عمران خان کی شوقیہ گرفتاری نہیں ہوگی، باقاعدہ قانون کاپنجہ پڑے گا،خواجہ آصف

 
0
140

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آصف زرداری ، پی ڈی ایم قیادت گرفتار ہوسکتی ہے تو عمران خان کیوں گرفتار نہیں ہوسکتے،اس بارشوقیہ گرفتاری نہیں ہوگی، باقاعدہ قانون کا پنجہ پڑے گا،

پیپلزپارٹی نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دیں،بے نظیر بھٹو شہید ہوئیں ،عمران خان کے آصف زرداری پر الزامات قابل مذمت ہیں ،عمران خان نے سیاست کا رخ تشدد کی طرف موڑنے کی کوشش کی ،پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کو جان کاخطرہ ہوسکتا ہے

وزیردفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے جعلی نہیں اصلی استعفے منظور کئے ہیں،اداروں کو دھمکیاں دیں گے تو قانون حرکت میں آئے گا،ہم آواز دیتے رہے کہ آجاؤ اسمبلی میں، استعفے منظور ہوگئے تو دوڑے دوڑے آگئے

۔سیاسی اختلافات بھی ہوتے رہے۔آصف زردای،پی ڈی ایم قیادت گرفتار ہو سکتی ہے تو عمران خان بھی ہوسکتے ہیں ،عمران خان کیخلاف الزامات سچے ہیں، گرفتار کیوں نہیں ہو سکتے،شوقیہ گرفتاری نہیں ہو گی، باقاعدہ قانون کا ہاتھ پڑے گا۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بینظیر بھٹو شہید ہوئیں، پیپلزپارٹی نے 2 بڑی قربانیاں دیں اور سیاست جاری رکھی، عمران خان کے بیان سے پیپلزپارٹی کی لیڈر شپ کو جان کا خطرہ ہوسکتا ہے، عمران خان کے بیان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ عمران خان نے بہت سے کارڈز کھیلے ہیں،اب یہ کارڈ کھیلا ہے جس سے خدانخواستہ ملک میں خون خرابہ ہوسکتا ہے، عمران خان کا مقصد ہے سیاست میں خون خرابہ ہو، عمران خان نے سیاست کا رخ تشدد کی طرف موڑنے کی کوشش کی، عمران خان کہتے ہیں ان کےخلاف امریکا نے سازش کی، عمران خان نے بہت سے پنترے بدلے ہیں،معاشی تباہی کے ذمہ دار عمران خان ہیں،پہلے کہا مجھے بین الاقوامی سازش کے تحت اقتدار سے ہٹایا گیا۔

خواجہ آصف نے کہاکہ سیاسی انتقام کا مخالف ہوں،سیاسی رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں قید نہیں کرنا چاہئے ، پیپلزپارٹی، ن لیگ کیساتھ پی ٹی آئی دور میں جو ہوا سب نے دیکھا،مجھ پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنایا گیا تھا،فوادچودھری کے معاملے میں قانون کے تحت کارروائی ہونی چاہئے،ہم نے جعلی نہیں اصل استعفے منظور کئے۔یہ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ، اداروں کو گالیاں دیتے ہیں، عمران خان کا الزام امریکا سے شروع ہوکر محسن نقوی تک آگیا،یہ شخص کسی ایک جگہ نہیں رکتا،دو تین مہینے سے چھپ کر بیٹھا ہے