اسلام آباد(ٹی این ایس) نگران حکومت کا نمیرہ سلیم کا خلائی سفربڑی کامیابی قرار

 
0
113

پاکستانی خلا باز نمیرہ سلیم اپنے خلائی سفر کرنے کے لیے تیار ہیں، پانچ اکتوبر کو خلا میں پہلی بار پاکستانی پرچم بھی لہرائیں گی،پاکستان، جنوبی ایشیا اور کامن ویلتھ کی پہلی خلا باز خاتون نمیرا سلیم ورجن گیلیکٹک کمرشل اسپیس لائنر سے خلا میں سفر کیلئے امریکا پہنچ گئی ہیں،گیلیکٹک کمرشل اسپیس لائنر کا گلیکٹک 04 نامی مشن 5 اکتوبر کو نیو میکسیکو کے اسپیس پورٹ امریکا سے روانہ ہوگا۔ دبئی میں مقیم نمیرہ سلیم پہلی پاکستانی خاتون ہیں جو 2007 میں قطب شمالی اور 2008 میں قطب جنوبی پر بھی پاکستانی پرچم لہرا چکی ہیں۔ نمیرہ سلیم نے کہا کہ وہ خلا کا سفر کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ نمیرہ سلیم کا کہنا ہے کہ ’میں بہت شکرگزار ہوں کہ مجھے میرے ملک نے اتنا سپورٹ کیا اور میں بہت فخر سے پاکستان کا جھنڈا خلا میں لے کر جاؤں گی۔ پاکستانی خلا باز کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں خواب بہت بڑے ہوں لیکن ضروری یہ ہے ہم خواب دیکھیں اور انہیں حقیقت بنانے پر یقین رکھیں۔ایک انٹرویو میں نمیرہ سلیم کا کہنا تھا کہ موجودہ نگران حکومت نے مجھے سپورٹ کیا ہے اور حوصلہ افزائی کی ہے، ورنہ قبل ازیں مختلف سیاسی پارٹیوں کی حکومت نے مجھے وہ ترجیح نہیں دی جتنی میں اس کی حقدار تھی۔
نمیرہ سلیم نے بتایا کہ بچپن ہی سے خلا کے حوالے سے پڑھتی رہی، دیکھتی رہی اور سوچتی رہی ہوں، اس سے پہلے خلا میں پاکستان کی جانب سے کوئی خاتون اور نہ ہی کوئی مرد گیا ہے,
نمیرہ سلیم پانچ اکتوبر کو خلا میں جائیں گی اور وہ پاکستان کی پہلی خاتون ہیں، جنھوں نے خلا میں جاکے ایک تاریخ ر قم کی ہے۔ ورجن گیلیکٹک کے بانی خلاباز رچرڈ برانسن کی جانب سے نمیرہ سلیم کو اس خلائی سفر کے لیے نامزد کیا گیا ہے، نمیرہ سلیم خلائی مسافر کی پوزیشن حاصل کر چکی ہیں۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے نمیرہ سلیم کو خلائی سفر شروع کرنے پر حکومت پاکستان، وزیراعظم اور عوام کی طرف سے مبارکباد پیش کی،نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے نمیرہ سلیم کی کامیابی کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار بھی کیا۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعاتنے پاکستان کی پہلی خلا باز خاتون نمیرہ سلیم سے ملاقات میں کہنا ہے کہ نمیرہ سلیم کا خلاء کا سفر خلائی تحقیق میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی موجودگی اور قوم کے لیے ایک بڑی کامیابی کی علامت ہے۔انھوں نے بڑے حیرت انگیز کارنامے سرانجام دیے ہیں۔ پاکستان میں شاید ہی کوئی دوسرا ہو جس نے اتنی تیزی سے کامیابی حاصل کی ہو۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والی نمیرہ سلیم نے قطب جنوبی پر قدم رکھا اور وہاں پہلی مرتبہ پاکستان کا پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کیا،یہ پرچم انھیں 24 دسمبر 2007 کو پاکستان کے نگراں وزیر اعظم محمد میاں سومرو نے دیا تھا۔ نمیرہ سلیم اس سے قبل 21 اپریل 2007 کو قطب شمالی میں بھی پاکستان کا پرچم لہرا چکی ہیں۔ نمیرہ سلیم پہلی پاکستانی خاتون ہیں جنھیں قطبین پر پہنچنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ دیکھا جائے تو نمیرہ سلیم تمام خواتین کے لیے ایک رول ماڈل ہیں، پاکستان کی نوجوان نسل زندگی کے مختلف شعبوں میں پاکستان کا نام دنیا میں بلند کر سکتی ہے ،نمیرہ سلیم کی اس کاوش سے پاکستان کے امن پسند اور ترقی پسند ملک کی حیثیت سے مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔
2007میں نمیرہ سلیم پاکستان کے لیے سیاحت کے اعزازی سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں، جنھیں وزارت سیاحت نے مقرر کیا تھا۔ وہ اپریل 2007میں قطب شمالی اور جنوری 2008میں قطب جنوبی تک پہنچنے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔ انھیں تاریخی فرسٹ ایورسٹ اسکائی ڈائیو 2008کے دوران ماؤنٹ ایورسٹ پر اسکائی ڈائیو کرنے والی پہلی ایشیائی اور پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
وہ امن کے لیے بھی کام کرتی رہی ہیں اور2011میں صدر پاکستان نے نمیرہ سلیم کو ملک کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ’’ تمغہ امتیاز‘‘ سے نوازا تھا۔انھیں بین الاقوامی امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوششوں پر ستمبر2013میں لندن میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔ نمیرہ سلیم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پاکستان پاور 100کی ویمن پاورمیں شامل رہی ہیں۔ نمیرہ سلیم کا تعلق کراچی سے ہے،اپنی ذات کے ساتھ ساتھ انھوں نے وطن عزیز کا ہر میدان میں نام روشن کیا ہے۔2006میں حکومت پاکستان کی جانب سے انھیں باضابطہ طور پر’’پہلی پاکستانی خلاباز‘‘کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
یاد رہےکہ پاکستانی خاتون خلا باز نمیرہ سلیم نے چاند کی تسخیر کے لئے بھارتی چندریان۔2 مشن پر بھارتی خلائی سائنس کے ادارے انڈین اسپیس اینڈ ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس او آر) کو تاریخی کوشش پر مبارکباد دی تھی ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے مذکورہ کوشش کو جنوبی ایشیا کے لئے ایک بڑا قدم قرار دیاتھا انہوں نے کہاتھا کہ جنوبی ایشیا سے خلائی شعبے میں پیش رفت نہایت قابل ذکر ہے۔ چاہے کوئی بھی جنوبی ایشیا ملک اس میں بازی لے جائے۔ خلا میں تمام سیاسی سرحدیں تحلیل ہوجاتی ہیں۔ نمیرہ سلیم اورجن گیلیکٹک نام سے خلائی جہاز میں خلا میں جانے والی پہلی پاکستانی خاتون خلا باز ہیں۔


واضح رہے کہ ورجین گلیکٹک نے جون 2023 کے آخر میں پہلی کمرشل پرواز خلا تک لے جانے میں کامیابی حاصل کی تھی، مگر اس پرواز میں عام سیاح سوار نہیں تھے بلکہ اٹلی سے تعلق رکھنے والے ماہرین کو خلا میں لے جایا گیا تھا۔ بعد ازاں اگست میں اس کمپنی نے سیاحوں کیلئے پہلی خلائی پرواز کو خلا میں روانہ کیا تھا، جبکہ ستمبر میں بھی ایک پرواز سیاحوں کو خلا میں لے کر گئی۔ اس کمپنی کے آئندہ مشن میں نمیرہ سلیم بھی موجود ہوں گی۔ اس مشن پرنمیرہ سلیم سمیت 3 سیاح سفر کریں گے جو کمپنی کے وی ایس ایس یونٹی اسپیس کرافٹ کے کیبن میں موجود ہوں گے۔ یہ اس کمپنی کی مجموعی طور پر چوتھی کمرشل خلائی پرواز ہوگی۔ خیال رہے کہ یہ کمپنی لگ بھگ 2 دہائیوں سے خلا کیلئے کمرشل پروازوں کا سلسلہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ نمیرہ سلیم اس امریکی کمپنی کی خلائی سیاحت کیلئے ٹکٹ خریدنے والے 100 اولین افراد میں شامل ہیں۔انہوں نے 2006 میں ہی اس سفر کیلئے ٹکٹ بک کروالی تھی اور اب جا کر انہیں خلا میں جانے کا موقع مل رہا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے 2006 میں نمیرا سلیم کو پہلی پاکستانی خلا باز قرار دیا تھا اور 2011 میں انہیں تمغہ امتیاز سے نوازا گیا تھا فخر پاکستان کی پہلی خاتون خلا باز ہیں جنہوں نے بچپن سے تاروں پر پہنچنے کا خواب دیکھا اور اپنی انتھک محنت اور لگن سے ان خوابوں کی تعبیر پائی۔نمیرہ سلیم کا کہنا ہے کہ ’میں بہت شکرگزار ہوں کہ مجھے میرے ملک نے اتنا سپورٹ کیا اور میں بہت فخر سے پاکستان کا جھنڈا خلا میں لے کر جاؤں گی۔ پاکستانی خلا باز کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں خواب بہت بڑے ہوں لیکن ضروری یہ ہے ہم خواب دیکھیں اور انہیں حقیقت بنانے پر یقین رکھیں۔ نمیرہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں عام سے کچھ بڑھ کر کرنا چاہتی تھیں تو سب سے پہلے انہوں نے زمین سے باہر کی دنیا دیکھنے کا ارادہ کیا۔

خلائی سفر پر جانے کے لیے نمیرہ سلیم نے 2 لاکھ ڈالر کا برطانوی اسپیس فلائٹ کا ٹکٹ حاصل کیا، نمیرہ کا نام معروف ارب پتی رچرڈ بیرنسن کی خلائی کمپنی ورجین کی بنیاد رکھنے والے افراد کی فہرست میں بھی ہوتا ہے۔

نمیرہ سلیم خلا میں جانے کا ارادہ بہت پہلے سے رکھتی ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں خلا میں سیاحوں کو لے جانے والے منصوبے میں اپنا نام درج کروا رکھا تھا تاہم اب اُن کا نام اس فہرست میں آچکا ہے۔
نمیرہ نے 2015 میں ایک غیر منافع بخش خلائی ٹرسٹ کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خلا میں سفر کر کے دنیا میں امن کو فروغ دینا ہے۔
اس سے قبل بلند حوصلوں کی مالک نمیرہ دنیا کے قطب شمالی اور قطب جنوبی پر جانے والی پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی اپنے نام کر چکی ہیں۔1975 میں پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں پیدا ہونے والی نمیرہ سلیم نے ہوفسٹرا یونیورسٹی نیویارک سے بین الاقوامی تجارت میں بیچلرز کیا اور کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پاکستان واپس آئیں اور یہاں اقوام متحدہ کے کلچرل ایکسچینج پروگرام کے تحت بننے والی بین الاقوامی اکنامکس اور بزنس مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئیں۔ 1997 میں نمیرہ یورپی ملک موناکو منتقل ہوگئیں۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والی مہم جو خاتون نمیرہ نے 21 اپریل 2007 کو قطب شمالی میں پاکستان کا پرچم لہرایا، وہ پرچم انہیں 29 جنوری 2007 کو صدر جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا۔ نمیرہ سلیم نے 10 جنوری 2008 کو 35 سال کی عمر میں قطب جنوبی پر بھی قدم رکھا اور وہاں پہلی مرتبہ پاکستان کا پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کیا، یہ پرچم انہیں 24 دسمبر 2007 کو پاکستان کے نگراں وزیراعظم محمد میاں سومرو نے دیا تھا۔ نمیرہ سلیم دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ یا کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلندی سے زمین پر چھلانگ لگانے والی پہلے ایشیائی خاتون کا اعزاز بھی حاصل کر چکی ہیں۔پاکستان سے تعلق رکھنے والی مہم جو خاتون نمیرا نے 21 اپریل 2007ء کو قطب شمالی میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ وہ پرچم انہیں 29 جنوری 2007ء کو صدر جنرل پرویز مشرف نے دیا تھا۔ نمیرہ سلیم نے 10 جنوری 2008ء کو 35 سال کی عمر میں قطب جنوبی پر بھی قدم رکھا اور وہاں پہلی مرتبہ پاکستان کا پرچم لہرانے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ پرچم انہیں 24 دسمبر 2007ء کو پاکستان کے نگراں وزیراعظم محمد میاں سومرو نے دیا تھا۔ نمیرہ سلیم دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ یا کوہ ہمالیہ سے زیادہ بلندی سے زمین پر چھلانگ لگانے والی پہلی ایشیائی خاتون کا اعزاز بھی حاصل کرچکی ہیں۔ نمیرہ سلیم 1975 میں پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ہوفسٹرا یونیورسٹی، نیویارک سے بین الاقوامی تجارت میں بیچلرز کیا اور کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ پاکستان واپس آئیں اور یہاں اقوام متحدہ کے کلچرل ایکسچینج پروگرام کے تحت بننے والی بین الاقوامی اکنامکس اور بزنس مینجمنٹ ایسوسی ایشن کی صدر منتخب ہوئیں ۔ 1997ء میں نمیرا یورپی ملک موناکو منتقل ہوگئیں۔ نمیرہ سلیم نا صرف ایک خلا باز ہیں بلکہ وہ ایک فنکارہ بھی ہیں۔ شاعری، مجسمہ نگاری اور موسیقی میں بھی نمیرا نے کام کر رکھا ہے۔ اُن کی پینٹنگز امن جیسے موضوع پر ہوتی ہیں ۔گزشتہ 13 سال سے نمیرا ’ورجین گروپ‘ کے تعاون سے خلائی سیاحت کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔