متوازن بجٹ; عوام خوش , وزیراعظم شہباز شریف مطمئن

 
0
63

تاریخ کے بہترین متوازن بجٹ سے مجموعی طور پرعوام خوش , وزیراعظم شہباز شریف مطمئن دکھائی دے رہے ہیں۔
کوئی شک نہیں یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک بہترین بیلنس بجٹ ہے۔ اوراس ضمن میں پوری فنانس ٹیم تعریف کے قابل ہے۔
اس بجٹ کا اثر آنے والے الیکشن پر بھی پڑے گا کیونکہ اب ہر پاکستانی جان چکا ہے کہ پاکستانی سیاست کے لیے کون بہتر ہے۔ مہنگائی کو مد نظر رکھ کر سرکاری ملازمین کو تنخواہوں اور پنشنرز کو ریلیف دیا گیاہے۔ مہنگائی مد نظر رکھ کر کم از کم اجرت بڑھا کر 32 ہزار روپے کردی ہے، بجٹ میں بغیر کسی نئے ٹیکس کے زیادہ متوازن بجٹ موجودہ رکاوٹوں کے اندرممکن نہیں تھا۔ اتحادی حکومت نے ان صحیح شعبوں کو ترجیح دی ہے جو اقتصادی ترقی تیز کر سکتے ہیں، ان شعبوں کو بھی ترجیح دی ہے جو سرمایہ کاری راغب کرنے اور معیشت کو خود کفیل بنا سکتے ہیں۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ اتحادی حکومت کی مثبت کوششوں کو اجاگر کرے.
اس ضمن میں وزیراعظم کا یہ کہنا درست ہے کہ سیلاب سے متعلق ریلیف اور بحالی کےچیلنجوں کے باعث آئندہ بجٹ بنانا خاص طور پر مشکل کام تھا۔
وفاقی بجٹ کا اعلان ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عالمی سپلائی چین میں رکاوٹوں اور جیو اسٹریٹیجک تبدیلیوں سے پیدا چیلنجوں کے باعث بھی بجٹ بنانا مشکل رہا۔

وزیراعظم کہنا ہے کہ عمران نیازی کے پیدا کردہ سیاسی عدم استحکام نے معیشت کو نقصان پہنچایا،
یہ بجٹ معیشت کی طویل مدتی بیماریاں ٹھیک کرنے کے آغاز کی نمائندگی کر رہا ہے۔ مخلوط حکومت نے ان صحیح شعبوں کو ترجیح دی ہے جو اقتصادی ترقی تیز, سرمایہ کاری راغب اور معیشت کو خود کفیل بنا سکتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی کو مد نظر رکھ کر سرکاری ملازمین کو تنخواہوں اور پنشنرز کو ریلیف دیا ہے۔ مہنگائی مد نظر رکھ کر کم از کم اجرت بڑھا کر 32 ہزار روپے کردی ہے، بغیر کسی نئے ٹیکس کے زیادہ متوازن بجٹ موجودہ رکاوٹوں کے اندرممکن نہیں تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان تمام لوگوں ,پوری فنانس ٹیم کا معترف ہوں جو اس مشق کا حصہ رہے اور بجٹ سازی میں کردار ادا کیا، معیشت کو اصلاحات کی اشد ضرورت ہے جو مستحکم سیاسی ماحول میں کی جا سکتی ہیں۔ میثاق معیشت سیاسی جماعتوں کے لیے عوام کی خوشحالی حاصل کرنے کا واحد راستہ دکھائی دیتا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کرنے کے باوجود اگر معاہدے میں تاخیر ہوئی تو اس پر حکمت عملی بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں بڑے اعلانات کیے گئے ہیں، نوجوانوں کو وظائف، ملازمتوں سمیت زراعت کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم کہنا ہے کہ غریبوں کے لیے اس بجٹ میں خصوصی توجہ دی گئی، اپریل 2022 میں جب ہم نے اقتدار سنبھالا تھا تو دنیا میں مہنگائی کا عروج تھا، روس۔یوکرین جنگ سے تیل مہنگا ہوا، بدترین سیلاب آیا، اپنے وسائل ان کی بحالی پر لگائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے کیا معاہدہ توڑا، جب کووڈ 19 میں گیس کی قیمتیں کم ترین تھیں اس وقت کی حکومت نے اس جانب توجہ نہیں دی، اس نے اپنی توانائیاں صرف اس پر صرف کیں کہ کیسے شریف خاندان کو جیل میں بھجوانا ہے، اگر وہ اس پر وقت برباد کرنے کے بجائے آدھا وقت بھی قوم کی بہتری پر لگاتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان مشکل ترین حالات کے باوجود مہنگائی سے نمٹنے کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے، ہمیں احساس ہے کہ اس وقت غریب مشکل میں ہے، تمام مشکلات کے باوجود ایک سے 16 گریڈ تک 35 اور 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہ میں 30 فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصداضافہ کیا ہے، نواز شریف کی قیادت میں دن رات اس بجٹ پر کام کیا، اتحادی جماعتوں نے اس میں اپنا پورا حصہ ڈالا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9ویں جائزے میں اب کوئی رکاوٹ نہیں، ہم نے تمام شرائط پوری کردی ہیں تاکہ بقیہ اقساط مل جائیں، میں نے خود آئی ایم ایف کی سربراہ سے بات کی، امید ہے اسی ماہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا، تاہم اگر اس میں تاخیر ہوئی تو اس پر حکمت عملی بنائیں گے، قوم کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھیں گے۔


ان کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں ہے، نواز شریف کی قیادت میں ہم سب مل کر سیاسی استحکام لائیں گے اور ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ ہوگا اور عوامی خدمت کا سفر جاری رکھیں گے۔
یاد رہےکہ وزیر اعظم شہبازشریف نے بجٹ میں غریبوں کے لیےخصوصی توجہ پرمعاشی ٹیم کی ستائش کی ہے.وزیر اعظم شہباز شریف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں معاشی ٹیم نے ملاقات کی تھی،ملاقات میں وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ مملکت ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، معاونین خصوصی طارق باجوہ، طارق پاشا اور وزارت خزانہ کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو درپیش مشکلات کا احساس ہے، اندازہ ہے مہنگائی نے عام آدمی کی مشکلات بڑھا دی ہیں، عوامی مسائل حل کرنے پر توجہ ہے۔انہوں نے معاشی ٹیم کی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کسانوں کیلئے بلاسود قرضوں کے پروگرام میں توسیع ، فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کسانوں کو حکومت انعام سے بھی نوازے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ان مشکل ترین حالات کے باوجود مہنگائی سے نمٹنے کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے، ہمیں احساس ہے کہ اس وقت غریب مشکل میں ہے، تمام مشکلات کے باوجود ایک سے 16 گریڈ تک 35 اور 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہ میں 30 فیصد اور پنشن میں 17.5 فیصداضافہ کیا ہے، نواز شریف کی قیادت میں دن رات اس بجٹ پر کام کیا، اتحادی جماعتوں نے اس میں اپنا پورا حصہ ڈالا۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر تاجروں کا ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے بزنس مین گروپ کے زبیر موتی والا نے مشکل حالات میں اچھا بجٹ قرار دیا ہے۔زبیر موتی والا نے کہا جو سختی سمجھ رہے تھے اس سے کہیں آسان بجٹ ہے۔
لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے بھی مشکل وقت میں اچھا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ زراعت اور آئی ٹی سیکٹر پر فوکس کیا گیا ہے۔

ادھر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بجٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے کاروباری طبقے کے تحفظات دور کریں گے ۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ کے بعد تجاویز کو ڈیل کرنےکے لیے کمیٹی بنائی جارہی ہے، پرائیوٹ پبلک سیکٹرکو لےکر چلنے سے ملک کا پہیہ چلےگا، ایف بی آر کی کلیکشن 12,163 ارب روپے ہے، ایس ڈی پی میں ہیلتھ، ایجوکیشن سوشل سیکٹر اور ٹرانسپورٹ کے لیے بجٹ رکھا گیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ صوبوں کا ترقیاتی بجت 1559ارب روپے ہے، وفاق کا 1150ارب کا ترقیاتی بجٹ ہے، پی ایس ڈی پی پر شفاف طریقے سے عمل کیا تو نظام بہتر ہوجائےگا، پچھلی حکومت نے پبلک قرضے بڑھادیے، قرضوں کی مد میں اس بجٹ میں بھی بڑی رقم جائےگی، بجٹ کے اہداف حاصل کریں گے،گروتھ ہوگی تو ملک کا پہیہ صحیح چلےگا، آئندہ مالی سال ترقی کی شرح کو 3.5فیصد رکھا ہے، افراط زر کا ہدف 21 فیصد ہے، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب 8.7 فیصد ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بجٹ روایت سے ہٹ کر بنایا ہے،گروتھ ہوگی تو ملک ترقی کرےگا، زراعت پر خصوصی توجہ دی ہے، زرعی شعبہ سب سے زیادہ اور سب سے جلد فائدہ دیتا ہے، پوری کوشش کریں گے واپس گروتھ کی طرف جانا ہے، ملک کو دوبارہ ترقی پر ڈالنا ہے، ترقیاتی بجٹ پر درست طور پر عمل ہو تو شرح نمو کا ہدف حاصل کرلیں گے، آئی ایم ایف کا خیال ہےکہ شرح نمو 4 فیصد ہو سکتی ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی سب سے بڑا بوجھ ہے، 4 سال میں قرض بھی دگنا ہوگیا اور شرح سود بھی 21 فیصد ہوگئی، شرح نمو بہتر ہوگئی تو روزگار کے مواقعے پیدا ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے اب معاشی قوت بھی بننا ہے، میرے نزدیک معاشی استحکام ہو چکا، اب ہم نے شرح نمو بڑھانے کی طرف جانا ہے، زرعی قرض کے لیے 2250 ارب روپے رکھے ہیں، 50 ہزار ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے، بیجوں کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کر رہے ہیں، ملک میں زرعی انقلاب لائیں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایس ایم ایز کے لیے وزیر اعظم کی ہدایت پر اسکیم تیار کی جا رہی ہے، بزنس اور زراعت کے قرضوں کے لیے رقم مختص کی گئی ہے، آئی ٹی سیکٹر کے لیے خصوصی اکنامک زونز جلد مکمل کریں گے، زراعت کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات سے فوڈ سکیورٹی بڑھےگی، ایگرو زرعی ایس ایم ایز کو سستے قرض فراہم کریں گے، وزیراعظم کےکسان پیکج کے بعدگندم کی پیداوار میں کافی فرق نظر آیا، زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر شفٹ کرنا ضروری ہے، 50 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پرکرنےکے لیے 30 ارب روپے رکھے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سولر پاور کو سستا کرنے کے اقدامات کیے ہیں، آٹا گھی دالوں پر سبسڈی کے لیے 35ارب روپے بجٹ میں مختص کیے ہیں، آٹا گھی دالوں پر سبسڈی کی سہولت یوٹیلیٹی اسٹورز پر ہوگی،
یوریا کھاد کی مقامی پیداوار بڑھانےکے لیے اقدامات کر رہے ہیں، سابق فاٹا اور پاٹا کے لیے مراعات میں ایک سال کی توسیع کی گئی ہے، پیٹرولیم لیوی سے 869 ارب روپے حاصل ہوں گے، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف بھی حاصل ہو جائےگا، افراط زر اور شرح نمو سے 1800 ارب روپے حاصل ہو جائیں گے، صرف 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات لیے ہیں، پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر سے نہیں بڑھائی گئی، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 450 ارب روپے رکھےگئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ 1 سے 16 گریڈ کے ملازمین کو 35 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا گیا ہے، گریڈ 17 سے اوپر والوں کو 30 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا گیا ہے، وفاقی دارالحکومت میں کم از کم تنخواہ 32 ہزار روپے کر دی گئی ہے، بیواؤں کے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا قرض حکومت ادا کرےگی، 50 ہزار تک کیش نکلوانے پر سابق حکومت نے 0.6 فیصد ٹیکس ختم کیا جو کہ نہیں ختم کرنا چاہیے تھا، سالانہ 24 ہزار ڈالرز آئی ٹی ایکسپورٹرز کو سیلز ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، سالانہ 50 ہزار ڈالر بھیجنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو مراعات دی جائیں گی، ان کے لیے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا کیا جائےگا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کل 1074ارب روپے کی سبسڈی رکھی ہے، اس میں 900 ارب روپے صرف پاور سیکٹر کے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں بڑے مسائل سبسڈی کے ہی تھے، خوردنی تیل درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کرنےکی بات درست نہیں، انڈسٹری میں ونڈ فال منافع ہوتا ہے تو اس پر ٹیکس عائد کیا ہے، سپر ٹیکس بھی سوچ سمجھ کر لایا گیا، آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ بجلی سبسڈی پر اتفاق ہوگیا ہے، قومی بچت پر شریعہ کے مطابق بچت اسکیم یکم جولائی سے لاگو ہوگی، 9200 ارب روپےکا ٹیکس ہدف حساب کتاب سے رکھا ہے، ٹیکس بڑھانے سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوگا،وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالی سال 24-2023 کے لیے 145 کھرب روپے کا بجٹ پیش کر دیا جس میں غیرمنقولہ جائیداد خریدنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر عائد دو فیصد پراپرٹی ٹیکس ختم کرنے اور ان کیلئے ڈائمنڈ کارڈ کے اجرا کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کے ذریعے غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر موجودہ فائنل 2 فیصد ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریمٹینس کارڈ کی کیٹیگری میں ایک نئی کٹیگری ’ڈائمنڈ‘ کا اجرا کیا جا رہا ہے جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالر سے زائد ترسیلات بھیجنے والوں کو جاری کیا جائے گا۔واضح رہے کہ پاکستان کی مڈل کلاس اور اپر مڈل کلاس کی ایک خاطر خواہ تعداد بیرونِ ملک رہتی ہے اور ان میں سے کئی یہاں اپنے خاندانوں کے کفیل ہیں۔ترسیلاتِ زر اصل میں وہ رقم جو پاکستانیوں کے پاس جاتی ہے جسے وہ خرچ کرتے ہیں اور مقامی معیشت کو سہارا ملتا ہے، وہ اس رقم کو کاروبار شروع کرنے یا جائیداد خریدنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس کے علاوہ یہ معیشت کو مقامی اور بعض اوقات بیرونی دھچکوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔.
وزیر اعظم شہبازشریف نے بجٹ میں غریبوں کے لیےخصوصی توجہ پرمعاشی ٹیم کی ستائش کی ہے