اسلام آباد(ٹی این ایس) سرکاری ملازمین کو بڑا ریلیف، سپریم کورٹ نے محکمانہ کارروائی سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا

 
0
51

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے محکمانہ کارروائی سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا۔
تفصیلا ت کے مطابق سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کیخلاف محکمانہ کارروائی سے متعلق جاری فیصلے میں قرار دیا ہےکہ سرکاری ملازم کے خلاف محکمانہ کارروائی ریٹائرمنٹ کے 2 سال میں ہی ہو سکتی ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس مسرت ہلالی نے تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ محمد افضل انجم طور راول ڈیم اسلام اباد میں چیف انجینئر تعینات تھے، محکمہ آبپاشی نے ایگزیکٹو انجینئر کو ریٹائرمنٹ کے 3 سال بعد شوکاز نوٹس جاری کیا۔ ملزم پر مس کنڈکٹ اور کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے نومبر 2020 میں تجویز دی، پینش سے 55 لاکھ ریکور کئے جائیں۔ ٹربیونل نے فروری 2022 میں محکمانہ آرڈر کالعدم قرار دیا اور ادارے کو مراعات دینے کا حکم بھی دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت کے سامنے سوال تھا کیا ریٹائرمنٹ کے 3 سال بعد کارروائی ہو سکتی ہے؟ پیڈا ایکٹ 2006 شق 21 کے تحت ریٹائرمنٹ کے 2 سال میں کارروائی ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ فیصلے میں طے کر چکی، پیڈا قانون کا مقصد اچھی طرز حکمرانی ہے اور سرکاری ملازمین میں خود احتسابی کا ہدف حاصل کرنا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے فیصلے میں تحریر کیا کہ مذکورہ قانون حاضر سروس اور ریٹائرڈ ملازمین کیخلاف محکمانہ کارروائی سے متعلق ہے جن کے خلاف کارروائی ریٹائرمنٹ کے ایک سال کے اندر کی گئی ہو۔ مذکورہ ملازم 10 جنوری 2017 کو ریٹائر ہوا اور کارروائی 24 فروری 2020 کو ہوئی جو ملازم کے خلاف پیڈا ایکٹ 2006 کی خلاف ورزی ہے۔ سروس ٹربیونل نے قانون کے مطابق فیصلہ دیا، اپیل مسترد کی جاتی ہے