عمران خان کے لانگ مارچ کیخلاف درخواست نمٹادی گئی

 
0
114

سپریم کورٹ نے عمران خان کے لانگ مارچ کے خلاف درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹادی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان کے لانگ مارچ کے خلاف سینیٹر کامران مرتضی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے سوال کیا کہ کیا عمران خان کے لانگ مارچ کے لیے جگہ کا تعین کیا گیا ہے؟انتظامیہ سے پوچھ کر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کوآدھیگھنٹے میں انتظامیہ سیپوچھ کربتانے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوبارہ آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لانگ مارچ کیحوالے سے انتظامیہ نے کیا کیا ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ انتظامیہ کو اسلام آباد میں لانگ مارچ کے لیے پی ٹی آئی کا خط ملا، انتظامیہ نے پی ٹی آئی سے تاریخ، وقت اورجگہ کا پوچھا جس کا جواب نہیں دیا گیا، وزیرآباد واقعے سے پہلے پی ٹی آئی نے خون ریزی کی باتیں کیں، واقعے کے بعد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو اسلام آباد داخلیکی اجازت دینے سے انکارکیا، اسلام آباد میں جلسے کی اجازت پرکیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہے۔

جسٹس عائشہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ تو کافی دنوں سے چل رہا ہے، کیا آپ نے انتظامیہ سے رجوع کیا ہے؟ لانگ مارچ کیمعاملے میں جلدی کیا ہے اور انتظامیہ کی غفلت کیا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ لانگ مارچ سیاسی مسئلہ ہے جس کا سیاسی حل ہوسکتا ہے، اس قسم کے مسائل میں مداخلت سے عدالت کے لیے عجیب صورتحال پیدا ہوجاتی ہے، آپ نے اپنی درخواست میں ایک آڈیو کا ذکر کیا ہے اور اس آڈیو میں ہتھیار لانے کا ذکر ہے، آڈیو سچ ہے یا غلط لیکن اس سے امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دییکہ احتجاج کا حق لامحدود نہیں، آئینی حدود سے مشروط ہے، اگرواضح طور پر آئینی خلاف ورزی کا خطرہ ہو تو عدلیہ مداخلت کرے گی، ہوسکتا ہے خلاف ورزیوں پر دوسرے فریق کا اپنا مقف ہو، سپریم کورٹ کیحکم کی خلاف ورزی پرعدالت کیلیے معاملہ پیچیدہ ہوجاتا ہے، عدالت کے حکم عملدرآمد کے لیے ہوتے ہیں۔
اس دوران جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اب تو موجودہ درخواست غیرموثرہوگئی ہے،
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ امن وامان برقرار رکھنے کیلیے عدالت کی مداخلت چاہتے ہیں، اس پر جسٹس اطہر نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ صورتحال ایگزیکٹوکے بس سے باہرہوچکی؟
عدالت نے کہا کہ کیا وفاق کو نہیں معلوم کہ اپنی ذمہ داری کیسے پوری کرنی ہے؟ سپریم کورٹ انتظامی معاملات میں کیا کرسکتی ہے؟ ریاست طاقتور اور بااختیار ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سمجھ سکتے ہیں کہ آپ موجودہ صورتحال سے پریشان ہیں، ملک میں ہنگامہ نہیں امن وامان چاہتے ہیں، مگر ایسا حکم دینا نہیں چاہتے جو قبل از وقت ہو اوراس پرپھرعملدرآمد نہ ہو۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کیلانگ مارچ کیخلاف درخواست غیر مثر ہونے پر نمٹادی جب کہ عدالت نے کہا کہ اگر حالات خراب ہوئے تو نئی درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔