سلامتی کونسل پاکستان کے خلاف سرحد پارحملوں کی حمایت، مالی معاونت اور سرپرستی کرنے والے ماسٹر مائنڈز کو جوابدہ ٹھہرائے، بھارت کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کے غلط استعمال، ہائی جیکنگ کو روکا جائے،پاکستان

 
0
267

اسلام آباد 14 فروری 2022 (ٹی این ایس): پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ہونے والے سینکڑوں سرحد پار حملوں کی حمایت، مالی معاونت اور سرپرستی کرنے والے ماسٹر مائنڈز کو جوابدہ ٹھہرائے، بھارت کے ہاتھوں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال ، تکنیکی ادارے کی ہائی جیکنگ کو روکا جائے نیز اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی دہشت گروپ کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے یا محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے قونصلر عمر صدیق نے جنوری 2022 میں بھارت کے چیئرمین بننے کے بعد اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (سی ٹی سی) کے کام پر گزشتہ روز ہونے والی پہلی اوپن بریفنگ میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت اپنے وعدوں کے مطابق اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی بھی دہشت گروپ کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے یا محفوظ ٹھکانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا جبکہ ماضی میں اس اجلاس میں عمومی طور پر انسداد دہشت گردی پر تکنیکی تعاون ، اعتماد سازی اور بہترین اقدامات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جاتا تھا لیکن بھارت نے سلامتی کونسل کے اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اس پلیٹ فارم کو پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی کے لئے استعمال کیا۔

اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (سی ٹی سی) میں بھارتی مشن میں قونصلر راجیش پریہارنے نام لیے بغیر 2008 میں ممبئی حملوں، 2016میں پٹھان کوٹ حملے اور 2019میں پلوامہ دہشت گرد حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 15 رکنی سلامتی کونسل کو پاکستان کے خلاف سرحد پار دہشت گردی کی بیرونی سرپرستی سے متعلق ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے گئے ہیں اور ہم سب جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی اور جے یو اے جیسے دہشت گرد گروپوں کی حمایت اور مالی معاونت کون کرتا رہا ہے۔

انہوں نے جموں و کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئےزور دیا کہ غیر ملکی قبضے میں کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدو جہد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے اصولوں کے غلط استعمال کو روکا جائے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے تکنیکی ادارے کوسیاسی بنانے کے بھارتی اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں نفرت اور جارحیت جیسے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے تکنیکی اداروں کی ہائی جیکنگ کی ہرگز اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے اسلامو فوبیا کی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے اقدامات کی مخالفت کرنے کے حوالے سے بھارت سے وضاحت طلب کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کے مطالبے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف متنازع اقدامات کی مخالفت کرنے والے ہی اپنی مقامی سیاسی گفتگو میں اسلاموفوبیا کو ریاستی سرپرستی فراہم کرتے ہیں ۔

انہوں نے اس تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے زینو فوبیا (غیرملکیوں سے نفرت)، نسل پرستی اور عدم برداشت کی دیگر اقسام سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کیا اور اس مسئلے پر زیادہ توجہ دینے پر زور دیا۔

اس اجلاس کے بعد متعدد سفارتکاتوں نے اپنے مقامی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اجلاس کو استعمال کرنے کی بھارت کی کوشش پر شدید تشویش کا اظہار کیا جو ان کے خیال میں اقوام متحدہ کے ادارے کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کی چیئرمین شپ کمیٹی کے کام کو “دو طرفہ بنانے” اور اس کی غیر جانبداری کو نقصان پہنچائے گی۔