بین الاقوامی برادری کورونا وائرس کی وبا کے پس منظر میں پائیدار ترقی کے اہداف 2030 کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کرے ، پاکستان

 
0
1058

اقوام متحدہ 14 فروری 2022 (ٹی این ایس): پاکستان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کورونا وائرس کی وبا کے پس منظر میں پائیدار ترقی کے اہداف 2030 کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کرے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عامر خان نے اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی)کے ذیلی ادارہ سماجی ترقی کے کمیشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غربت کا خاتمہ پائیدار ترقی(ایس ڈی جی) کا پہلا ہدف اور بھوک کا خاتمہ ایس ڈی جی کا دوسرا ہدف ہے جس کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھرپور کوششوں اور تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ غربت میں کمی اور غذائی عدم تحفظ سے نمٹنا ہماری حکومت کےفلیگ شپ پروگرام ’’احساس ‘‘کے اہم مقاصد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وسائل کی کمی کے باوجود وزیر اعظم عمران خان نے غریب اور کمزور طبقےکے ایک کروڑ 20لاکھ افراد کو احساس پروگرام کے تحت براہ راست ادائیگیوں کے لیے 8بلین ڈالر کا پیکج دیا ۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسیوں نے 12 ملین گھرانوں کو فوری ریلیف پہنچا کر لوگوں کی زندگیوں اور معاش کو بچایا۔ پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی میں پناہ گاہیں، غریبوں کو صحت کی مفت سہولیات کی فراہمی ، نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے پروگرام اور کسانوں کوٹارگٹڈ سبسڈی فراہم کرنا شامل ہے۔

پاکستانی مندوب نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ سماجی ترقی کے عالمی سربراہی اجلاس کے 20 سال بعد بھی پیش رفت سست روی اور ناہموار رہی ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو انسداد غربت اور سماجی تحفظ کے پروگراموں کی فراہمی کے لیے کافی مالی وسائل اور لیکویڈٹی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امیر ممالک میں مالی سرپلس کے لیے 17 ٹریلین ڈالر جمع کیے گئے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک 4.3 ٹریلین ڈالر کے ایک حصے کو بھی متحرک کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جن کی انہیں کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت کی بحالی کے لیے ضرورت ہے۔

پاکستانی سفیر عامر خان نے تمام ممکنہ ذرائع سے وسائل کو متحرک کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر قرضوں کی ری شیڈولنگ، 0.7 فیصد آفیشل ڈویلپمنٹ اسسٹنس (ODA) ہدف کی تکمیل، نئے خصوصی ڈرائنگ رائٹس میں 650 بلین ڈالر کی دوبارہ تقسیم اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے بڑی مالیاتی معاونت جیسے اقدامات کی بھی ضرروت ہے۔