کراچی پر پیپلزپارٹی کا راج،مرتضیٰ وہاب میئر اور سلمان عبداللہ ڈپٹی میئر منتخب

 
0
76

شہر قائد کے میئر اور ڈپٹی میئر کیلئے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا، جس میں پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں جبکہ ڈپٹی میئر کا تاج بھی پیپلزپارٹی کے سلمان عبداللہ کے سر سج گیا ہے۔

میئر کراچی کیلئے پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم کے درمیان مقابلہ ہوا، شو آف ہینڈز کے ذریعے ووٹنگ کی گئی۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لیکر میئر کراچی منتخب ہوئے ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے حافظ نعیم نے 161 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ڈپٹی میئر کیلئے پیپلزپارٹی کے سلمان مراد اور جماعت اسلامی کے سید سیف الدین آمنے سامنے ہیں۔

آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ سٹیشن قرار دیا گیا تھا، جہاں ووٹنگ کیلئے اراکین کی آمد صبح 9 بجے سے جاری تھی اور مختلف اوقات میں 300 سے زائد ارکان کے پولنگ سٹیشن پہنچنے کے بعد آڈیٹوریم کے دروازے بند کر دیئے گئے۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے میئر کراچی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب کیلئے شو آف ہینڈز کرایا گیا، جس کے بعد انہیں ووٹ دینے والوں کی گنتی اور اندراج کیا گیا، بعد ازاں حافظ نعیم الرحمان کیلئے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا اور غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ وہاب کو 173 اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کو 161 ووٹ ملے۔

حافظ نعیم الرحمان نے انتخابی عمل پر سوال اٹھا دیئے، انہوں نے کہا کہ فری فئیر الیکشن کیسے ہوگا جب 30 منتخب بندے کہیں نہیں ہیں، ایسی اطلاع ہے کہ انہیں لاپتہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان غائب اراکین پر تشدد کی بھی اطلاعات ہیں، یہ الیکشن کمشنر کی ذمہ داری تھی کہ آپ سب کو یہاں حاضر کرواتے۔

پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکنان نے ایک دوسرے پر شدید پتھراؤ کیا، حالات کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس اور رینجرز کی کوششیں جاری ہیں، پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔

کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر الیکشن کے موقع پر 33 اراکین غیر حاضر رہے۔الیکشن کمیشن کے ذرائع اور انٹری رجسٹر کے مطابق کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے سلسلے میں 366 میں سے 333 اراکین پولنگ سٹیشن آرٹس کونسل پہنچے ہیں، جبکہ 33 اراکین غیر حاضر رہے۔

پی ٹی آئی کے فردوس شمیم سمیت تین ارکان کو بکتر بند میں لایا گیا۔تحریک انصاف نے حافظ نعیم الرحمان کی حمایت کا اعلان کیا تاہم ان کے منتخب نمائندوں پر مخالف امیدوار کو ووٹ دینے کیلئے دباؤ ڈالنے کے الزامات لگائے گئے۔

سندھ ہائی کورٹ کے احکامات پر 9 مئی واقعے کے تناظر میں گرفتار تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ سٹیشن لایا گیا۔

پی ٹی آئی امیدواروں سے ووٹ دینے کیلئے دباؤ سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

سندھ کے مختلف اضلاع میں میئر اور ڈپٹی میئر بلامقامبلہ منتخب ہوگئے، ٹاؤن میونسپل کارپوریشنز کے 10 چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی ووٹنگ کے بغیر جیت گئے۔

ضلع جنوبی اور غربی میں ایک ایک جیالا امیدوار کامیاب ہوا، جماعت اسلامی کراچی میں ٹی ایم سیز کی 6 نشستیں جیت کر دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ دو پر تحریک انصاف فاتح قرار پائی ہے۔

حیدر آباد میں پیپلزپارٹی کے کاشف شورو میئر اور صغیر قریشی ڈپٹی میئر منتخب ہوئے ہیں جن کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

سندھ کے چوتھے بڑے شہر میرپور خاص نے کارپوریشن کا درجہ ملنے کے بعد سب سے پہلا میئر پیپلز پارٹی کا منتخب کر لیا۔

عبدالرؤف غوری 27 ووٹ لیکر میئر کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کے نامزد ڈپٹی میئر جنید بلند بھی 27 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے ہیں۔

میرپور خاص میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان مقابلہ تھا، ایم کیو ایم پاکستان کو 33 اراکین کے ایوان میں 4 ووٹ ملے۔

دوسری جانب بدین میں بھی پیپلز پارٹی نے ضلع کونسل کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں میدان مار لیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے علی اصغر ہالیپوتہ چیئرمین اور منتخب اور فدا حسین میندھرو وائس چیئرمین منتخب ہوگئے