سپریم کورٹ میں بلوچستان کی مردم شماری کیخلاف اپیل پر سماعت ،سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان کو نوٹس جاری کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔وکیل کامران مرتضی نے دلائل دیئے کہ وزیراعلی بلوچستان مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں جانے سے تین چار گھنٹے تک احتراز برتتے رہے،مشترکہ مفادات کونسل کی تو تشکیل بھی مکمل نہیں تھی، وزیراعلی بلوچستان کو 5 اگست کو ہونے والی مشترکہ مفادات کونسل میں زبردستی لے جایا گیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعلی بلوچستان نے خود مشترکہ مفادات کونسل میں بیٹھ کر مردم شماری کی حمایت کی، مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر کسی نے اعتراض نہیں کیا،
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کے وزیراعلی کہاں تھے اور کون ان کو زبردستی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں لے گیا؟ وکیل کامران مرتضی کہا کہ وزیراعلی بلوچستان تو سو رہے تھے لیکن پھر ان کو جہاز کے ذریعے اسلام آباد لے جایا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مردم شماری کا معاملہ کیس آئینی شق یا قانون کے تحت مشترکہ مفادات کونسل میں جاتا ہے؟لہذا مردم شماری سے متعلق قانونی معاملات پر عدالت کی معاونت کی جائے،عدالت نے قانونی سوالات پر معاونت کیلئے وکیل کامران مرتضی کو ایک ہفتے کا وقت دے دیا ۔کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی ۔