سکھر حیدرآباد موٹروے: ٹینڈر میں مبینہ بے ضابطگیاں، معاملہ نیب او رایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ

 
0
112

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے کے ٹینڈر پراسس میں مبینہ بے ضابطگیو ں پر معاملہ نیب او رایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلے کر لیا۔کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ اور وزیر اعظم کو بھی خط لکھنے کافیصلہ کیا ہے،وفاقی سیکرٹری مواصلات نے کہا ہے کہ منصوبے میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی ہے ، اٹلی کی کمپنی صرف 9.5 اور پاکستانی کمپنی 180 ارب روپے مانگ رہی ہے

۔اگر معاملہ نیب یا ایف آئی اے کو بھیج دیا تو غیرملکی سرمایہ کار بھاگ جائے گا اور ہمارے پاس 180 ارب نہیں ہیں کہ اس کی ادائیگی کرکے اس منصوبے کو بنایا جاسکے۔کمیٹی نے سفارش کی کہ کراچی حیدرآباد موٹروے پر بھینسوں کی وجہ سے ہونے والے حادثے میں جاں بحق مسافروں کو ایف ڈبلیو او سے معاوضہ لے کردیا جائے اور موٹروے کو جلد از جلد فینس کیا جائے ۔کمیٹی نے سفارش کی کہ موٹرویز پر مسافروں اور گاڑیوں کی انشورنش نہ کرانے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ کراچی حیدرآباد موٹروے پر جہاں پر بھینسیں کراس کرتی ہیں وہاں پر سائن بورڈ لگائے جائیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین پرنس احمد عمر احمد زئی کی زیر صدارت ہوا۔کمیٹی میں سینیٹر شمیم آفریدی، سیف اللہ ابڑو، عمر فاروق، کامل علی آغا، مولانا عبدالغفور حیدری ،احمد خان ،عابدہ محمد عظیم اور سینیٹر ہدایت اللہ شریک ہوئے۔کمیٹی میں سیکرٹری مواصلات،موٹروے پولیس و دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔کمیٹی میں نیشنل ہائی وے سیفٹی ترمیمی بل 2022 زیر غور آیا۔حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل ہائی وے سیفٹی ترمیمی بل قومی اسمبلی نے پاس کرلیا ہے ۔جس کے بعد کمیٹی نے ترمیم کے ساتھ نیشنل ہائی وے سیفٹی ترمیمی بل 2022 مزید ترمیم کے ساتھ پاس کرلیا۔حیدرآباد کرچی موٹروے پر فینس نہ ہونے کی وجہ سے حادثے میں 28 ہلاکتوں پر کمیٹی نے وزارت مواصلات کو جاں بحق ہونے والے افراد کو ایف ڈبلیو او سے معاوضہ لے کر لواحقین کو دینے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کراچی موٹروے پر فوری فینس (باڑ)لگائی جائے۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ زخمیوں اور تباہ ہونے والی بس کو بھی معاوضہ دیا جائے کیونکہ حادثہ بھینسوں کے موٹروے پر آنے سے ہوا تھا۔ وفاقی سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ حیدرآباد سے کراچی نئی موٹروے بنانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے،

حیدرآباد کراچی موٹروے پر فینس عدالتی اسٹے کی وجہ سے نہیں لگائی جارہی ہے جس دن عدالتی اسٹے ختم ہوجائے ہم فینس لگالیں گے ، فینس کے لیے سندھ حکومت زمین بھی نہیں دے رہی ہے ۔حادثے میں غلطی بس والے کی ہے کہ اس نے مسافروں کی انشورنس کے بغیر بس موٹروے پر لائی ہے۔موٹروے پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ موٹروے پر تمام ان گاڑیوں پر پابندی لگا دینی چاہیے جو انشورڈ نہ ہوں۔سیکرٹری وزارت مواصلات نے کہا کہ سندھ بلوچستان کو ملانے والی این 25 میں حادثات کے 99 فیصد ذمہ دار ڈرائیورز ہیں جو ہائی اسپیڈ سے گاڑی چلاتے ہیں۔ این 25 میں اکثر ڈرائیور نشے میں گاڑی چلاتے ہیں جس سے حادثات ہوتے ہیں ۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ حیدرآباد کراچی موٹروے سے جہاں سے بھینسیں گزرتی ہیں وہاں سائن بورڈ لگائے جائیں ۔قائمہ کمیٹی مواصلات نے سفارش کی کہ موٹرویز پر صرف ان پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کو داخلے کی اجازت دی جائے

جن گاڑیوں اور ان کے مسافر وں کی انشورنس ہوئی ہو۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا حیدر آباد سکھر اور کھاریاں راولپنڈی موٹروے کے پی پی پی کنٹریکٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔وفاقی سیکرٹری مواصلات نے کہاکہ ان منصوبوں میں کوئی بے ضابطگی نہیں ہوئی ہے دونوں منصوبے پی پی پی موڈ پر بنائے جارہے ہیں۔ بیڈ جیتنے والی کمپنی نے صرف 9.5 حکومت سے مانگے ہیں جبکہ دوسری کمپنی نے 185ارب روپے مانگے تھے ۔8 سال سے یہ منصوبے لٹکے ہوئے ہیں اس سے پاکستان کو نقصان ہواہے۔حیدرآباد سکھر موٹروے کی سب سے کم پی پی موڈ پر اٹلی کی کمپنی نے بولی دی ہے اس سے اچھی بولی پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں آئی، سکھر حیدر آباد موٹروے پر کنٹریکٹر نے 306ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے موٹروے میں اچھا کام انہوں نے کیا جو پاکستانی نہیں تھے۔ غیرملکی کمپنیوں نے جو موٹرویز بنائے ہیں وہ بہتر ین موٹرویز ہیں ۔ایف ڈبلیو او کے کام پر ہمیں بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔پہلے جو حیدرآباد سکھر موٹروے کی جب بولیاں منسوخ ہوئیں تو وہ ایف ڈبلیو او کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

پہلی بار ایف ڈبلیو او کے علاوہ کوئی اور کنٹریکٹر موٹروے بنانے آیا ہے اس کو آنے دیں، اٹلی کی حکومت نے بھی فارن آفس کی وساطت سے بتایا ہے کہ یہ اچھی کمپنی ہے۔ حکام این ایچ اے نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ نے حکم دیا ہے کہ 20 دن میں کنٹریکٹ ایورڈ کریں ۔اٹلی کی کمپنی تمام معیار پر پوری اترتی ہے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کا ٹینڈر پراسس بالکل درست نہیں،اس منصوبے کی ٹینڈر پراسس کی انکوائری ہونی چاہیے،اٹلی کی کمپنی معیار پر پورا نہیں اترتی ہے ، اس منصوبے کا پراسس درست نہیں یہ معاملہ نیب کو بھیجا جانا چاہیے۔این ایچ اے حکام نے کہاکہ سر یہ انویسمنٹ کا پراسس ہے اس کو نیب میں کیسے بھیجا جائے،کیا حکومت کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ وہ اسے بنا سکتے ہیں،اس آپشن کو ختم کرنے کے بعد ہمارے پاس کیا آپشن رہ جاتا ہے سیکنڈ آپشن زیڈ کے بی ہے اس کو ہم 180 ارب میں نہیں دے سکتے،حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں کہ زیڈ کے پی کو یہ منصوبے دے ۔ہمارے پاس غیرملکی سرمایہ کار آرہا ہے اور صرف 9 ارب تین سال میں لینے کی بات کررہاہے اس طرح غیرملکی سرمایہ کار بھاگ جائیں گے ۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ کیا پہلے آپ کمیٹی کے کہنے پر ٹینڈر کرتے ہیں،زیڈ کے بی یا جو بھی آئے وہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو سکھر حیدرآباد موٹروے کے( منصوبے کے ٹینڈر پراسس ) دستاویزات پر کمیٹی کو تحفظات ہیں اس کے لیے چیئرمین سینیٹ اور وزیراعظم کو خط لکھیں گے جس کے بعد کمیٹی نے سکھر حیدرآباد موٹروے کے معاملے کو ایف آئی اے اور نیب کو بھیج دیا ۔