اسلام آباد( ٹی این ایس) کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رکن اور جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین الطاف احمد بٹ نے بھارت کے آنے والے یوم آزادی کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تقریب کی شدید مذمت کی

 
0
135

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رکن اور جموں و کشمیر سالویشن موومنٹ کے چیئرمین الطاف احمد بٹ نے بھارت کے آنے والے یوم آزادی کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں تقریب کی شدید مذمت کی ہے۔ آج جاری ہونے والے ایک بیان میں، چیئرمین جموں کشمیر سالویشن موومنٹ الطاف احمد بٹ نے واضح طور پر زور دے کر کہا ہے کہ بھارت کا غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے یوم آزادی کا جشن منانا نامناسب اور غیر منصفانہ ہے۔ ان کا نقطہ نظر انصاف کے اصولوں، بین الاقوامی قانون اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کو اجاگر کرتا ہے۔ کشمیر کے تنازعے پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نےاس بات پر زور دیتا کہ 500,000 سے زیادہ کشمیریوں نے آزادی کے حصول میں المناک طور پر اپنی جانیں گنوائی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ جانی نقصان حق خود ارادیت کی ناقابل تردید جستجو کو واضح کرتی ہیں جسے کشمیری عوام کئی دہائیوں سے برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد، 05 اگست، 2019 کو، ہندوستان نے کشمیری آبادی پر دہشت کا راج شروع کررکھا ہے، مقبوضہ کشمیرپر اپنی گرفت تیز کر دیہے، یہ اقدامات مودی حکومت کی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کے ان کے غیر متزلزل مطالبے کو دبانے اور سزا دینے کی ناکام کوشش ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ، تشدد، املاک کی تباہی اور تشدد کی دیگر اقسام جو5 اکست 2019 کے اقدامات کے بعد سے شدت اختیار کر گئی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیری عوام کا حق خود ارادیت کا مطالبہ کوئی الگ تھلگ یا نیا دعویٰ نہیں ہے۔ یہ ایک بنیادی حق ہے جسے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کی حالت زار کو تسلیم کرے اور تنازعہ کشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوں نے کہا کے عالمی برادری بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادیں ،کشمیری عوام کے حقوق اور امنگوں کا احترام کرے اور انصاف، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے اصولوں سے رہنمائی لیتے ہوئے استصواب رائے کا عمل شروع کرے۔