میراذاتی کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے میرا صرف پارلیمنٹ سے جھگڑا ہے عاصمہ جہانگیر

 
0
375

اسلام آباد اگست 3-(ٹی این ایس )سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اورمعروف قانون دان عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ کے نواز شریف نا اہلی بارے عدالتی فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آ پ نے حکومت کو سسلین مافیا کہہ دیا ٗ کاش آپ اصل مافیا کے خلاف لڑ سکتے ٗآپ تو لینڈ مافیا کے خلاف ججمنٹ نہیں دے پارہے ہیں ٗ نیب کے معاملے پر ایک جج کو تعینات کر دیا گیا مہذب دنیا میں دکھائیں کسی چھوٹی کورٹ کی مانیٹرنگ اعلیٰ کورٹ کررہی ہو ٗ کوئی بھی فیصلہ آئے اپیل کہاں کی جائیگی ؟بے نظیر کو کہا تھا آپ کیسز سڑکوں پر جیتیں گی ٗنواز شریف لوگوں کوساتھ لیکر چلیں اور عوام کی طاقت دکھائیں ٗ پانا ما کیس چلا لوگ سوچ رہے تھے کہ سونے ٗ ڈائمنڈ اور نوٹوں کی بوریاں نکلیں گی مگر اقامہ نکلا ٗ جمہوری نظام کا مخالف آنے والی نسلوں کا دشمن ہے ٗ پارلیمنٹ سے بھی جھگڑا ہے ٗ آرٹیکل 62اور 63کے علاوہ اور بھی بہت سے راستے روکنے ہونگے ٗ 18ویں ترمیم کے دور ان ہماری باتوں کا مذاق اڑا گیا ٗ آپ کی آرمی سیاست میں آئیگی تو ڈسکشن ہوگی ٗ سرحدوں پر لڑینگے تو آپ پر جانیں نچھاور کرینگے ٗ ٗ 184تھری کے بعد اپیل نہیں ہے صرف ریویو ہے پارلیمنٹ اپیل کا حق دے ٗوزیراعظم صاحب فاٹا کے لوگوں کا مسئلہ کب حل ہوگا ؟ سابق آرمی چیف نے ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد دوسرے ملک میں نوکری کرلی اس سے بڑی پریشان کن بات او ر کیا ہوسکتی ہے ؟کشمیر جنگ کر کے نہیں لے سکتے ہمیں بھارت سے مذاکرات کر نا ہونگے ٗ گلگت بلتستان اور فاٹا کے لوگ اپنے حقوق مانگ رہے ہیں ۔

جمعرات کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا ہے مسلم لیگ (ن)کو کبھی ووٹ نہیں دیا انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے ساتھ نہیں قانون کی بالا دستی کے ساتھ ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ تحقیقائی کمیٹی میں انٹیلی جنس اداروں کے ممبران کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ کوئی دہشتگردی کا کیس نہیں تھا ۔انہوں نے سوال کیا کہ عدلیہ یہ پسند کرے گی کہ کل اگر جو ڈیشل کمیشن میں ججز کے حوالے سے کوئی کمیشن بنتی ہے تو اس کمیشن میں انٹیلی جنس اداروں کے ارکان شامل ہوں ۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کی کارروائی کے دور ان سپریم کورٹ کے ججز نے حکومت کو سسلین مافیا کہہ دیا میں ججز کی عزت کرتی ہوں ٗعدلیہ کیلئے جان قربان کر نے کیلئے تیار ہوں ٗ میری عزت اور رسوائی اسی کے ساتھ ہے میں ججز سے ادب سے کہتی ہوں کہ کاش آپ اصل مافیا کے خلاف لڑ سکتے آپ تو اس مافیا کے آگے لبیک کہتے ہیں ٗ آآپ لینڈ مافیا کے خلاف ججمنٹ نہیں دے پارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب میں کیس چلائیں مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے پہلے بھی نیب میں کیسز چل رہے ہیں نیب کے معاملے پر ایک جج کو تعینات کر دیا گیا جس کی کوئی مثال نہیں انہوں نے کہاکہ مہذب دنیا میں دکھائیں کسی چھوٹی کورٹ کی مانیٹرنگ اعلیٰ کورٹ کررہی ہو انہوں نے کہاکہ کوئی بھی فیصلہ آئے اپیل لیکر کہاں جائینگے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ جج کیلئے قابلیت ہی نہیں دیانت لازمی ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ تو ٹھیک طرح لکھ لیتے ؟ انہوں نے کہاکہ کہا جارہا تھا کہ شاید سونے ٗ ڈائمنڈ اور نوٹوں کی بوریاں نکلیں گے مگر صرف اقامہ نکلا ۔عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ ہم بچپن سے جدو جہد کررہے ہیں اب ہمارے جانے کا وقت آگیا ہے ہم نے آنے والی نسلوں کو ایسا پاکستان نہیں دینا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ جو جمہوری نظام کے خلاف ہے وہ آنے والی نسلوں کا دشمن ہے انہوں نے کہاکہ میر ا پارلیمنٹ سے جھگڑا ہے میں پارلیمنٹ سے بے حد ناراض ہوں ٗ 18ویں ترمیم کے دور ان ہمارا مذاق اڑا گیا ٗ ہماری بات نہیں مانی گئی آپ کو آرٹیکل 62اور 63کے علاوہ اور بھی بہت راستے روکنے ہونگے جو پچھلی آمریت چھوڑ کر گئی ہے انہوں نے کہاکہ آپ کو بنیادی حقوق دینے ہونگے جو آئین دیتا ہے انہوں نے کہاکہ ثبوت لینے کیلئے ٹارچر نہیں کیا جائیکامیں کئی شقیں بتا سکتی ہوں جو عام بنیادی حقوق نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں آپ نہ قانون کو ڈسکس کر تے ہیں نہ جو ڈیشری کو ڈسکس کر تے ہیں۔ آپ صرف وہی کہہ سکتے ہیں جو آپ سے کہلوانا چاہیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ اگر آپ کی آرمی سیاست میں آئیگی تو ڈسکشن ہوگی ٗآپ سرحدوں پر لڑینگے تو ہم آپ پر جانیں نچھاور کرینگے ٗ آپ کیلئے نغمے گائیں گے آپ سیاست میں آئیں گے تو پھر ہم اپنے حقوق سلب نہیں کر نے دینگے انہوں نے کہاکہ ابھی تک پاکستانی قوم میں قلم اور آواز کی جان ہے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ میں احتساب کی مخالف نہیں ہوں اگر آپ نے احتساب کر نا ہے تو پارلیمنٹ کے اندر پورا بجٹ ڈسکس کر نا ہوگا دفاعی بجٹ آج تک کیوں ڈسکس نہیں ہوا ٗ سب سے ز یادہ بجٹ دفاع میں جاتا ہے کیا ہمیں اس کے بارے میں پتہ نہیں ہونا چاہیے؟ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ کیا سارے سویلین دشمن ہیں ہمارا ٹیکس ہمیں دے دیں پھر ہم بھی چھوٹی موٹی چیزوں سے گزارا کر لینگے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ 184تھری کو اپنی تنخواہوں کیلئے استعمال کیا گیا ٗ 184تھری کو میمو گیٹ اور وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کیلئے استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ 184تھری کے بعد اپیل نہیں ہے صرف ریویو ہے پارلیمنٹ اپیل کا حق دے انہوں نے کہاکہ میں نے اور بھی بہت سارے کیسز دیکھے ہیں غریبوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوتی ہے نو جوان امتحان دیکر آتے ہیں پھر نوکری کا لیٹر ملتا ہے وہ گھر میں مٹھائیاں بانٹتا ہے مگر آپ اسے روک دیتے ہیں ؟184تھری لوگوں کو تکلیف دینے کیلئے نہیں لوگوں کو تحفظ دینے کیلئے ہے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ سپریم کورٹ کی کوئی ایک ججمنٹ دکھادیں جس کو پڑھ کر کہوں کہ انسانی حقوق کا تحفظ کیا ہے ٗ آپ سے حقوق مانگنا ہمارا حق ہے حقوق دینے ہیں تو کھل کر دیں جو آئین نے دیئے ہیں دنیا بھر میں انسانی حقوق دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فیڈرل شریعت کورٹ پر کتنے پیسے خرچ کرتے ہیں ٗ عملے پر کتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں ٗوہاں کتنے کیس زیر التوا پڑے ہیں ؟

اس کے عملے کو پیسے ہم دے رہے ہیں کیا باقی عدالتیں شرعی نہیں ہے وہ بھی آئین اور شریعت کے مطابق فیصلے دیتی ہیں ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ میں وزیر اعظم سے التجاء کر تی ہوں کہ فاٹا کا مسئلہ کب سے ہے ٗ فاٹا پختون خوا میں آئے گا یا نہیں یہ سیاسی بحث ہے انہوں نے کہاکہ فاٹا کے لوگوں کو انسانی حقوق دینگے یا نہیں ٗ آپ کو صرف ایک صدارتی آرڈڈر جاری کر نا ہے تا کہ ان لوگوں کی اعلیٰ عدلیہ تک رسائی ہو سکے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ آپ آپریشن کرتے ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو حقوق مانگنا اس کا حق ہے ٗ آئی ڈی پیز کا گھر واپس جانا حق ہے وہ آپ کی منتیں نہ کریں وہاں انسانی حقوق کہاں آئیں گے عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ گلگت بلتستان کے لوگ ا پنے حقوق مانگ رہے ہیں ہم نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے کیلئے کیا الفاظ استعمال کئے ٗ یہ اچھے الفاظ نہیں تھے ہم کشمیریوں کی جدوجہد کے ساتھ ہیں یہ غلط بات ہے کہ آپ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کی تذلیل سر عام کریں ٗ آپ نے سیاست اس ریجن میں کرنی ہے انہوں نے کہاکہ افغانستان ٗ بھارت اور ایران ہمارے ہمسائیہ ہیں ہمیں ان کے ساتھ ہمسائیہ کی طرح رہنا ہوگا اور تجارت کرنا ہو گی۔ سمگلنگ ہو رہی ہے مگر تجارت نہیں کر سکتے کیونکہ تجارت سے ہمارے نوجوانوں کو روزگار ملے گا اور سمگلنگ کا پیسہ کہیں اور جاتا ہے۔ ہم کشمیر جنگ کر کے نہیں لے سکتے ہمیں مذاکرات کر نا ہونگے انہوں نے کہاکہ ہم بات ہی نہیں کرینگے تو کس طرف جائیں گے۔

سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حوالے سے کہا کہ آپ پاکستان کے آرمی چیف رہے اور فوراً کسی اور ملک کی نوکری کرلی اس سے بڑی پریشانی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ ہر دس سال بعد کوئی نہ کوئی ایسا سیاستدان پیدا کر دیا جاتا ہے جو اشاروں پر چلے ۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو آج کل روزانہ یاد کرتی ہوں ان کو کیسز کیلئے ایک دن کراچی ٗ دوسرے دن لاہور اور تیسرے دن راولپنڈی میں جانا پڑتا تھا میں نے بے نظیر بھٹو کو کہا تھا کہ کیسز آپ سڑکوں پر جیتیں گی عاصمہ جہانگیرنے میاں نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ لوگوں کو ساتھ لیکر چلیں گے تو انہیں ریلیف ملے گا آپ عوام کی طاقت دکھائیں ۔