوری، فسطائی اور آمرانہ سوچ کو آئینی طریقے سے دفن کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے آج پھر اپنے کارکنوں کو اشتعال دلا کر احتجاج کی کال دی ہے لیکن ہم اپنے کارکنوں کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہیں، اگر عمران خان نے آئین سے ٹکر لیتے ہوئے کوئی کام کیا تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے گزشتہ روز دیے گئے ایک بیان کو بہت اچھالا جا رہا ہے، میرے بیان کا تعلق نہ مشرق ہے نہ مغرب سے ہے، میرے بیان کو کچھ کرم فرماؤں سے توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی، میرا بیان پاکستان اور پاکستانی ہونے کے ناطے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیان کا تعلق معاشی خوشحالی سے ہے، بد قسمتی سے پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہے، پاکستان معاشی لحاظ سے خود مختار اور آزاد نہیں ہے، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، کشکول توڑنے کا کہنا آسان ہے لیکن یہ کرنا آسان کام نہیں ہے، یہ جان جوکھوں کا کام ہے مگر ہمیں یہ کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان معاشی طور پر خوشحال اور خود انحصار ہوگا تو کشمیر بھی پاکستان کی جھولی میں آگرے گا، ماضی میں جن قوموں کو شکست ہوئی انہوں نے بھی شبانہ روز محنت سے عوج ثریا کی بلندی حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان حقیقی معنوں میں تبھی آزاد ہوسکتا ہے جب ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں، جب ہم قرضوں کی زنجیروں سے نکلیں، کوئی قوم معاشی طور پر آزاد نہیں اس کی آزادی کوئی معنی نہیں رکھتی، عمران خان جو بھی باتیں کرتے ہیں ہمیں کوئی سروکار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا عمران خان کہتے ہیں ہم نے امریکی ڈرون حملوں کی مخالفت نہیں کی، میں بتانا چاہتا ہوں کہ 2011 میں ہماری پنجاب حکومت نے ڈرون حملوں پر احتجاج کرتے ہوئے امریکی امداد قبول کرنے سے معذرت کی تھی اور اس بات پر امریکا ہم سے ناراض ہو گیا تھا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہم ہر ملک سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، اسکے باجود ہم نے ملک کی خودداری کو مد نظر رکھتے ہوئے امریکی امداد قبول کرنے سے انکار کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان نیازی نے ریاست مدینہ کا نام لے لے کر پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا، کیا ریاست مدینہ میں اس طرح گالم گلوچ، بد زبانی، بہتان تراشی کی جاتی تھی۔