اسلام آباد(ٹی این ایس )وزیراعظم شہباز شریف کا 9 مئی واقعات سپاہ سالار جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت قرار

 
0
91

وزیراعظم شہباز شریف نے 9 مئی کے دن کے واقعات کو سپاہ سالار جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت قراردیا ہے,
قومی اسمبلی کے آخری اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ پاکستان کی فوجی، سپاہ سالار جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت تھی، اس میں کوئی شک نہیں رہا اب، میں یہ بات انتہائی ذمہ داری سے کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا غدر ریاست، فوج اور فوج کے سپہ سالار عاصم منیرکے خلاف سازش تھی، دوست نما دشمن کا ایک جتھہ تھا جس نے پاکستان میں غدر مچایا،
یہ پاکستان کی فوج کے خلاف بغاوت تھی،
یہ پاک فوج کے سپہ سالار کے خلاف بغاوت تھی، بڑے بڑے وزیراعظم اس ملک میں آئے،
ان کا جوڈیشل مرڈر بھی ہوا، جلاوطن بھی کیا گیا، یہاں بڑے بڑے حادثے ہوئے،کیا کسی نے حساس ادارے کا ایک گملہ بھی توڑا تھا؟
یاد رہے کہ 26 جون 2023 ترجمان پاک فوج میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ 9 مئی سانحہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی، واقعات سے متعلق بہت سے شواہد مل چکے ہیں، 9 مئی کے پیچھے 3،4 ماسٹر مائنڈز اور 10،12 پلانرز تھے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرل جنرل احمد شریف نے بتایا کہ سانحہ 9 مئی پر انکوائری کے بعد ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو برطرف کردیا گیا ہے، 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران جو سخت سزائیں دی جا چکی ہیں جب کہ ریٹائرڈ افسران کے رشتہ داروں کیخلاف کارروائی ہو رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فوج نے اپنی روایات کے مطابق خود احتساب کے مرحلے کو مکمل کرلیا ہے، متعدد گیریژن میں پرتشدد واقعات کی انکوائری کی گئی، کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے گیریژن فوجی تنصیابات، جناح ہاؤس، جی ایچ کیو کے تقدس کی حفاظت نہ کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائیاں ہوئیں۔ترجمان پاک فوج نے بتایا تھا۔کہ ایک لیفٹینٹ جنرل کے عہدے کے افسر کو نوکری سے برخواست کر دیا گیا، 3 میجرجنرل 7 بریگیڈیئر سمیت 15 افسران کے خلاف بھی کارروائی ہوئی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور اسٹار جنرل کا بیٹا، ایک تھر اسٹار جنرل کی بیگم احتساب کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا سانحہ انتہائی افسوسناک اور ایک سیاہ باب ہے، جو کام دشمن 75 سال سے نہ کرسکا وہ ان مھٹی بھر لوگوں نے کردکھایا۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجرل جنرل احمد شریف نے بتایا کہ سانحہ 9 مئی پر انکوائری کے بعد ایک لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3 افسران کو برطرف کردیا گیا ہے، 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران جو سخت سزائیں دی جا چکی ہیں جب کہ ریٹائرڈ افسران کے رشتہ داروں کیخلاف کارروائی ہو رہی ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا سانحہ انتہائی افسوسناک اور ایک سیاہ باب ہے، جو کام دشمن 75 سال سے نہ کرسکا وہ ان مھٹی بھر لوگوں نے کردکھایا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 9 مئی سانحہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی، اس منصوبہ بندی کے تحت اضطرابی ماحول بنایا گیا، لوگوں کو فوج کے خلاف اکسایا گیا، ملک میں اور باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر شر انگیز بیانیہ پھیلایا گیا، اس بیانیے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، اس حوالے سے بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مل رہے ہیں، 9 مئی کے پیچھے 3،4 ماسٹر مائنڈز اور 10،12 پلانرز تھے۔میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ افواج آئے روز عظیم شہداء کے جنازوں کو کندھا دے رہی ہیں، دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں پوری قوت سے جاری ہیں، ایک طرف پاک فوج یہ قربانیاں دے رہی ہے، دوسری طرف جھوٹے بیانیے پر افواج کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا کیا گیا، شہداء کے خاندانوں کو دل آزاری کی گئی، شہداء کے یہ خاندان قوم سے سوال کررہے ہیں، کیا ان کے پیاروں نے اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ انکی یادگاروں کی بے حرمتی کی جائے، کیا ان قربانیوں کو سیاسی ایجنڈے کی بھینٹ چڑھانا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاتھا۔ کہ شہداء کے لواحقین سوال کرتے ہیں کہ ملزمان قانون کے کٹہرے میں کب لائے جائیں گے، شہداء کے لواحقین آرمی چیف سے سوال کررہے ہیں، سوال اٹھارہے ہیں کہ ہماری قربانیوں کی اسی طرح بے حرمتی ہونی ہے تو ملک کی خاطر جان قربان کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک و قوم کے استحکام کی بنیاد عوام حکومت اور فوج کے درمیان احترام کا رشتہ ہوتا ہے، ملک دشمن قوتیں کئی دہائیوں سے عوام اور فوج میں خلیج ڈال کر اس رشتے میں دراڑ ڈالنے کی کوشش میں ہیں، لیکن ان دشمنوں کو ہمیشہ ہزیمت اٹھانا پڑی، اس گھناؤنے بیانئے کے باوجود عوام اور فوج میں احترام کے رشتے میں دشمن دراڑ نہ ڈال سکا۔ افواج پاکستان نے ملک کے دفاع اور عوام کی حفاظت کے لیے ان گنت قربانیاں دیں، دے رہی ہیں اور دیتی رہیں گی، حالات کیسے بھی ہوں افواج کسی بھی قربانی سے کبھی دریغ نہیں کریں گی، افواج تمام اکائیوں، مکتبہ فکر اور طبقات کی نمائندگی کرتی ہیں، عوام کو کسی صورت اپنی افواج کے خلاف نہیں کیا جاسکتا، اس کی گواہی شہداء کی قبریں بھی دیتی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا ہک زمینی حقائق کے باجود 1 سال سے سیاسی مقاصد کے حصول اور اقتدار کی ہوس کے لیے ایک جھوٹے پروپیگنڈے کو چلایا جارہا ہے، اس پروپیگنڈے کا نکتہ عروج 9 مئی کو دیکھا گیا، انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر عوام کو بغاوت پر اکسایا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ فوج کی فیصلہ سازی میں مکمل ہم آہنگی ہے، ملٹری لیڈرشپ اور افواج پاکستان 9 مئی سے جڑے ہوئے پس پردہ عناصر، سہولتکاروں اور ایجنڈے سے آگاہ ہے، سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا نہ ہی ان شرپسندوں، منصوبہ سازوں اور سہولتکاروں کو معاف کیا جاسکتا ہے، ان کو خلاف آئین پاکستان اور قانون کے مطابق سزا دی جانے چاہئے، چاہے ان کا تعلق کسی جماعت، ادارے سے ہی ہو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 13 ہزار 619 چھوٹے بڑی انٹیلی جنس آپریشن کیے، 1172 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، روزانہ 77 سے زائد آپریشن افواج، پولیس انٹیلی ایجنسیز انجام دے رہے ہیں، رواں سال 95 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے، یہ جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی، افواج پرعزم ہیں کہ پاکستان ہر چیلنج پر قابو پالیں گے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا تھاکہ آرمی ایکٹ آئین پاکستان کا حصہ ہے، اس کے تحت سینکڑوں کیسز نمٹائے جاچکے ہیں، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہے، ان تمام حقائق کی موجودگی میں حقائق نہیں جھٹلائے جاسکتے ہیں، ملک بھر میں 17 ملٹری کورٹس کام کررہی ہیں، 102 ملزمان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں جاری ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ الزام کے 9 مئی کا واقعہ فوج نے کرایا اس سے زیادہ شرمناک بات نہیں ہوسکتی، کیا راولپنڈی، لاہور، کراچی، ملتان، فیصل آباد، پشاور ، کوئٹہ، سرگودھا، میاں والی میں فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے پھیلائے ہوئے تھے؟کیا فوجیوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا؟ اسلحہ کا مظاہرہ اور فائرنگ کس نے کی؟۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ ہیومن رائٹس کا بیانیہ ریاست پاکستان کے خلاف پہلے بھی بنایا جاتا رہا ہے، ملک میں بیٹھے کچھ عناصر باہر سے بیٹھے اس بیانئے کو تقویت دیتے ہیں، سوشل میڈیا میں بیٹھ کر جعلی تصاویر ڈالی جاتی ہیں، غلط بیانات بنائے جاتے ہیں، فیک ویڈیوز اور آڈیوز کچھ دنوں میں واضح بھی ہوجاتی ہیں، پوشیدہ روابط کی بنیاد یا پیسے کے استعمال سے باہر بیٹھے مخصوص لوگوں کو لاکر بیانات دلوائے جاتے ہیں، ایک ماحول بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، یہ مذموم سیاسی مقاصد اور اقتدار کے ہوس کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔

ڈی جی آئی پی آر کا کہنا تھا کہ باہر کے دارالخلافوں میں جاکر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واویلا کیا جارہا ہے، ان ممالک میں سرکاری تنصیبات کو تھوڑا سے نقصان ہوجائے تو دیکھیں وہ کس طرح نمٹتے ہیں، یہاں تو فوجی تنصیبات پر حملے کئے گئے، انسانی حقوق کی پامالی کا واویلہ کرنے کے پیچھے 9 مئی کے سہولتکار ہیں، سچ کتنا بھی کڑوا ہے ان کو ہضم کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی چاہئے۔

ترجمان نے کہا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ اچانک نہیں ہوا، اسکے پیچھے منصوبہ تھا، منصوبہ یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کر کے فوج کا ردعمل لیا جائے، فوج کے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جارہا تھا، رد عمل آتا تو مذموم مقاصد کو آگے لے جانا تھا، کچھ جگہوں پر خواتین کو بھی ڈھال کے طور پر آگے کیا ہوا تھا، کوئی توقع نہیں کرتا تھا کہ ایک سیاسی جماعت اپنی ہی فوج پر حملہ آور ہوگی۔

میجرجنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو فوج نے اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا، اگر وہ ردعمل دیا جاتا جس طرح وہ چاہ رہے تھے تو ان کی سازش ناکام ہوجاتی، لیکن تنصیبات کے تقدس کی حفاظت میں غیرارادی کوتاہی یا غلفت کا تعین کیا گیا ہے، انکوائری دو میجر جنرل افسران کی نگرانی میں کی گئی، پاک فوج کا ہر افسر اور جوان چاہے کسی بھی علاقے کا ہوئی، کسی فرقے یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، کوئی بھی سیاسی وابستگی ہو اسکی اولین ترجیح ریاست پاکستان اور افواج پاکستان ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ اگرقوم نے 9 مئی کے واقعے سے آگے بڑھنا ہے تو انہیں بے نقاب کرنا اور کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، منصوبہ سازی اور سہولتکاروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا، منصوبہ سازوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کےعلاوہ کوئی حل نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پروپیگنڈا پاکستان میں وبا کی شکل اختیار کرگیا ہے، ایک خاتون کے نام پر بنا اکاؤنٹ ایک صاحب خلیج میں بیٹھ کر چلارہے تھے، حکومت پاکستان اس پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے، ہمیں چاہئے کہ ہیجان انگیزی کو کم کریں۔

ترجمان پاک فوج نے کہاتھا کہ دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے تمام اکائیوں کا کردار ہے، معاشی بحالی بھی تمام اکائیوں نےمل کر کرنی ہیں، مملکت پاکستان کو سب سے بڑا خطرہ اندرونی انتشار سے ہے، اس انتشار کی ایک شکل دہشتگردی کی صورت میں ہے، اس انتشار کی دوسری شکل مذموم سیاسی مقاصد کے لیے عدم برداشت ہے، اس عدم برداشت کا نکتہ عروج 9 مئی کو دیکھا، اندرونی انتشار کا راستہ نہ روکا تو یہ بیرونی انتشار کا راستہ ہموار کرے گا، ہمارے لیے تمام حقیقی سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ تعین کیا گیا کہ فوجی تنصیبات پر حملے میں غیرارادی غلفت یا سسٹم کی ناکامی تو نہیں تھی، اگر ایک گاڑی کا ٹائر اپنی مقرر کردہ معیاد سے پہلے برسٹ ہوجائے تو اس کی بھی انکوائری ہوتی ہے، سیکیورٹی بریچ پر انکوائری کی گئی، غیر ارادی غفلت کے کچھ ذمہ داران تھے، ان ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی گئی، ہم نے اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس طرح کا واقعہ پھر نہ ہو۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا تھا کہ دفاعی بجٹ 12.5 فیصد ہے، پچھلے سال 16 فیصد تھا، اس سال پاک فوج کا بجٹ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، دفاعی بجٹ ملک کی معیشت کے تناسب سے ہے، پاک افواج خود کو ملک سے قطعاً علیحدہ نہیں سمجھتیں، ہمارے مسائل سانجھے ہیں اور مل کر حل نکالنا ہے۔

میجرجنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں بہت پہلے سے فرق چلتا آرہا ہے، اس فرق کے باجود 27 فروری 2019 کا واقعہ آپ کےسامنے ہے، بھارت کو پوری دنیا کے سامنے ہزیمت اٹھانا پڑی، 2 دہائیوں سے زیادہ دہشتگردوں کی مشکل ترین جنگ کس کی افواج نے کامیابی سے لڑی؟ وہ آپ کی فوج ہے، ہم اپنی طاقت جذبہ شہادت اور عوم کی حمایت و محبت سے لیتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے مزید کہا تھا کہ ذمہ دارانہ صحافت یہ ہے کہ جعلی خبر اور سنسنی سے پرہیز کیا جائے، افواج پاکستان کا صحافی برادری سے بہت پرانہ رشتہ ہے، اور ہم اس رشتے کا احترام کرتے ہیں، تاثر پھیلایا گیا کہ فوج الیکشن کی سیکیورٹی نہیں دے رہی، فوج کے بارے میں ابہام پیدا کرنا ان لوگوں کے مقاصد میں سے ایک تھا۔یاد رہے کہ 9 مئی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کیا تھا, پی ٹی آئی کارکنوں نے جناح ہاؤس لاہور سمیت فوجی تنصیبات، شہدا کی یادگاروں، تاریخی عمارتوں، سرکاری املاک اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور پاک فوج نے 9 مئی کو یوم سیاہ قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 16 مئی کو خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
16 مئی ، 2023 کوقومی سلامتی کمیٹی نے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے فیصلے کی تائید کی تھی ۔وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزرا، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی تھی ۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 9 مئی قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منایا جائے گا۔ فوجی تنصیبات، مقامات پر حملہ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، تشدد اور شرپسندی کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے ذاتی اورسیاسی فائدےکے لیے جلاؤ، گھیراؤ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی اور کہا تھا کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائیگی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائےگا,
17 مئی ، 2023 کوآرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا تھا اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی کو شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی اور شہدا مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سرکاری اہلکاروں اور پاکستانی عوام کیلئے فخر کا باعث ہیں۔انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی سے کیےگئے حالیہ المناک واقعات کی دوبارہ اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستانی عوام کے دلوں میں شہداکا عظیم مقام ہمیشہ قائم رہے گا، شہدا افواج پاکستان کی رینک اینڈ فائل کیلئے فخر کا باعث ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھاکہ 9 مئی کے تاریک دن پرقوم کیلئے شرمندگی لانے والے ذمہ داروں کوانصاف کےکٹہرے میں لایا جائے گا۔ پاکستان اور مسلح افواج تمام شہدا اور ان کے اہلخانہ کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں، مستقل طور پرشہدا کی عظیم قربانیوں کو انتہائی عزت اور وقار سے دیکھتے ہیں۔


واضح رہے کہ20 مئ 2023 کوآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے لاہور کا دورہ کیا تھا ، جنرل سید عاصم منیر کو 9 مئی کے واقعات پر بریفنگ دی گئی، آرمی چیف جنرل نے سیاسی مقاصد کے لئے فسادیوں کی جانب سے توڑ پھور اور جلائو گھیراؤ کے شکار جناح ہاؤس اور ایک فوج کی تنصیب کا بھی دورہ کیاتھا ۔کور ہیڈ کوارٹرز میں گیریژن آفسرز اور جوانوں سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں اور مجرموں کے خلاف آئین میں دیئے گئے طریقہ کار کیمطابق پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔جنرل عاصم منیر نے زور دیا تھاکہ فوج اپنی طاقت عوام سے حاصل کرتی ہے اور فوج اور عوام کے درمیان دراڑ اور خلیج پیدا کرنے کی کوئی بھی کوشش ریاست کے خلاف نا قابل برداشت اور نا قابل معافی عمل ہے۔
25 مئ 2023 کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پولیس لائن اسلام آباد میں ہولیس کے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جو کچھ نو مئی کو ہوا، وہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کے وقار کو مجروح کرنے والوں کو قوم نہ معاف کرے گی نہ ہی بھولے گی اور ایسے امر کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں شہداء اور غازیوں کے اعزاز میں تقریبِ کے دوران آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے 25 مئی کو یومِ تکریمِ شہداءِ پاکستان منانے کا اعلان کیا تھا۔
شہدائے پاکستان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا فیصلہ کے تحت 25 مئی کو’یوم تکریم شہدائے پاکستان’ منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔یہ دن منانے کا مقصد شہداء کی لازوال قربانیوں کی یاد تازہ کرنا اور قوم کو یہ پیغام بھی دینا تھا کہ شہداء، اُن کی فیملیز اور یادگاروں کا احترام ہر پاکستانی کا فخرہے۔ واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے آخری اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی حکومت کے لیے یہ مختصر ترین عرصہ ہے جہاں بے پناہ چیلنجز اور مشکلات کا سامنا تھا اور پچھلی حکومت کا بوجھ بدترین غفلت اور ناکامیوں کی بدولت ہم پر پڑا. وزیراعظم نے کہا کہ 11 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کے دائیں اور بائیں طرف بیٹھے ساتھیوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور ملک کا وزیراعظم منتخب کروایا۔ انتہائی مشکل حالات میں اتحادی حکومت نے مشکلات کا مقابلہ کیا، بدترین سیلاب کا مقابلہ کیا جس نے صوبہ سندھ کو بدترین نقصان پہنچایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کو تار تار کردیا گیا اور پاکستان کے وقار و اعتماد کو شدید چوٹ لگی، گزشتہ حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو بری طرح مجروح کیا جس کی بنا پر پاکستان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔ سائفر کے ڈرامے نے تیل پر جلتی کا کام کیا، جس کی وجہ سے امریکا سے تعلقات بری طرح سے متاثر ہوئے، چین کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا جس کی وجہ سے دوستانہ تعلقات متاثر ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قرض لے لے کر پوری دنیا کے سامنے ہماری گردن کو دنیا کے سامنے جھکایا گیا اور گزشتہ حکومت نے ملک کے داخلی معاملات پر اس طرح اقدامات اٹھائے کہ جس سے ملک میں زہریلہ پروپیگنڈا پیدا کیا گیا اور ایوان میں موجود ایک دو کو چھوڑ کر سب کو چور اور ڈاکو کہا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مشکلات کا اندازہ تو تھا لیکن ان کی اتنی گہرائی کا اندازہ نہیں تھا، یوکرین جنگ کی وجہ سے کساد بازاری بڑھی ہوئی تھی اور ہر بار جب پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوتا تھا تو کابینہ میں بحث ہوتی تھی کہ غریب عوام پر یہ بوجھ کیسے ڈالیں۔گزشتہ حکومت کے دور میں گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے اربوں روپے خرچ کرکے باہر سے گندم منگوانی پڑی۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے چار سالہ دور میں پوری اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، موجودہ حکومت نے 16 ماہ میں کسی کو نہ گرفتار کروایا نہ ہی کسی کے پیچھے نیب کو لگایا، اگر آج ایک پارٹی رہنما کو سزا ملی ہے تو اس میں ہمیں کوئی خوشی نہیں، کسی کو اس پر مٹھائی تقسیم نہیں کرنی چاہیے، لیکن اس ملک کے ساتھ ظلم و زیادتی ہوئی جس کی ابتدا 9 مئی کو ہوئی جس دن کو ’سیاہ دن‘ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے قربانی دی لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم نے اسی ایوان میں خطاب کرتے کہا تھا کہ ہم ان طالبان کو دعوت دیتے ہیں کہ یہاں آئیں اور اس کے بعد دہشت گردی نے کس طرح سر اٹھایا یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے۔ کس طرح ہو سوات میں آئے، تھانو پر قبضہ کیا اور آج تک ملک بھر میں دہشت گردی کے حملے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج رات صدر پاکستان کو اسمبلی کی تحلیل کے لیے تجویز ارسال کروں گا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس ایوان کو اس بدترین ساشزش کا دوبارہ نوٹس لینا چاہیے بلکہ دوبارہ ایک قرارداد منظور کرکے اس بات کا اعادہ کریں کہ کسی کو قیامت تک یہ ہمت نہ ہو کہ وہ پاکستان کی فوج کے خلاف اس طرح کی حرکت کر سکے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے نمائندگان کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کے کچھ مسائل حل ہوئے ہیں جو حل نہیں ہوئے وہ حل کریں گے، ان کے اعتراضات جائز ہیں کیونکہ بلوچستان باقی صوبوں کے لحاظ سے ترقی میں پیچھے رہ گیا ہے۔
شہباز شریف نے سابق وزرائے اعظم محترمہ شہید بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو خراج تحسین پیش کیا اور مزید کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بہترین سفارت کاری کی اور پاکستان کے نام کو اجاگر کرنے کے لیے پوری کوشش کی۔