فوج کا زرعی انقلاب کامنصوبہ ، 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع

 
0
123

منصوبے کے تحت ملک بھر میں 2 ٹریلین روپے کی معاشی سرگرمیاں ہونگی،سعودیہ سرمایہ کاری کرے گا،ذرائع
اسلام آباد(آئی پی ایس ) زراعت کے شعبے میں انقلاب لانے کیلئے پاک فوج نے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم تیار کر لیا ہے جس کے تحت جدید کاشتکاری کے متعدد منصوبوں پر کام کا آغاز ہو گیا ہے ۔پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل سٹریٹیجک پراجیکٹس کی زیر نگرانی ایل آئی ایم ایس سینٹر آف ایکسیلنس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ، منصوبے کے تحت ملک بھر میں 2 ٹریلین روپے کی معاشی سرگرمیاں ہونگی ،

زراعت کے شعبے میں 3 ارب ڈالرز تک غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی جبکہ مقامی سرمایہ کاری اسکے علاوہ ہو گی۔ سعودی عرب کی جانب سے ابتدائی طور پر اس منصوبے میں 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری آ رہی ہے، ملک بھر میں 44 لاکھ ایکڑ زمین کی نشاندہی کر لی گئی ہے جبکہ پنجاب میں 8 لاکھ 24 ہزار 728 ایکڑ اراضی کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے ،جس پر جدید کاشتکاری کی جائے گی۔ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار کو بنجر زمین آباد کرنے کیلئے شرائط پر لیز پر دی جائے گی جس میں تین سال کا گریس پیریڈ دیا جائے گا

، یہ سرمایہ کاری سپیشل انوسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ذریعے لائی جائے گی۔جدید زراعت کیلئے ملک بھر میں جس 44 لاکھ ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے اس میں 13 لاکھ ایکڑ پنجاب، 13 لاکھ ایکڑ سندھ ، 11 لاکھ ایکڑ خیبر پختونخواہ جبکہ 7 لاکھ ایکڑ زمین بلوچستان میں موجود ہے ۔منصوبے کے تحت 95 فیصد چھوٹے کسان کو ٹارگٹ کرکے فائدہ پہنچایا جائے گا جس کے کم رقبے میں زیادہ پیدوار کیلئے اسے سہولیات اور معلومات فراہم کی جائیں گی ، اب تک ملک بھر کے 40 لاکھ کسانوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے

جس میں انکے رابطہ نمبرز بھی شامل ہیں۔ابتدائی طور پر پنجاب کے محکمہ زراعت کے 3700 ملازمین آن بورڈ آچکے ہیں جبکہ دیگر صوبوں کے محکمہ زراعت کے ملازمین کے بھی اسکا حصہ بنایا جائے گا، اس انقلابی اقدام کے تحت زمین، فصلوں ، موسم ، پانی کے ذخائر، کیڑوں کی روک تھام پر ایک ہی چھت تلے کام کیا جائے گا، ملک بھر میں 2000 سے زائد لارج سکیل فارمز قائم کئے جائیں گے ۔

اس حوالے سے مختلف شعبوں کے ماہرین جن میں چار ممالک کے کنسلٹنٹس بھی شامل ہیں، ان کے تعاون ، جدید ٹیکنالوجی اور آبپاشی نظام کے مناسب استعمال سے ایسی ترقی لائی جائیگی جس سے نہ صرف خوراک کی کمی پوری ہو گی بلکہ ملک میں خوراک کے بڑے ذخائر رکھنے میں بھی مدد ملے گی ۔پاکستان جو کہ سالانہ 10 ارب ڈالرز کی زرعی درآمدات کرتا ہے ، ان درآمدات کے متبادل کے طور پر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑی سپورٹ ملے گی ۔آج پاکستان میں فوڈ سیکورٹی کی یہ صورتحال ہے کہ گندم کی مانگ 30.8 ملین ٹن سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ حالیہ پیداوار 26.4 ملین ٹن سے بھی کم ہے

، ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 36.9 فیصد پاکستانی خوراک کی کمی کا شکار ہیں جبکہ 18.3 فیصد پاکستانی عوام کو خوراک کی کمی میں ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے ۔دوسری جانب پاکستان میں کپاس کی پیداوار بھی گزشتہ 10 برس میں 40 فیصد تک گر چکی ہے، ایسی صورتحال میں ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی جس سے جدید کاشتکاری کے ذریعے نا صرف فوڈ سیکورٹی کو بہتر بنایا جا سکے بلکہ ملکی معیشت کو بھی سہارا دیا جائے ۔

اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں 80 فیصد ہائبرڈ بیجوں کا استعمال ہو تا ہے جس سے پیداوار میں 30 سے 50 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں صرف 8 فیصد ہائیبرڈ بیج استعمال کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں بیجوں کی موجود تعداد 7 لاکھ ٹن ہے جبکہ اس کی ضرورت 17 لاکھ ٹن ہے۔