ریلیف پیکیج کا اعلان : پی ٹی آئی نے حمزہ شہباز کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

 
0
126

اسلام آباد 05 جولائی 2022 (ٹی این ایس): وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ کی جانب سے ضمنی انتخاب سے قبل پیکیج کا اعلان،ضمنی انتخاب کے صاف شفاف انعقاد پر اثر انداز ہونے کی مکروہ کوشش،پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی نائب صدر فواد چودھری کی جانب سے اس حوالے سے سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا گیا۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی 2022 کو عدالتِ عظمیٰ نے پنجاب کو دستوری پیچیدگیوں اور بحران سے بچانے کیلئے ایک فارمولہ وضع کیا،اس کی بنیاد اس میثاق پر قائم کی گئی کہ پنجاب میں ضمنی انتخاب کے صاف،شفاف اور آزادانہ انعقاد پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جائے گا،عارضی وزیراعلیٰ حمزہ شریف، 22 جولائی تک، محض ضابطے کے اختیارات ہی بروئے کار لائیں گے،عدالت کے سامنے حمزہ شہباز نے خود بھی یقین دھانی کرائی کے وہ انتخابات میں دھاندلی کا ارادہ نہیں رکھتے۔فواد چودھری کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف، جن کے انفرادی و سرکاری کردار پر پاکستان تحریک انصاف سنگین نوعیت کے تحفظات رکھتی ہے،حمزہ شہباز نے عدالتِ عظمیٰ کے واضح احکامات اور انتخابی ضابطۂ اخلاق کو پیروں تلے روند دیا ہے،ضمنی انتخابات سے چند روز قبل صوبے کے عوام کیلئے ایک پریس کانفرنس، جسے قومی ذرائع ابلاغ بشمول سرکاری ٹی وی (پی ٹی وی) نے براہِ راست نشر کیا، میں پیکیج کا اعلان کیا ہے،

اس پیکیج کی تفصیلات قومی روزناموں نے بھی شائع کی ہیں،یہ ایک جعلی پیکج ہے جس پر عملدرآمد ناممکن ہو گا، تاہم اس کا مقصد عدالت سے حاصل ریلیف کو اپنے سیاسی فائدے کیلئے استعمال کرنا ہے اور عام ووٹر کا ووٹ متاثر کرنا ہے،سپریم کورٹ اور احتساب عدالت سے سزایافتہ مریم نواز صوبے بھر میں ضمنی انتخابات کیلئے بھرپور مہم چلا رہی ہے،مریم نواز نے وزیراعلیٰ کے اعلان سے قبل ایک انتخابی جلسے ہی پیکج کا اعلان کیا،جس کے بعد وزیراعلیٰ کے اس اعلان کردہ پیکیج کی پرنٹ، الیکٹرانک اور سماجی میڈیا پر غیر معمولی تشہیر و توصیف کے سلسلے میں شدت لائی گئی،وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے براہ راست احکامات پر تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف ایک پولیس کریک ڈاؤن جاری ہے،جعلی کریمنل کیسز میں تحریک انصاف کے کارکنان کو ملوث کیا جا رہا ہے،ایک مقدمے سے ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے مقدمے میں ملوث کر دیا جاتا ہے،پاکستان کی تباہ ہوتی معاشی کیفیت میں ایسے پیکجز کی کوئی گنجائش موجود نہیں،وزیراعلیٰ کا مطمحِ نظر عوام کو سہولت فراہم کرنے کی بجائے محض 22 جولائی کے قائدِ ایوان کے انتخاب کی راہ ہموار کرنا ہے،جس کا براہِ راست انحصار 17 جولائی کے ضمنی انتخابات پر ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کا یہ اقدام عدالتِ عظمیٰ کی فراہم کردہ مخصوص مدت کیلئےحاصل اختیار سےتجاوز ہے،یہ 20 حلقوں میں جاری ضمنی انتخابات کی شفافیت پر اثرانداز ہوتے ہوئے قبل از انتخابات دھاندلی کی قابلِ مذمت کوشش ہے،الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی معاملے پر تاحال کوئی جنبش نظر نہیں آئی،التماس ہے کہ یہ تمام تفصیلات معزز چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں پیش کی جائیں،آگاہ کیا جائے کہ عارضی مدت کیلئے محدود ترین اختیارات دیکر بٹھائے گئے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے اپنی حدود سے صریح تجاوز کیا جا رہا ہے،سرکاری وسائل کے بل پر انتخاب پر نقب لگانے کی کوشش کیونکر گوارا کی جاسکتی ہے اور اس باب میں معزز عدالت کیا رائے رکھتی ہے۔