اسلام آباد (ٹی این ایس) پاکستان میں حالیہ حملے بھارت اور افغان طالبان کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں۔ اسلام آباد میں دہشت گردی کا حملہ ریاست کے لیے ایک خطرناک پیغام ہے کہ دہشت گردی کا خطرہ اب ملک کے مرکزی شہروں تک پہنچ گیا ہے یہ حملہ اس بات کا اشارہ ہے کہ دہشت گرد ہر جگہ پہنچ سکتے ہیں اور ریاست کو اس معاملے پر سنجیدہ ہوکر سوچنا چاہیے یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب افغانستان میں بیٹھے دہشت گردوں کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں , پاکستانی حکومت نے بار بار افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں کے لیے استعمال نہ ہونے دےپاکستانی طالبان نے منگل کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے اس خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے کا ہدف عدالتی حکام اور وکلاء تھے۔ ٹی ٹی پی کے بیان میں کہا گیا، ’’ہمارے جنگجو نے اسلام آباد میں عدالتی کمیشن پر حملہ کیا۔ ججز، وکلاء اور وہ حکام جو پاکستان کے غیر اسلامی قوانین کے تحت فیصلے صادر کرتے ہیں، ان کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘ اس کالعدم گروپ نے یہ دھمکی بھی دی کہ ملک میں اسلامی شریعت نافذ ہونے تک حملے جاری رہیں گے۔ بھارتی حکومت بہار کے انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے دہشت گردی کو استعمال کررہی ہے، افغان طالبان بھارت کی خوشنودی کے لیے پاکستان کے احسان بھول گئے ہیں۔ بھارت کی اندرونی سیاست اور افغان گروہوں کے اختلافات دہشت گردی کی وجوہات ہیں، پاکستان اس کو پورا جواب دے گا۔گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق پاکستان میں گزشتہ پانچ سالوں سے دہشت گردانہ حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دہشت گردانہ حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کے پچاس فیصد سے زائد کے لیے کالعدم عسکری تنظیم ٹی ٹی پی ذمہ دار ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہناہے کہ پاکستان پر حملے افغان طالبان رجیم کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں, پاکستان کے پاس افغان طالبان کے حملوں کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ پاکستان میں ہونے والے حملے افغان طالبان رجیم کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں ہیں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، دہشت گردی کے پیچھے موجود عناصر تک پہنچ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ افغان فتنہ الخوارج اور بھارتی فتنہ الہندوستان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا، سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کا مطلب ہے کہ دہشت گرد آخری لمحوں پر ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی ریاست کو پیغام سمجھنا چاہیے، اب تک دہشت گردی سرحدی علاقوں تک محدود تھی، اسلام آباد میں دہشت گردانہ حملے سے ہمیں پیغام دیا گیا آپ کے تمام علاقے ہماری زد میں ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اندازہ تھا ہم پر پریشر ڈالنے کے لیے اس قسم کی کوئی حرکت کی جائے گی، افغان حکومت افغانستان میں بیٹھے دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ ہماری عوام اور افواج دہشت گردی کےخلاف قربانیاں دے رہے ہیں۔ دہشت گردانہ کارروائیاں نہ سرحدی اور نہ ہی شہری علاقوں میں برداشت کی جائیں گی، پاکستان دہشت گردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا۔افغان حکومت سے کامیاب ڈائیلاگ کی تھوڑی سی امید تھی، اس حملے کے بعد دیکھنا پڑے گا، ان حالات میں ریاست کو سنجیدہ ہوکر سوچنا ہوگا۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے سارے چیلے کابل میں بیٹھے ہیں، کابل حکومت کس طرح ان کی ذمے داری قبول نہیں کرسکتی؟اسلام آباد دھماکے سے قبل افغانستان سے کی جانے والی سوشل میڈیا پوسٹس سامنے آگئیں۔ دھماکا 12 بجکر 45 منٹ پر ہوا جبکہ افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر صبح سویرے سے اس کی بازگشت سنی گئی۔
ذرائع کے مطابق 6 بجکر 45 منٹ پر افغان طالبان سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر “Coming soon Islamabad” جیسے ٹوئٹس دیکھے گئے۔ اِسی طرح کے دھمکی آمیز پیغامات افغان ملٹری پریڈ کے موقع پر بھی کیے گئے، جس میں لاہور پر افغان جھنڈا لہرانے اور اسلام آباد کو جلانے کی باتیں کی گئیں۔ افغانی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی 2 نومبر کو ان دھمکی آمیز پیغامات کو پوسٹ کیا گیا۔ افغان طالبان کے ایک اور اکاؤنٹ ’خراسان العربی‘ پر بھی اسلام آباد دھماکے کے ساتھ جاری پیغام ’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘ گھناؤنے عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔

تحقیقاتی اداروں کی اسلام آباد کچہری خودکش حملے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور باجوڑ میں رہائش پزیر تھا، جو جمعے کے روز اسلام آباد آیا اور پیر ودھائی سے موٹر سائیکل پر جی الیون کچہری پہنچا تھا خودکش حملہ آور نے چادر اوڑھی ہوئی تھی۔ آئی جی اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس خودکش دھماکے کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے میں 8 کلو گرام تک بارودی مواد اور بال بیرنگز استعمال کیے گئے ابھی تک جو شواہد اکٹھے کیے گئے ان کے مطابق حملہ آور ایک ہی تھا، ایک موٹر سائیکل اور گاڑی کو مشکوک تصور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں واقع جی الیون کچہری کے باہر بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج کے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید ہوئے ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کچہری آیا تھا جس نے پولیس موبائل کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کچہری میں آج ہوئے خود کش دھماکے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آ گئی۔ویڈیو میں دھماکے سے قبل وکلاء اور شہریوں کی بڑی تعداد اور پولیس موبائل وین کو جائے وقوع پر دیکھا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں واقع جی الیون کچہری کے باہر بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج کے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق دھماکے کی جگہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کا سر بھی مل گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار ہو کر کچہری آیا ہے جس نے پولیس موبائل کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان پر ایک بار پھر دہشت گردی کی جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔ دہشت گردوں نے وانا پر بچوں کے اسکول پر حملہ کیا، ہماری سیکیورٹی فورسز اور فوج نے انہیں روکا۔ اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے والے لوگ جہنمی ہیں، پوری قوم اپنی ریاست اور اپنی فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم افغانستان اور ہندوستان میں بیٹھے دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دیں گے، افغانستان نے استنبول مذاکرات کی ناکامی کا الزام پاکستان پر لگادیا ہےافغان سیکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان فریق استنبول مذاکرات کےلیے پرعزم تھا لیکن پاکستانی وفد نے بات چیت میں رکاوٹ ڈالی۔ اگر پاکستان نے افغان سرزمین پر بمباری کی تو دارالحکومت اسلام آباد کو نشانہ بنایا جائے گا۔پاکستان میں متعین امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے اسلام آباد میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی ہےامریکی ناظم الامور نے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کے ساتھ ہیں، امریکی ناظم الامور نے آج کے حملے میں جاں بحق ہونے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیاانھوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت کی امن اور استحکام کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں, چین اور آسٹریلیا نے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے قریب خود کش حملے کی مذمت کی ہے۔ترجمان چینی سفارت خانے نے کہا کہ چین کار دھماکے میں جاں بحق افراد کے لیے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہےچینی سفارتخانے کے اعلامیے میں کہا گیا کہ دھماکہ قابلِ مذمت اور انسانیت دشمن عمل ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ آسٹریلوی ہائی کمشن نے اسلام آباد میں دھماکے پر پاکستان سے یکجہتی اور متاثرین اور اُن کے اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلوی ہائی کمیشن نے عوام کے تحفظ کے لیے سرگردم اداروں اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔صدر مملکت اور وزیراعظم نے غیر ملکی سرپرستی یافتہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے وزیراعظم شہباز شریف نے ایوانِ صدر میں ملاقات کی، اس موقع پر ملک کی مجموعی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان دنیا میں دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی سالانہ بنیادوں پر جاری کردہ فہرست میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔ اس جنوب ایشائی ملک میں گزشتہ برس دہشت گردی کی وارداتوں میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار اکیاسی تک پہنچ گئی تھی، جو کہ اس سے گزشتہ برس یعن 20203ء کی نسبت پینتالیس فی صد زیادہ تعداد تھی۔اس بات کا انکشاف انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے رواں برس کے لیے جاری کیے جانے والے گلوبل ٹیررازم انڈیکس دو ہزار پچیس میں کیا گیا ہے۔ سڈنی میں دو ہزار سات میں قائم کیے جانے والے دنیا کے اس ممتاز تھنک ٹینک کی تحقیق کو اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے عالمی تحقیقاتی اداروں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔اس انڈیکس کے مطابق دہشت گردانہ کارروائیوں کی زد میں آنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر افریقی ملک برکینا فاسو، دوسرے پر پاکستان اور تیسرے نمبر پر شام ہے۔جبکہ مالی چوتھے اور نائیجر پانچویں نمبر پر رہے۔ انڈیکس کے مطابق یہ مسلسل پانچواں سال ہے، جب پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، پاکستان میں 2023ء میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے، جو سال دو ہزار چوبیس میں ایک ہزار نناوے تک پہنچ گئے۔ یہ پچھلے دس سالوں کے دوران پاکستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی سالانہ تعداد میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ تھا۔ دنیا میں دہشت گردی کا سامنا کرنے والے ممالک کی تعداد اب اٹھاون سے بڑھ کر چھیاسٹھ تک پہنچ چکی ہے۔
عالمی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ اپنے حمایتی گروپوں کے ساتھ مہلک ترین دہشت گرد تنظیم کو طور پر اب بھی موجود ہے اور اس کا نیٹ ورک بائیس ملکوں تک پھیل چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ملک میں سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024ء میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمے دار تھی۔گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023ء کی 293 ہلاکتوں کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردانہ حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد دھماکے میں ملوث کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ جو کوئی دوسرے ملک سے بھی ملوث ہوا تو معاف نہیں کیا جائے گا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج 12 بج کر 39 منٹ پر خود کش حملہ ہوا، خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خودکش حملہ آور 10 سے 15 منٹ کھڑا رہا، خودکش حملہ آور اندر جانے کی پلاننگ کرتا رہا، پولیس کی گاڑی آئی تو خودکش حملہ آور نے حملہ کر دیا۔ حملہ آور افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے رابطہ میں تھے، ہمیں اپنے ملک اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑا ہونا ہے، شواہد دیے ہیں کہ افغانستان میں لوگوں کی ٹریننگ ہو رہی ہے، دہشت گردوں کو نہیں روکا گیا تو ہم ان کا بندوبست کریں گے۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ آج کے حملے میں بہت سی چیزیں لنک ہیں، جلد شواہد سامنے لائیں گے، آج کے وقت میں اس حملے کے بہت سے میسجز ہیں، 2 ہفتے بعد کوئی بھی گاڑی ٹیگ کے بغیر اسلام آباد داخل نہیں ہوگی، پہلی ترجیح میں خودکش حملہ آور کی شناخت کریں گے۔ کچہری حملہ میں ملوث کرداروں کو بھی سامنے لایا جائے گا۔واضح رہے کہ اسلام آباد میں جی الیون کچہری کے باہر بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج کے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہوئے ہیں۔حکومت کو حساس اداروں اور مقامات کی سیکیورٹی بڑھانی چاہیے، خاص طور پر ججوں، وکلاء اور دیگر حساس شخصیات کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔ حکومت کو دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور ان کے سرغنوں کو گرفتار کرنا چاہیے۔













