تنخواہوں میں اضافہ ہوگا یا نہیں؟سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خبر آگئی

 
0
98

اسلام آباد 09 جون 2022 (ٹی این ایس): حکومت نے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے دی، اگلے سال کے لیے بجٹ کا حجم 9 ہزار 500 ارب کے قریب ہوگا۔

ذرائع کے مطابق مالی سال 23-2022 کے سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے۔

بجٹ میں قرض اور قرض پر سود ادائیگی کے لیے 21 ارب ڈالر، بیرونی قرض ادائیگی کے لیے 3500 ارب روپے اور اگلے سال کا بجٹ جی ڈی پی کا 2.2 فیصد سرپلس رکھے جانے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ بجٹ میں سبسڈی کے لیے 650 ارب روپے مختص ہوں گے۔

آئندہ مالی سال 23-2022 کے ترقیاتی بجٹ میں دستاویز کے مطابق پی ایس ڈی پی حجم 800 ارب رکھنے اور ایوی ایشن کیلئے 2.42ارب روپے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز میں کابینہ ڈویژن کیلئے 60 ارب 5 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کیلیے 9.50 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، کامرس ڈویژن کیلئے 1ارب 17 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

دستاویز کے مطابق کمیونیکیشن ڈویژن کیلئے 18کروڑ روپے رکھنے کی تجویز، دفاعی ڈویژن کیلئے 1ارب 84 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز، دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے ترقیاتی بجٹ 2 ارب 70 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیلئے 80 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں، فیڈرل ایجوکیشن ڈویژن کیلئے 6 ار ب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ فنانس ڈویژن کیلئے 1ارب 44 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 96 ارب 48 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے، ایچ ای سی کیلئے41 ارب 87 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے 11 ارب 59 کروڑ رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا میں فاٹا کےضم علاقوں کیلئے 50 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، ہیومن رائٹس ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 16 کروڑ 70 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

صنعت و پیداوار ڈویژن کا ترقیاتی بجٹ 3ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، جبکہ انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ ڈویژن کیلئے 2 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کیلئے 5 ارب 48 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز بھی ہے۔

دستاویز کے مطابق بین الصوبائی رابطہ ڈویژن کیلئے 3 ارب 33 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز بجٹ دستاویز میں ہے۔

داخلہ ڈویژن کیلئے 10ارب 47 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے، قانون و انصاف ڈویژن کیلئے ترقیاتی بجٹ 2.24 ارب روپے رکھنے اور بحری امور ڈویژن کیلئے 3.19 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز میں نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کیلئے 20.79 کروڑ، نیشنل فوڈ سیکیورٹی کیلئے 12.16 ارب روپے اور وفاقی وزارتِ صحت کیلئے 12 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن بجلی پیداوار کیلئے 25.59 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم ڈویژن کیلئے 1.48 کروڑ روپے اور وزارت منصوبہ بندی کے منصوبوں کیلئے 20.67 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز میں غربت میں کمی اور سوشل سیفٹی ڈویژن کیلئے 50 کروڑ روپے، ریلوے ڈویژن کیلئے 33.10 ارب روپے، سائنس و ٹیکنالوجیکل ریسرچ ڈویژن کیلئے 5.66 ارب، سپارکو کیلئے 8.70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ آبی وسائل ڈویژن کیلئے 96.80 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، این ایچ اے کیلئے 121.51 ارب روپے رکھنے کی تجویز اور پاور ڈویژن بجلی منصوبوں کیلئے 49.61 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

سرکاری اور نجی شراکت کے منصوبوں کیلئے 90.83 ارب روپے کی رکھنے کی تجویز ہے، قومی ترقیاتی بجٹ 2184 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 1384 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 585 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب 38 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا کا ترقیاتی بجٹ 299 ارب 96 کروڑ رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بلوچستان کا ترقیاتی بجٹ 143 ارب 53 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔