بارکھان واقعہ ،بازیاب خاتون گراں ناز اور بچوں کی تصاویر سامنے آگئیں

 
0
90

 بارکھان واقعے میں بازیاب خاتون گراں ناز اور بچوں کی تصاویر سامنے آگئیں۔
بازیاب خاتون اور بچوں کو قانون نافذکرنے والے ادارے کی حفاظت میں رکھا گیا ہے۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ کوہلو، دکی، بارکھان اور ڈیرہ بگٹی کے علاقوں میں چھاپے مارکر مغویوں کو بازیاب کرایا گیا۔
سامنے آنے والی تصاویر میں سے ایک میں خان محمد مری کی بیوی کو لیویز حکام سرپر چادر پہنا رہے ہیں، دوسری تصویر میں گراں ناز، ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو بازیاب کرا کر لاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
لیویز حکام کا کہنا ہے کہ خان محمد کی بیوی گراں ناز، بیٹی اور ایک بیٹے کو کوہلو، چمالنگ اور دکی کے سرحدی علاقے بالا ڈھاکا سے بازیاب کرایا گیا جب کہ ایک بیٹے عبدالماجد کو دکی اور 2 بیٹوں عبدالغفار اور عبدالستار کو کوہلو، ڈیرہ بگٹی کے سرحدی علاقے سے بازیاب کرایا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں خاتون گراں ناز نے ایک ویڈیو میں قرآن اٹھا کر صوبائی وزیر سردار کھیتران پر اسے اور اس کے بچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام لگایا تھا۔
بعد ازاں بلوچستان کے علاقے بارکھان کے کنویں سے ایک خاتون اور 2 لڑکوں کی لاشیں ملی تھیں جن کے متعلق گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے دعوی کیا تھا کہ کنویں سے ملنے والی لاش اس کی بیوی کی ہے۔

بعد ازاں لاش کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا کہ وہ لاش خاتوں گراں ناز کی نہیں بلکہ ایک اور لڑکی کی ہے جس کی عمر 17 سے 18 سال ہے اور مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور تشدد کیا گیا۔
دوسری جانب گرفتار کیے جانے سے قبل سردار عبدالرحمان کھیتران نے خود پر لگے الزامات کی سختی سے تردید کی تھی تاہم اس دوران ان کے گھر سے گراں ناز مری کے بچوں کی مبینہ تصاویر بھی سامنے آئی تھیں۔
دوسری جانب بارکھان واقعے کے خلاف کوئٹہ میں مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی دھرنا جاری ہے جس میں خاتون گراں ناز کا شوہر خان محمد مری بھی دھرنے میں شرکت کے لیے پہنچ گیا۔
خان محمد مری کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے دو بیٹوں کی ہیں، اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو بازیاب کرالیا گیا ہے، اطلاع ہے کہ لیویز نے میری فیملی کو برآمد کرایا ہے، لڑکی کی لاش کا چہرہ قابل شناخت نہیں تھا، وہ بھی کسی کی بہن بیٹی تو تھی۔
خان محمد مری کا کہنا تھا کہ سردار عبدالرحمان کھیتران اس واقعے کے پیچھے ہے، میرے بچے سردار عبدالرحمان کھیتران کی نجی جیل میں تھے، میں سردارعبد الرحمان کھیتران کا ملازم تھا، وہ ایک جھوٹے کیس میں اپنے بیٹے انعام شاہ کے خلاف گواہی دلوانا چاہتا تھا۔