اسلام آباد(ٹی این ایس) : .سول ملٹری قیادت دہشت گردی کےخأتمہ کیلئے پرعزم .شہدا قوم کا سرمایہ قرار

 
0
57

سول ملٹری قیادت کی سوچ ایک, دہشت گردی کےخأتمہ کیلئے پرعزم ہیں,وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف نے عید کی نماز فوج کے افسروں اور جوانوں کے ساتھ ادا کی اور انہیں عید کی مبارک پیش کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے عید کا دن فوجی جوانوں کے ساتھ گزارا۔

وزیراعظم شہبازشریف ، وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پاکستان اور افغانستان کے سرحد ی مقام پارہ چنارپہنچے۔ وزیراعظم نے فوج کے اعلیٰ جذبے، عسکری تیاری اور اعلیٰ پیشہ وارانہ معیار کی تعریف کی۔
جوانوں اور افسران سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف کے ساتھ آج میں عید کا دن آپ کے ساتھ گزار رہا ہوں تاکہ مادروطن کی سرحدوں کی جرأت و بہادری سے حفاظت کرنے والے اپنے افسروں اور جوانوں کی کاوشوں اورجذبوں کو خراج تحسین پیش کروں۔وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان کے افسر اور جوان اپنے ذاتی آرام اور سکون کو چھوڑ کر وطن عزیز کے تحفظ، دفاع اور سلامتی کا عظیم فریضہ انجام دیتے ہیں، موسم اور حالات کی سختیوں کو برداشت کرتے ہیں اور ہر طرح کی مشکلات اور مصائب کا سامنا کرکے مادر وطن کی سرحدوں کا پہرہ دیتے ہیں جس پر قوم آپ سب کو سلام پیش کرتی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ عید سمیت خوشیوں کے تہوار ہوں یا کوئی غم کا موقع ہو، افسر اور جوان انفرادی اور اجتماعی طورپر وطن کی حفاظت کے فرض کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہم آپ کے اس جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج میں آرمی، ائیر فورس اور بحریہ کے افسروں اور جوانوں کی خدمت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو بے پناہ مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے آہنی عزم کے ساتھ وطن عزیز کی سرحدوں کی حفاظت کا مقدس فرض نبھاتے ہیں۔


وزیراعظم شہبازشریف نے پوری قوم خاص طورپر افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں کو عید کی مبارک پیش کی۔ وزیراعظم نے عزم کا اعادہ کیا کہ امن تباہ کرنے، دہشت گردی کرنے والوں، ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کیلئے چھپنے کی کوئی جگہ نہیں ہے، پاکستانی قوم کی پاکستانیت نے ملک میں فتنہ فساد، انتشار اور افراتفری پیدا کرنے والی قوتوں کے مذموم منصوبے کو ناکام بنادیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اُن قوتوں کو شکست ہوئی جو اپنے مذموم ایجنڈے کیلئے قوم میں تقسیم اور دراڑپیدا کرنا چاہتے تھے۔ شہدا پاکستان اور قوم کا سرمایہ افتخار ہیں۔ اُن کی عزت وحرمت ہمیں ہر چیز پر مقدم ہے۔ وزیراعظم نے شہداءکی یادگار پر پھول رکھے اور فاتحہ خوانی کی۔ قبل ازیں پارہ چنار آمد پر چیف آف آرمی اسٹاف نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ اس موقع پر کمانڈر 11 کور کے علاوہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام بھی موقع پر موجود تھے۔ پاک فوج کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کے پائیدار خاتمے کے لیے قوم اور حکومت کو مشترکہ روش اپنانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کا عزم کرتے ہوئے انتہاپسندی کے سدباب کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یاد رہے کہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنےکی تھی, آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں پاکستان کو درپیش بیرونی اور داخلی سلامتی کے چیلنجوں کے علاوہ ملکی اور خطے کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا کورکمانڈرز اجلاس کے بارے میں بتایا کہ ’دہشت گردی کے خلاف بلاتفریق لڑنے اور پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق اس ناسور کے خاتمے کا فیصلہ کیا گیا .فورم نے اس بات کی توثیق کی تھی کہ عسکری قیادت چیلنجز کی نوعیت کا مکمل ادراک رکھتی ہے اور وہ پاکستان کے عوام کی حمایت کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کا عزم رکھتی ہے۔کانفرنس نے اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف قومی ردعمل کی مکمل حمایت کے لیے مسلح افواج کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔ کانفرنس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ سیکیورٹی فورسز مغربی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ دہشت گردی کا ناسور طویل مدتی بنیادوں پر ختم کرنے کے لیے قوم اور حکومت کو مشترکہ روش اپنانے کی ضرورت ہے۔ بیان میں کہاگیا تھا کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف منظور شدہ انسداد دہشت گردی کی مہم مکمل نظام کے ذریعے ملک میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور عدم استحکام کے عوامل کا خاتمہ کرے گی۔ فورم نے قومی طاقت کے تمام عناصر کے مربوط نفاذ کے ذریعے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کے طے کردہ اہداف کو حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اتفاق کیا گیا تھا کہ سفارتی، سلامتی، معاشی اور سماجی محاذ پر ہر قسم اور مختلف انداز میں ہونے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے سیزفائر کے خاتمے کے اعلان کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق کسی تفریق کے بغیر اس ناسور کا خاتمہ کردیا جائے گا۔پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق کسی تفریق کے بغیر اس ناسور کا خاتمہ کردیا جائے گا۔خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس سے قبل 6 دسمبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ قبائلی عوام اور سیکیورٹی فورسز کی بے شمار قربانیوں سے ریاست کی رٹ قائم ہوئی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ جب تک ہم پائیدار امن اور استحکام حاصل نہیں کر لیتے، دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ قوم کی حمایت سے جاری رہے گی۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت یقینی بنایا جائے گا، امن خراب کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ کسی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

 

اس سے قبل 3 دسمبر کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھارتی عہدیدار کی جانب سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر پر قبضے کے حوالے سے دیے گئے متنازع بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ’ہمہ وقت‘ تیار ہے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور فرنٹ لائن پر تعینات جوانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ فوج نے بھارتی قیادت کی جانب سے حال ہی میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر کے حوالے سے دیے گئے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’میں یہ واضح کردوں کہ اگر ہمارے اوپر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے مادر وطن کے ہر چپے کے دفاع کے لیے بلکہ دشمن کو بھرپور جواب دینے کے لیے بھی تیار ہے‘۔پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق کسی تفریق کے بغیر اس ناسور کا خاتمہ کردیا جائے گا۔پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق کسی تفریق کے بغیر اس ناسور کا خاتمہ کردیا جائے گا۔خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نےاس سے قبل 6 دسمبر کو پاک-افغان سرحد پرقائم اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں کے ساتھ دن گزارا اور کہا تھا کہ قبائلی عوام اور سیکیورٹی فورسز کی بے شمار قربانیوں سے ریاست کی رٹ قائم ہوئی ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت یقینی بنایا جائے گا، امن خراب کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ کسی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک ہم پائیدار امن اور استحکام حاصل نہیں کر لیتے، دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ قوم کی حمایت سے جاری رہے گی۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت یقینی بنایا جائے گا، امن خراب کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ کسی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سے قبل 3 دسمبر کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھارتی عہدیدار کی جانب سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر پر قبضے کے حوالے سے دیے گئے متنازع بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ’ہمہ وقت‘ تیار ہے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور فرنٹ لائن پر تعینات جوانوں سے ملاقات کی اور کہا تھا کہ فوج نے بھارتی قیادت کی جانب سے حال ہی میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر کے حوالے سے دیے گئے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’میں یہ واضح کردوں کہ اگر ہمارے اوپر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے مادر وطن کے ہر چپے کے دفاع کے لیے بلکہ دشمن کو بھرپور جواب دینے کے لیے بھی تیار ہے‘۔25 اپریل ,2023 کوپاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا تھا کہ پاکستان کی داخلی اور سرحدوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہم مُکمل طور پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ہم عوام کے تعاون سے ہرچیلنج پر قابو پالیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اوردَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔انھوں نے بتایا تھا کہ افواجِ پاکستان بھارت کی ان تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے پر عزم ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گرد صوبہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہے ہیں ۔رواں سال میں دہشت گردی کے مجموعی طور پر چھوٹے بڑے 436 واقعات رونما ہوئے۔ان میں 293 افراد شہیداور521 زخمی ہوئے۔ خیبرپختونخوا میں 219 واقعات میں 192 افراد شہیداور 330 زخمی ہوئے۔بلوچستان میں 206 واقعات میں 80 افراد شہید اور170 زخمی ہوئے۔صوبہ پنجاب میں دہشت گردی کے پانچ واقعات ہوئے جن میں 14 افراد شہید جبکہ 3 زخمی ہوئے۔رواں سال سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے۔ان میں لگ بھگ 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا تھا۔مختلف علاقوں میں کچھ دہشت گرد سرگرم عمل ہے جن کی روزانہ کی بنیاد پر سرکوبی کی جارہی ہے ۔دہشت گردی کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں، سہولت کاروں، منصوبہ سازوں کوگرفتار کیا گیا تھا رواں سال آپریشنزکے دوران میں 137افسروں اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔117افسر اور جوان زخمی ہوئے۔پُوری قوم اِن بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور اِن کے لواحقین کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنھوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی پرقربان کردی ۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے افواجِ پاکستان، انٹیلی جنس ایجنسیوں، قانون نافذ کرنے والےاداروں کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دُنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
میجر جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت 2611 کلومیٹرطویل پاک افغان سرحد پر98 فی صد سے زیادہ کام مُکمل کرلیا گیا ہے

 

۔پاک ایران بارڈر پر85 فی صدسے زائد کام مُکمل ہو چکا ہے۔پاک -افغان بارڈر پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کے لیے 85 فی صد قلعے مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ پاک ایران بارڈر پر33فی صد قلعے مکمل ہو چکے ہیں اورباقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہے، اب تک 3141 کلومیٹر کے علاقے میں باڑلگا دی گئی ہے،اس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا ہے۔اس قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں مگرامن کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ایک مصمم کوشش کے ذریعے قبائلی علاقوں میں 65 فی صد علاقے کو بارودی سُرنگوں سے پاک کر دیا گیا 2دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشت گردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اورکررہےہیں،ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کے عفریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا اور ان شااللہ اس کےدائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی۔ہم سب کو پاکستان کو ایک خُوشحال، پُر امن اور محفوظ مُلک بنانے کے لیے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا۔