پی ٹی آئی کیخلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا کیس، فیصلہ محفوظ

 
0
92

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کارِ سرکار میں مداخلت کے کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

دورانِ سماعت تحریکِ انصاف کے رہنما، فیصل جاوید، علی نواز اعوان اور وکیل بابر اعوان انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔

جج نے فیصل جاوید سے پوچھا کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے اب؟ زخم کیسے آیا؟

فیصل جاوید نے انہیں بتایا کہ بخار ہے لیکن پہلے سے بہتر محسوس کر رہا ہوں، گولی چھو کر گزری جس کے باعث زخم ہوا۔

دورانِ سماعت تحریکِ انصاف کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں ایف آئی آر کا متن پڑھ کر سنایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں پر الزامات لگائے گئے کہ انہوں نے سڑک بند کی، حکومت کے خلاف نعرے لگائے، مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں ڈنڈوں اور نعروں سے خوف پھیلانے کا الزام لگایا گیا، مقدمے میں یہ نہیں لکھا کہ کون سی سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچا؟ تحریکِ انصاف والوں پر صرف سڑک پر کھڑے ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 2 گولیاں لگیں۔

عدالت نے کہا کہ نیچے سے گولی چلے تو وہ ٹانگ میں لگ سکتی ہے۔

عدالت نے بابر اعوان کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ساتھ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید بھی فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے۔

واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔

فائرنگ کرنے والے شخص نوید کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔