قومی مفاد کے بڑے مسائل پر سب کو ساتھ چلنا چاہیے،سپیکر قومی اسمبلی

 
0
97

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے صوبہ ہزارہ تحریک کے چئیرمین سردار محمد یوسف، وفاقی وزیر پارلمانی امور مرتضی جاوید عباسی، وفاقی وزیر سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود، وزیراعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم ،پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر سجاد اعوان، مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر حافظ سجاد قمر نے منگل کے روز ملاقات کی اور صوبہ ہزارہ سمیت نئے صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک پروفیسر سجاد قمر نے بتایا کہ وفد نے پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا ۔اور کہا کہ یہ ایک بہٹ بڑا فیصلہ ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے وفد کی طرف سے استقبالیہ اور گرینڈ قومی کانفرنس برائے نئے صوبہ جات کی دعوت قبول کر لی۔یہ کانفرنس دسمبر کے آخری ہفتہ میں اسلام آباد میں منعقد ہو گی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ عوام کی امنگوں مطابق فیصلے کریں۔نئے صوبے بننے سے عوام کی دہلیز پر ان کے مسائل حل ہو سکتے ہیں تو اس کے لیے آئین اور قانون میں ترامیم ہو سکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ جس طرح ایٹم بم بنانے پر قوم متفق ہوئی اسی طرح قومی مفاد کے بڑے مسائل پر سب کو ساتھ چلنا چاہیے اور کسی کی بھی حکومت ہو قومی مفاد پر فیصلے متفقہ ہونے چاہیئں۔ایک سابق وزیراعظم کا یہ کہنا کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے۔یہ ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ اور بدقسمتی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ سب مزید اتفاق رائے پیدا کریں اور عوامی مفاد کے فیصلے کریں۔ چئیرمین تحریک صوبہ جات اور چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے ہزارہ کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا کرنے پر اسپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ہم گزشتہ بارہ سال سے تحریک چلا رہے ہیں۔تین سال سے صوبہ ہزارہ کا بل قومی اسمبلی میں التوا کا تھے جس سے بڑی مایوسی پیدا ہو رہی تھی۔پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔چھوٹے صوبے بننے سے انتظامی مسائل حل ہوں گے۔انھوں نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کا مقدمہ سب سے زیادہ مضبوط ہے۔اور ہزارہ کی سطح پر تمام جماعتیں اس پر متفق ہیں۔اور ساری قومی قیادت ایبٹ آباد اور مانسہرہ جا کر صوبہ ہزارہ کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ وہ پونے تین سال قبل قومی اسمبلی میں ہزارہ صوبہ کا بل پیش کر چکے ہیں۔اور اس کو التوا میں رکھا گیا۔موجودہ کمیٹی کے قیام سے عوام یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ موجودہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔انھوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا جلد اجلاس منعقد کیا جائے تا کہ اس پر کام کا آغاز ہو سکے۔وفاقی وزیر سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا کہ چھوٹے صوبے بننے سے انتظامی مسائل حل کرنے میں سہولت ہو گی۔اور حکومتوں کا کام عوام کو سہولت مہیا کرنا ہے۔صوبہ ہزارہ کے لیے ہمارے سات لوگوں نے جانیں قربان کی ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ صوبہ ہزارہ بنایا جائے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ جنوبی پنجاب سے جو غول صوبے کے نام پر تین سال اقتدار میں رہا ان کو سارے عرصے میں صوبے کی یاد نہیں آئی ۔وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے فلور آف ہاوس پر سابقہ حکومت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ آگے بڑھیں نئے صوبوں کے لیے سب ان کا ساتھ دیں گے۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر سجاد اعوان اور مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر سجاد قمر کہا کہ کمیٹی کا قیام ہزارہ کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔نئے صوبے بننے چاہئے اور سب سے پہلے صوبہ ہزارہ بننا چاہیے ہے۔ہزارہ کے عوام کی جدوجہد رنگ لائے گی۔اور ہزارہ کے شہدا کی قربانی کے نتیجہ میں پورے ملک کے عوام کو سہولت ملے گی۔