کسی نے دباؤنہیں ڈالا، مرضی سے مسلمان ہوئی: ماریہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحفظ دینے کا حکم

 
0
701

 

اسلام آباد اگست 19(ٹی این ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام  قبول کر کے پسند کی شادی کرنے والی سکھر کی رہائشی ماریہ کو 25 اگست تک تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے تمام پاکستانی قانون کی نظر میں برابر ہیں۔جمعہ کو سماعت کے موقع پر ماریہ کے چچا کشن لال بھی عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ بچی کی والدین سے ملاقات کرائی جائے ۔

جس پر عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر نومسلم 21 سالہ ماریہ کی والدین سے عدالت میں ملاقات کرائی جائے۔ماریہ نے عدالت کو بتایا کہ اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہوں، کسی نے کوئی دباؤ نہیں ڈالا، پہلے ہندو مذہب سے تھی اور نام انوشی تھا، ماریہ نے عدالت کے استفسار پر کلمہ بھی پڑھ کر سنایا۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ماریہ کے شوہر بلاول بھٹو کے خاندان کے خلاف سکھر میں اغوا اور چوری کا مقدمہ درج ہے، بلاول کے خاندان کے پندرہ افراد کو غیر قانونی حراست میں لیا گیا ہے، ماریہ کے چچا نے عدالت سے استدعا کی کہ بچی کو اس کے والدین سے ملاقات کرائی جائے اور دارالامان میں رکھا جائے،ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے، ہم بھی پاکستانی ہیں، سماعت کے دوران فاضل جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے تمام پاکستانی قانون کی نظر میں برابر ہیں، کاروکاری کا سلسلہ کب بند ہو گا۔

یہ اس پاداش میں نہ ماری جائے کہ مسلمان ہو گئی ہے اور پسند سے شادی کی ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی