شہروں میں درخت لگاکر تقریباً دو اور آٹھ ڈگری کے درمیان درجہ حرات کو کم کیا جاسکتا ہے ٗوفاقی وزیر مشاہد اللہ

 
0
443

اسلام آباد اگست 06.(ٹی این ایس )وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے وفاقی اور صوبائی محکمہ جنگلات کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ پاکستان کے شہروں کو گرمی کی لہر کی شدت اور تواتر سے رونما ہونے والے واقعات اور ذریعہ معاش پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے شہری شجرکاری کو ملکی سطح پر فروغ دیں۔اتوار کو جاری بیان میں مشاہد اللہ خان نے مزید کہا کہ شہروں کو گرمی کی لہر کی شدت تواتر سے رونما ہونے والے واقعات اور شہروں میں شدید گرمی کے لوگوں اور ان کے ذریعہ معاش پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے شہری شجرکاری یا اربن فاریسٹری انتہائی ناگزیر مگر سستا اور پائیدار طریقہ ہے۔ انہوں نے وفاقی اور صوبائی محکمہ جنگلات کے افسران کو مزید ہدایت کی ہے کہ مون سون، موسم بہار کے دوران ہونے والی شجرکاری مہم اور وزیر اعظم کے قومی سطح پر 10 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیے گئے گرین پاکستان پروگرام میں شہری شجرکاری کو شامل کریں تاکہ پاکستان کے شہروں کو عالمی حدت کے باعث رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کے شہروں میں شدت سے واقعہ ہونے والی گرمی کی لہر اور شہروں کو جہنم بننے سے روکا جاسکے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے زراعت و خوراک کے تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ شہروں میں درخت لگاکر تقریباً دو اور آٹھ ڈگری کے درمیان درجہ حرات کو کم کیا جاسکتا ہے اور اس سے گرمی کی لہر کے واقعات میں کمی کے ساتھ شدت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ انہوں مزید کہا کہ شہری شجرکاری سے شہروں میں بڑھتی ہوئی ہوائی آلودگی پر قابو پانے، لوگوں میں سانسوں کی بیماریوں، اسٹریس اور بلند فشارخون کے امراض میں بھی بڑی حدت تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، شہرون کے جن علاقوں میں گھنے درخت ہوتے ہیں ان علاقوں میں ائیرکنڈیشنوں کے استعمال میں 30 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے، جس کے نتیجے میں شہروں میں گرمی کی شدت میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔انہوں کہا کہ شہروں میں بے ہنگم اور ماحول دشمن طریقوں سے ہونے والی تعمیراتی سرگرمیاں، گاڑیوں اور ان کے استعمال میں بے تحاشہ اضافہ، گرین ایریاز کی عمارتوں میں تبدیلی یا ان کا مکمل طور پر خاتمہ، شہروں میں گنجان آبادیوں میں اضافہ، درختوں کی تواتر سے کٹائی، ائیر کنڈیشنوں کے استعمال میں اضافہ، قدرتی برساتی یا سیلابی نالوں پر قبضے شہروں میں گرمی کے لہر کے واقعات اور اس کی شدت میں اضافے کی اہم وجہ ہیں۔ تاہم ان منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں شہروں میں بڑے پیمانے پر شجرکاری کرنی ہوگی۔ وفاقی وزیر نے جنگلات کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہروں میں شجرکاری کو فروغ دینے کے لیے تمام تعلیمی اداروں، مختلف کارپوریٹ سیکٹر، نجی اور حکومتی اداروں کو شہری شجرکاری مہموں میں شامل کرکے شہری شجرکاری کے پروگراموں کو کامیاب بنانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔