اسلام آباد(ٹی این ایس) آرمی چیف کیلئےدوطرفہ تعلقات کو بڑھانےکے اعتراف میں بحرین کا فرسٹ کلاس ملٹری میڈل

 
0
93

پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر بحرین کے دو روزہ سرکاری دورے پر ہیں,بحرین کے بادشاہ نے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بڑھانےکے اعتراف میں آرمی چیف کو بحرین فرسٹ کلاس کا ملٹری میڈل سے نوازا۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن حمد الخلیفہ سے ملاقاتیں کیں جن میں فوجی اور سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن حمد الخلیفہ، بحرین ڈیفنس فورسز کے کمانڈر فیلڈ مارشل خلیفہ بن احمد الخلیفہ اور بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر جنرل شیخ محمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں میں دوطرفہ فوجی اور سیکیورٹی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ بحرین کی قیادت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اور علاقائی امن و استحکام کے لیے جاری کوششوں کو سراہا۔ آرمی چیف نے بحرین نیشنل گارڈ کے 27ویں یوم تاسیس کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے انسداد دہشت گردی کی تربیتی مشق کا بھی مشاہدہ کیا۔
کمانڈر بحرین نیشنل گارڈ نے بحرین نیشنل گارڈ کو ملٹری اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں اعلیٰ پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔ بحرین کے بادشاہ نے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو بڑھانےکے اعتراف میں آرمی چیف کو بحرین فرسٹ کلاس کا ملٹری میڈل سے نوازا۔
یاد رہےکہ پاک آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے دورۂ امریکہ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس سے ملاقات کی۔ قیام پاکستان سے اب تک پاکستان کے سربراہان کی طرف سے امریکہ کے درجنوں دورے کیے جا چکے ہیں جن سے امریکہ پاکستان تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی صورت حال کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستانی سربراہان کی طرف سے امریکہ کے سرکاری دوروں کی ابتدا 1950ء میں ہوئی جب پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان اس وقت کے امریکی صدر ہیری ٹرومین کی دعوت پر خاتون اول بیگم رعنا لیاقت علی خان کے ہمراہ 3 مئی کو تین روزہ دورے پر واشنگٹن پہنچے
جنرل عاصم منیر ایک ایسے وقت میں امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جب پاکستان کو اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔انتونیو گوتریس نے نیو یارک میں اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر آمد پر آرمی چیف کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور پاک فوج و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عالمی امن و استحکام میں تعاون کو سراہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے دورے کا خیرمقدم کیا اورعالمی امن و استحکام کے لیے پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون کو سراہا۔ ملاقات میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اقوام متحدہ کی تمام کاوشوں کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کے عزم کااعادہ کیا۔ انہوں نے کشمیر اور غزہ کی صورت حال پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں اس وقت تک امن ممکن نہیں، جب تک کشمیر کے دیرینہ تنازع کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن حل تلاش نہیں کیا جاتا۔ آرمی چیف نے جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی یکطرفہ اور غیر قانونی بھارتی کوششوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ بھات کایہ یکطرفہ اورغیرقانونی اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے غزہ کی صورتحال اور جنگ بندی پر بھی زور دیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا حالیہ دورہ امریکہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے گزشتہ ایک سال میں اب تک 11 غیر ملکی دورے کیے، اور لگ بھگ 17 غیر ملکی سفارتی و عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ان دوروں میں پاکستان میں سرمایہ کاری، قرضوں کی مدتِ واپسی میں توسیع اور مشترکہ دفاعی معاملات طے پائے۔ نومبر میں پاک فوج کی کمانڈ سنبھالنے کے بعد جنوری میں سعودی عرب کا دورہ کیا۔ سعودی دورے کے دوران محمد بن سلمان اور دیگر سعودی حکام سے ملاقات کی۔ دورے کے فوری بعد سعودی حکومت نے پاکستان کو دیئے گئے قرضوں کی واپسی کی مدت میں توسیع کر دی۔ سعودی عرب کے بعد آرمی چیف متحدہ عرب امارات پہنچے جہاں پاکستان میں ممکنہ سرمایہ کاری اور دفاعی معاملات طے پائے۔ 5 فروری کو برطانیہ کے دورے میں حکام کے ساتھ سٹریٹیجک سیکورٹی معاملات پر بحث ہوئی۔ ولٹن پارک میں سٹیبلٹی کانفرنس میں شرکت اور مہمان خصوصی کے طور پر خطاب بھی کیا۔ 11 فروری کو آرمی چیف نے دوبارہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا جہاں صدر شیخ محمد بن زائد النہیان سے ملاقات میں پاکستان کے قرضوں کی مدت واپسی میں توسیع اور ایس آئی ایف سی میں زرعی اجناس، معدنیات، آئی ٹی اور دفاع کے شعبوں میں عرب سرمایہ کاری کے معاملات طے ہوئے۔ 25 اپریل کو چین کے تین روزہ دورے پر روانہ ہوئے جہاں دفاع، سی پیک اور ٹیکنالوجی کے معاملات پر معاہدے ہوئے۔ مشترکہ دفاعی معاہدے حساس نوعیت کے باعث پبلک نہیں کیے جاتے۔ 15 جولائی کو آرمی چیف نے ایران کا دو روزہ دورہ کیا جس میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ، وزیر خارجہ اور آرمی چیف سے ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی، امریکہ ایران تعلقات اور دیگر معاملات زیر بحث آئے۔ 30 جولائی کو ایک بار پھر متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا جہاں پاکستان میں ایس آئی ایف سی کے تحت زرعی اجناس، معدنیات، آئی ٹی اور دفاعی شعبہ جات میں ہونے والی سرمایہ کاری کے حتمی معاملات طے ہوئے۔ 13 ستمبر کو ترکی کے دورے کے دوران صدر طیب اردگان اور دیگر حکام سے ملاقاتوں میں علاقائی سلامتی اور مشترکہ دفاعی دلچسپی کے معاملات زیر بحث آئے۔ ترک صدر نے زلزلے کے دوران پاک فوج کی امدادی کارروائیوں بالخصوص اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کو بھیجے جانے پر اظہار تشکر کیا۔ آرمی چیف کی خدمات کے صلے میں انھیں ترک لیجن آف میرٹ بھی دیا گیا۔ 25 ستمبر کو پریذیڈنٹ بشپ آف پاکستان سے ملاقات میں آرمی چیف نے اقلیتوں کے مکمل تحفظ اور مذہبی آزادی فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ 24 اکتوبر کو فلسطینی سفیر سے ملاقات میں آرمی چیف نے فلسطین کی مکمل اخلاقی و سفارتی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے عالمی برادری سے فوراً جنگ بندی، غزہ میں انسانی امداد اور فلسطینی ریاست کی 1967ء کی جغرافیائی ہئیت کے مطابق قیام کا پر زور مطالبہ بھی کیا۔ 1نومبر کو جنرل سید عاصم منیر نے آذربائجان کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران آذربائجانی عسکری حکام نے پاکستانی حمایت کو سراہا اور باہمی تعلقات کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ 29 نومبر کو آرمی چیف تیسری مرتبہ متحدہ عرب امارات اور کویت پہنچے جہاں پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبہ جات پر حتمی مفصل گفتگو ہوئی۔ غیر ملکی دوروں کے علاوہ آرمی چیف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، سری لنکا اور چین سمیت 17 سفارتی و عسکری حکام کے ساتھ ملاقاتیں بھی کر چکے ہیں۔یاد رہےکہ سرمایہ کاروں نے سولر اور ونڈ پاور پلانٹ کے 13 منصوبوں کی منظوری کیلئے آرمی چیف سے رابطہ کیاہے، آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں سرمایہ کاروں نے کہا کہ ملکی معیشت کو دوبارہ صحیح سمت پر گامزن کرنے پر آپ کے مشکور ہیں، بیوروکریسی کی رکاوٹ کے باعث 600 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے، منصوبوں سے 600 میگاواٹ سستی بجلی پیدا ہوگی۔ خط میں کہا گیا ایس آئی ایف سی کے تحت منصوبوں کی منظوری دی جائے، ایس آئی ایف سی سے بیوروکریسی کے عمل دخل کو ختم کیا جائے، ہمارے منصوبوں کی منظوری سابق وزیراعظم شہباز شریف کی سات رکنی کمیٹی نے دی ہے، منصوبے نگران کابینہ سے منظوری کے لئے تیار ہیں لیکن بیوروکریسی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ خط میں مزید کہا گیا بجلی کے منصوبوں سے 12 روپے فی یونٹ بجلی پیدا ہوگی، ونڈ پاور پلانٹ کے چھ منصوبے سندھ میں بنیں گے جو التواء کا شکار ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سولر پاور پلانٹ کے تین، تین منصوبے التواء کا شکار ہیں، پنچاب میں سولر پاور پلانٹ کا ایک منصوبہ التواء کا شکار ہے۔ خط میں مزید کہا گیا منصوبوں کی تمام سٹیڈیز، گرڈز اور جنریشن لائسنس منظور ہو چکے ہیں۔ایس آئی ایف سی کی رہنمائی میں کام کرنے والی بین الوزارتی کمیٹی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی موجودگی میں وفاقی بورڈ آف ریونیو کی ری اسٹرکچرنگ کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس، ماہرین اقتصادیات اور ٹیکس ماہرین پر مشتمل پالیسی بورڈ بنایاجائےگا۔ایف بی آر کی پالیسی کے حوالے سے کوئی سیاسی بنیادوں پر تعیناتی موجودہ ری اسٹرکچرنگ پلان کے تحت نہیں ہوسکے گی۔ ایف بی آر پالیسی بورڈ کی موجودہ فارمیشن کے تحت اسپیکرقومی اسمبلی اور چیئر مین سینیٹ کے نامزد کردہ افراد بورڈ کا حصہ ہوں گے لیکن وہ بھی ایک مجوزہ میکنزم کے تحت جس سےسیاسی بنیادوں پر بورڈ مین ہونےوالی تعیناتیاں ختم ہوجائیں گی۔ آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹٰم نے حال ہی میں ایف بی آر کی ری اسڑکچرنگ اورپاکستان کے ٹیکس نظام کو اوورہال کرنے کےلیےاپناکام مکمل کیا ہے۔ ورلڈ بینک نے بھی رائز ٹو کی منظوری د ے دی ہے اور پاکستان ریززریونیوبرائے ایف بی آر کےلیے اسٹریم لائننگ کی ہے تاکہ ایف بی آر کی اوورہالنگ ہوسکے جو کہ ماضی میں کروڑوں ڈالرکے قرض کے حصول کے باوجود خواب بنا رہا ہے۔ اس حوالے سے جب چیئرمین وفاقی بورڈبرائے ریونیو امجد زبیر ٹوانہ سے رابطہ کیا گیا اور ان سے اس پر ان کا تبصرہ مانگا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی ایف سی نے باقاعدہ طور پر تو منظوری نہیں دی اور تجاویز بین الوازارتی کمیٹی کو بھجوادی گئی ہیں اور اس اجلاس کے منٹس حتمی صورت اختیار کرنے کے بعدجاری ہوں گی۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیرخزانہ ڈاکٹر شمشاد اخترنے اعلیٰ سطح کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے پریزنٹیشن پیش کی جس کے مطابق پہلے تو ایف بی آر کے پالیسی بورڈ کی فارمولیشن اوورہال کی جائےگی اور اس میں اعلیٰ بیوروکریٹس، ٹیکنوکریٹس ، ماہرین معاشیات اور ٹیکس ماہرین کو شامل کیاجائےگا تاکہ ٹیکس اتھارٹی کو پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جاسکے۔ٹیکس مشینری ایف بی آر اور ایف بی سی میں تقسیم کردی جائے گی۔ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایف بی ار کا پالیسی ونگ وزارت خزانہ کے دائر ہ عمل میں دے دیاجائےجبکہ آپریشن کا ونگ ریوینیوڈویژن کے دائرہ کار مین رہے۔ ان لینڈ ریوینیو سروس انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور وفاقی ایکسائز ڈیوٹی کے معاملات دیکھے گا جبکہ ڈائریکٹر جنرل بڑے ٹیکسز کے معاملات کی دیکھ بھال کریگا۔آرمی چیف نے فارمرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پرمایوسی‘ افراتفری کا ماحول پیدا کرکے جھوٹی خبروں کے ذریعے تاثر دیا جارہا ہے جیسے ریاست اپنا وجود کھورہی ہے۔ ہم قوم سے ملک کر ہر قسم کی مافیا کی سرکوبی کریں گے اور مایوسی پھیلانے والوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کلمہ کے نام پر دو ہی ریاستیں قائم ہوئیں ‘ ریاست طیبہ اور پاکستان۔ یہ محض اتفاق نہیں بلکہ رب کریم کی مصلحت ہے۔زراعت نچلی سطح پر سماجی واقتصادی ترقی کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ ہم نے قائداعظم کے ایمان‘ اتحاد اور تنظیم کے اصول کو بھلادیا جس کے باعث تنزلی کا شکار ہوئے۔ ہم نے سب سے پہلے زراعت پر کام کرنا ہے اسی مقصد کے تحت گرین انیشیٹو کے نام سے باقاعدہ منظم منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس سے کسانوں اور عوام کی خدمت کی جائے گی اور زراعت کو زیادہ سے زیادہ مراعات و سہولیات دے کر زرعی انقلاب کے ذریعے ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔ زراعت اور مویشی بانی تقریباً ہر نبی کا پیشہ رہا ہے کیونکہ اس میں ڈسپلن‘ تکلیف‘ نمو اور صبر شامل ہیں‘ جن کے نتیجے میں بے تحاشہ انعامات ملتے ہیں۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ پاکستان کے پاس گلیشیئر‘ دریا‘ پہاڑاور زرخیز زمین ہے۔ جس سے دنیا کا بہترین چاول‘ کینو اور آم جیسے پھل‘ گرینائٹ‘ سونا اور تانبے جیسے خزانے موجود ہیں۔ گرین پاکستان انیشیٹیو کی آمدن کا بڑا حصہ صوبوں کو جائے گاجبکہ باقی حصہ کسانوں اور زرعی ریسرچ کے لئے رکھا جائے گا۔ فوج کا اس میں کردار صرف عوام اور کسان کی خدمت کے لئے ہے۔ تمام اضلاع میں زرعی مالزکا انعقاد کیا جائے گاجہاں کسانوں کو ہر طرح کی سہولیات میسر ہوں گی۔ آسان زرعی قرضوں‘ کولڈ اسٹوریج کی چین‘ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ بیج اور جینیٹکلی انجنیئرڈ لائیو اسٹک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ آرمی چیف نے کہا کہ کسان ہمارے زرعی شعبے میں ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ کسانوں کی انتھک محنت‘ لگن اور عزم کے باعث ہی ملک کو غذائی تحفظ ملتا ہے پوری قوم کو کسانوں پر فخر ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور اور پانی کی کمی ایسی حقیقتیں ہیں جو پاکستان کے غذائی تحفظ کے لئے چیلنج ہیں۔ ٹیکنالوجی کے استعمال اور حکومت و عوام میں قریبی تعاون کی ضرورت ہے جیسا کہ ایس آئی ایف سی کے تحت کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بے پناہ صلاحیتوں اور وسائل سے مالا مال ہے۔ ہم مل کر اﷲ کے فضل و کرم سے اس مشکل وقت سے نکل جائیں گے اور ہر شعبے میں اپنے اہداف حاصل کریں گے۔ اگر ملکی معاشی حالات کے باعث کسی طرح کی مشکلات ہیں تو آبی وسائل سے استفادے کے لئے B.O.Tکی بنیاد پر عالمی سرمایہ کاری کے ذریعے ان منصوبوں پر کام کا فوری آغاز کیا جاسکتا ہے۔ بشرطیکہ آرمی چیف کی طرح ہر ذمہ دار ملکی شخصیت میں خلوص نیت اور جذبہ ایمانی موجود ہو تو پاکستان بہت مختصر وقت میں ہی زرعی انقلاب لاکر معاشی طور پر مضبوط ملک بن سکتا ہے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی ملٹری ڈپلومیسی رنگ لانے لگی، ملک میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہونے کے ساتھ پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کی لٹکتی تلوار کا دباؤ بھی ختم ہو گیا۔

پاکستان کو جون 2024 تک کل واجب الادا ساڑھے 24 ارب ڈالرز میں سے 12.4 ارب ڈالرز کی ادائیگیوں میں توسیع کی یقین دہانیاں مل چکی ہیں، یہ یقین دہانیاں سعودی عرب، یو اے ای، چین اور قطر کی جانب سے ملی ہیں جبکہ پاکستان رواں مالی سال کے دوران بقیہ ادائیگیوں کا بندوبست کر چکا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب، چین اور بیرک گولڈ کارپوریشن کیساتھ ساڑھے 21 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی مفاہمتی یاداشتیں اور معاہدے جبکہ کویت کیساتھ اربوں ڈالرز کے سرمایہ کاری معاہدے اسکا نتیجہ ہیں۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے عہدہ سنبھالنے کے بعد 13 غیر ملکی دورے کیے اور 17 سے زائد غیر ملکی سفارتکاروں اور سینئر عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں، ان دوروں کے دوران پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری، پاکستان کے واجب الادا قرضوں کی ادائیگیوں میں توسیع اور مشترکہ دفاعی معاملات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔

ان ہی دوروں کے نتیجے میں 10 ارب ڈالرز کی چینی سرمایہ کاری، 6 ارب ڈالرز کی سعودی سرمایہ کاری جبکہ بیرک گولڈ کارپوریشن کی جانب سے 5.8 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کیلئے مفاہمتی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے، ان ہی دوروں کے دوران پاکستان کو معاشی میدان میں ایک اور بڑی کامیابی ملکی جسکے نتیجے میں کویت کیساتھ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے 7 معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے عہدہ سنبھالنے کے بعد جنوری 2023 میں سب سے پہلا دورہ سعودی عرب کا کیا اسکے بعد جنوری، فروری، جولائی اور نومبر 2023 میں متحدہ عرب امارات کے چار دورے کیے۔

جنرل سید عاصم منیر نے فروری 2023 میں برطانیہ، اپریل 20232 میں چین، جولائی 2023 میں ایران، ستمبر 2023 میں ازبکستان، ستمبر 2023 میں ترکیہ، نومبر 2023 میں آذربائیجان، نومبر 2023 میں ہی کویت جبکہ دسمبر 2023 میں امریکا کا کامیاب دورہ کیا۔