سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی ،
چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو مضبوط اور با اختیار بنانا چاہتے ہیں، نہیں چاہتے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلہ پر کوئی رٹ میں اڑاتا رہے، انتخابی معاملات میں الیکشن کمیشن کی سپیشلسٹ ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تاحیات نااہلی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے،
الیکشن کمیشن کو حقائق کے تعین کیلئے مقدمہ ہائیکورٹ نے ہی بھیجا تھا،
فیصل واوڈا کے وکیل وسیم سجاد نے موقف اپنایا کہ کیا ہائیکورٹ کے کہنے سے الیکشن کمیشن عدالت بن جائے گا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر فیصلہ ہی نہیں دیا، الیکشن کمیشن نے حقائق کا تعین بھی درست انداز میں نہیں کیا، امریکی سفارتخانے کے اہلکاروں پر جرح کا موقع ہی نہیں دیا گیا،
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ فیصل واووڈا نے شہریت چھوڑنے کیلئے رجوع کاغذات جمع کرانے کے بعد کیا تھا،
فیصل واوڈا کے وکیل نے موقف اپنایا کہ بطور سینیٹر فیصل واووڈا پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن عدالت نہیں جو تاحیات نااہلی کا ڈیکلریشن دے سکے، سپریم کورٹ نے مزید سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔