عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا کیس، عدالت سے بڑی خبر

 
0
118

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کے لئے فل بینچ بنانے کی سفارش کردی، عدالت نے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کیجسٹس جواد حسن نے عمران خان کو تحریک انصاف کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے لئے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل بیرسٹرعلی ظفرنے دلائل دیے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب داخل کرنے کیلئے مہلت طلب کرلی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصراحمد نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پراعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی الیکشن کمیشن کے خلاف اسی نوعیت کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔
جسٹس جواد حسن نے کہا کہ درخواست گزار پنجاب کا رہنے والا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،گزشتہ سماعت پر یہ معاملہ عدالت کیسامنے پیش ہوا تھا آپ یہاں موجود نہیں تھے۔
وکیل عمران خان نے دلائل دیے کہ عدالت کے سامنے اپنی درخواست میں تمام حقائق واضح کیے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے اسی کیس میں اپنا جواب جمع کرادیا،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رائے شاہد سلیم خان نیایڈووکیٹ جنرل کا جواب جمع کرایا۔
عدالت نے اسی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کیلئے طلب کیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا جواب 15صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نہ تو عدالت ہے نہ ہی اس کو کسی کونااہل کرنے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن غیرقانونی اختیار استعمال کیا۔
جسٹس جواد حسن نے کیس کی سماعت کے لئے فل بینچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کیس مزید سماعت کے لئے چیف جسٹس لاہوہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کو بھجوا دیا۔
عدالت نے کہا کہ اسی نوعیت کی 2 درخواستیں چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ کے پاس تھیں جنہیں واپس لیاگیا،ان درخواستوں کا فیصلہ دیکھا جانا ضروری ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل رائیشاہد سلیم خان نے کہا فل بینچ کیعلم میں تھا کہ یہ اسی نوعیت کی درخواست سنگل بینچ کے پاس ہے، فل بینچ نے درخواستیں سنگل بینچ کے پاس ہونے کی بنا پر واپس کیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس پر تادیبی کاروائی سے روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی۔