اسلام آباد(ٹی این ایس) کوپ 28 کانفرنس; نگران وزیر اعظم پاکستان کی جنگ بندی کیلئےفلسطینیوں کی وکالت

 
0
77

وزیر اعظم پاکستان دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں کی توانا آواز بن کر ابھرے ہیں اور دنیا کے تقریبا ہرعالمی فورم پر اسرائیلی فوج کے مظالم کو اجاگر کرتےہوئے بھرپور انداز میں غزہ کے مظلوم عوام کی وکالت کررہےہیں اس بار انہوں نے کوپ 28 کانفرنس میں بھی یہ مسئلہ فلسطین اٹھا پاکستان کے عوام کی بھرپور ترجمانی کی ہے.کوپ 28 کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان جنگ بندی کی وکالت میں پیش پیش رہا ہے تاکہ اسرائیلی حکومت کے انتہائی غیر متناسب، ناقابل فہم تشدد کو روکا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگر تشدد بند نہ کیا گیا تو یہ خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، مصر، شام، اردن اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں اور شاید اس کی کوئی حد نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کا قیام دوسری اہم ترین چیز ہے اور اس میں مختلف خیالات ہیں اور پاکستان اسے سمجھتا ہے۔دوسری طرف دبئی میں سماجی کارکنان نے اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس میں غزہ میں سیز فائر کا مطالبہ کیا ہےاس کے علاوہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے انسانی حقوق کے مکمل احترام کے ساتھ غزہ کے تنازع کے خاتمے کے لیے ایک قابل عمل طویل مدتی بنیادوں پر سیاسی حل پر زور دیا ہے۔یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے فوجی حملے کے آغاز سے اب تک علاقے میں 15 ہزار 523 افراد شہید ہوچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والے فلسطینیوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے تھے، جبکہ فوجی حملوں میں 41 ہزار 316 افراد زخمی ہوئے۔ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران 316 شہید اور 664 زخمیوں کو ملبے سے نکال کر ہسپتالوں میں پہنچایا گیا، لیکن بہت سے لوگ اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف کوپ 28 کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان جنگ بندی کی وکالت میں پیش پیش رہا ہے تاکہ اسرائیلی حکومت کے انتہائی غیر متناسب، ناقابل فہم تشدد کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تشدد بند نہ کیا گیا تو یہ خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، مصر، شام، اردن اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں اور شاید اس کی کوئی حد نہیں ہوگی۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کا قیام دوسری اہم ترین چیز ہے اور اس میں مختلف خیالات ہیں اور پاکستان اسے سمجھتا ہے۔

’فلسطینی ہلال احمر کے کارکنان غزہ کے ان لوگوں کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں جو اسرائیلی فورسز کی طرف سے مسلسل بڑھتی ہوئی بربریت کا شکار ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیت پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر جنگی مجرم کے طور پر مقدمہ چلایا جائے گا۔استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں طیب اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ فلسطینی سرزمین ہے اور ہمیشہ فلسطینیوں کی ہی رہے گی۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک شام میں پاسداران انقلاب کی ہلاکتوں کا جواب دے گا۔ اسرائیل کے ہاتھوں شام میں گزشتہ ہفتے دو ایرانی پاسداران انقلاب کی ہلاکت کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا ہے کہ ایران شام میں اپنے مفادات پر حملوں کا جواب دے گا۔رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ شام میں ایران کے مفادات اور ہماری ایڈوائزری فورسز کے خلاف ہر اقدام کا جواب دیا جائے گا۔اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف)کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ،جہاں کے رہائشیوں کو نقل مکانی کے لیے کہا جا رہا ہے،میں ہونے والے اسرائیلی حملے ہر حد تک اتنے ہی جابرانہ ہیں جتنے شمال نے برداشت کیےہیں۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھاکہ کسی نہ کسی طرح، یہ بچوں اور ماؤں کے لیے بدتر ہو تا جارہا ہے،ساتھ ہی انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ بچوں کے خلاف اس جنگ کو روکنے کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے وسطی اور شمالی علاقوں کو جنوب سے مکمل طور پر منقطع کر دیا ہے جس کی وجہ سے ضروری امداد کی ترسیل رک گئی ہے۔ رپورٹ میں ایجنسی نے بتایا کہ 3 دسمبر کو رفح گورنریٹ غزہ میں وہ واحد مقام تھا جہاں بنیادی طور پر آٹے اور پانی کی محدود امداد کی تقسیم ہوئی، ملحقہ خان یونس گورنریٹ میں جنگ کی شدت کی وجہ سے امداد کی تقسیم بڑی حد تک روک دی گئی ہے۔فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں 2 ایمبولینسوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 3 شہری زخمی ہوگئے۔ میڈیا پر جاری بیان میں امدادی سوسائٹی نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ کے علاقے فلوجہ میں دو ایمبولینسوں پر فائرنگ کی جس سے فلسطینی ہلال احمر کے طبی عملے کے دو ارکان اور ان کے ہمراہ موجود ایک زخمی شخص مزید زخمی ہو گیا۔غزہ میں اسرائیلی فورسز اور حماس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کے جنوب میں پناہ گزینوں سے بھرے علاقے میں ایک منصوبہ بند زمینی کارروائی شروع ہوگئی ہے، اسرائیلی بمباری میں درجنوں فلسطینی جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔حماس نے کہا کہ جنوبی شہر خان یونس سے تقریباً 2کلومیٹر کے فاصلے پر اس کے جنگجوؤں کی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ٹینک کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور خدشہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایک نیا زمینی حملہ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اس سے قبل لوگوں کو شہر کے اندر اور اس کے آس پاس کے کچھ علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا لیکن جنوبی علاقے میں کسی نئے زمینی حملے کا کوئی اعلان نہیں کیا تھا۔ ترجمان نے تل ابیب میں بتایا کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) غزہ میں حماس کے مراکز کے خلاف اپنی زمینی کارروائی آگے بڑھا رہی ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے غزہ میں 27 اکتوبر سے شروع ہونے والی زمینی کارروائی کے بعد سے حماس کی زیر زمین سرنگوں اور بنکروں کے وسیع زیرِ زمین نیٹ ورک کی طرف جانے والی 800 شافٹ دریافت کرنے اور ان میں سے نصف سے زیادہ کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپ نے غزہ کی پٹی میں اب آٹھ ہفتے پرانے تنازع سے پہلے کہا تھا کہ اس کے پاس حفاظت اور آپریشنل اڈوں کے طور پر کام کرنے کے لیے سیکڑوں کلومیٹر لمبی سرنگیں ہیں، جن کا موازنہ نیویارک کے سب وے سسٹم کے سائز کے نیٹ ورک سے کیا جاسکتا ہے۔اس نے انہیں گولہ بارود اور فوج کے انجینئرز کے ساتھ میپنگ روبوٹ اور ایکسپلوڈنگ جیل کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی فضائی حملوں کا سب سے بڑا ہدف بنا دیا ہے جسے راستوں میں ڈالا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے انسانی حقوق کے مکمل احترام کے ساتھ غزہ کے تنازع کے خاتمے کے لیے ایک قابل عمل طویل مدتی بنیادوں پر سیاسی حل پر زور دیا ہے۔مزید یہ کہ پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں عارضی جنگ بندی ختم ہونے پر افسوس ہے، انہوں نے اس معاملے میں شامل افراد پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد جنگ بندی کے نئے معاہدے تک پہنچیں۔رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے کہا کہ غزہ میں مصائب بہت زیادہ ہیں۔ مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں ضروری سامان کی بھی کمی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اور اسرائیل میں صورتحال سنگین ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی حملوں میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں دو گھروں پر اسرائیلی حملوں میں امریکی ساختہ بارود استعمال کیا گیا۔13 اکتوبر کو دو گھروں پر کی گئی بمباری میں 19 بچوں سمیت 43 شہری شہید ہوئے تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق شہریوں پر غیر قانونی حملوں میں اسرائیلی فوج امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال کر رہی ہے۔غزہ میں شہریوں پر امریکی ساختہ گولہ بارود سے حملے صدر بائیڈن کے لیے ویک اپ کال ہونی چاہیے اور ان حملوں کی جنگی جرائم تحقیقات ہونی چاہئیں۔دوسری طرف اسرائیل اور نیویارک کی حالیہ تحقیق میں انکشاف میں ہوا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے اور اسرائیل کی غزہ میں مسلسل بمباری کے بعد ہر تین میں سے ایک اسرائیلی میں ’پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر‘ (پی ٹی ایس ڈی) نامی ذہنی بیماری کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں دراج محلے میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے دو اسکولوں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 50 افراد جاں بحق ہو گئے۔مزید یہ کہ دوحہ میں خلیج تعاون کونسل کا 44واں سربراہی اجلاس اختتام پذیر ہوگیا۔ عرب میڈیا کے مطابق سکریٹری جنرل خلیج تعاون کونسل نے سربراہی اجلاس کے اختتام پر اعلان دوحہ کا اعلامیہ جاری کیا۔ اعلامیہ میں غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور امدادی راہداریوں کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں موجودہ کشیدگی کا دائرہ وسیع ہونے کے امکانات سے خبردار کیا گیا۔خلیج تعاون کونسل کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک نے فلسطین سے متعلق اصولی موقف کا اعادہ کیا۔ جی سی سی نے فلسطینی قوم کیلئے 1967 کی حد بندی کے تحت خود مختار ریاست کے قیام پر زور دیا اور کہا کہ فلسطینی قوم کیلئے خود مختار ریاست کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس کو بنایا جائے۔ اس موقع پر جاری اعلامیہ میں خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک نے فلسطینی عوام سے مکمل اظہار یکجہتی کیا اور اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی شدید مذمت کی گئی اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے جنگ بندی کیلئے قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کو سراہا۔ اعلامیہ میں غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر عارضی جنگ بندی کو مکمل جنگ بندی بنانے پر بھی زور دیا گیا۔ اعلامیہ میں غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کیلئے امدادی سامان پہنچانے پر بھی زور دیا گیا۔ خلیجی ممالک نے جنگ کے خاتمے پر غزہ میں تعمیر نو 2009 پروگرام کے تحت شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا۔اسی دوران غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی ’انروا‘ کے مزید 19 ارکان مارے گئے۔ یو این امدادی ایجنسی کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے یو این امدادی ایجنسی کے مارے گئے ارکان کی تعداد 130 ہوگئی ہے۔ انروا کے مطابق 10 لاکھ بے گھر افراد غزہ میں انروا کی 99 تنصیبات میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر مرجانا سپولجارک ایگر کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتِ حال ناقابل بیان ہے۔غزہ کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتِ حال عالمی برادری کی اخلاقی ناکامی ہے۔غزہ میں شدید زخمی بچے ہیں، جن کے والدین مر چکے ہیں، زخمی بچوں کی مرہم پٹی اور دلاسہ دینے والا کوئی نہیں، غزہ کے زخموں کا مداوا چند ٹرک بھیجنے سے نہیں ہو گا۔ صدر آئی سی آر سی کا کہنا ہے کہ غزہ میں خواتین، بوڑھے اور بچے بار بار اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں، غزہ میں لوگوں کو چند دنوں میں کئی بار اپنا ٹھکانہ چھوڑنا پڑتا ہے۔ لوگوں کی اکثریت اپنے اعضاء کھو چکی اور علاج کی سہولت بھی نہیں۔ ہمیں شہریوں، قیدیوں، یرغمالیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی تکالیف اور مصائب صرف ہم دور نہیں کر سکتے، غزہ کے مسئلے کا انسانی اور سیاسی حل بھی تلاش کرنا ہو گا۔