سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ،آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین کاتنازعہ کیس 33 سال بعد حل

 
0
89

آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین تنازعہ کیس 33 سال بعد حل ہوگیا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی کم قیمت پر زمین کی خریداری کی اپیلیں مسترد کردیں۔ارڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کےلیے 1990ء میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی۔

عدالت عظمی نے آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کیلئے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال خریدنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کسی منصوبے کیلئے شہریوں سےزبردستی سستی زمین لینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،عوامی منصوبے کیلئے شہری سے مارکیٹ ریٹ پرزمین لینا اس کا بنیادی حق ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ عوامی منصوبے کیلئے شہریوں سے زمین لینے کیلئے گائیڈ لائنز ہونی چاہیں، حکومت نےعوامی منصوبوں کے متاثرین کو جائز حق دینے کیلئے کوئی طریقہ کارنہیں بنایا،یہی وجہ ہےکہ عوامی منصوبوں کےمتاثرین کےتنازعات پرہزاروں مقدمات عدالتوں میں آتےہیں،عوامی منصوبوں کیلئے زمین کےحصول کے تنازعات حل کرنے کیلئے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے،عوامی منصوبوں کی اراضی کے مارکیٹ ریٹ کے تعین کیلئے کسی کی من مانی چل سکتی ہے، بدقسمتی سے اراضی مالکان کو زمین کی اصل قیمت ملنے کیلئے تیس سال انتظار کرنا پڑا۔