اوسلو میں پرویز مشرف کے خلاف احتجاج

 
0
530

اوسلو اگست 19(ٹی این ایس) پاکستان کے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کو اوسلو نوبل سنٹر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے راہ فرار اختیار کرنا پڑی۔ وہ یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کے لئے ایک پاکستانی تنظیم کی دعوت پر اوسلو آئے ہیں۔ جمعہ کی شام کو اوسلو کی تقریب میں اس وقت بد مزگی پیدا ہوئی جب پرویز مشرف کی تقریر کے بعد وہاں موجود بلوچ نوجوانوں نے ایک جمہوری ملک میں پرویز مشرف کی آمد اور بظاہر امن کے حوالے سے گفتگو کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق فوجی آمر، نواب اکبر بگٹی کے علاوہ متعدد بلوچ سیاسی کارکنوں کے قتل میں ملوث ہیں ۔ ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پرویز مشرف سوالوں کے جواب دینے میں ناکام رہے اور منتظمین سیکورٹی اہل کاروں کی مدد سے انہیں وہاں سے نکال کر لے جانے میں کامیاب ہو گئے۔

پرویز مشرف پر پاکستان میں پیپلز پارٹی کی رہنما بے نظیر بھٹو اور نواب اکبر بگٹی کے قتل کے الزام میں مقدات زیر سماعت ہیں۔ اس کے علاوہ وہ آئین پاکستان سے غداری کے الزامات کا سامنا بھی کررہے ہیں۔جمعہ کی شام کو اوسلو نوبل سنٹر میں تقریب کا اہتمام ہائیرے کے سیاست دان اور متحرک نارویجئن پاکستانی عامر جاوید شیخ نے کیا تھا۔ عامر شیخ 14 اگست کمیٹی کے علاوہ ’ ڈائیلاگ برائے امن‘ کے نام سے ایک فاؤنڈیشن بھی چلاتے ہیں۔ اس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام وہ مختلف شخصیات کو ناروے بلاتے رہتے ہیں۔ پرویز مشرف کو ناروے آنے کی دعوت اگرچہ عامر شیخ نے نہیں دی تھی لیکن وہ اوسلو میں ان کی میزبانی میں پیش پیش رہے ہیں۔ نوبل سنٹر میں تقریب کا اہتمام بھی عامر شیخ کی فاؤنڈیشن ’ڈائیلاگ برائے امن‘ نے ہی کیا تھا۔ لیکن عام پاکستانیوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی جیسے ناروے کے نوبل انسٹی ٹیوٹ یا نوبل سنٹر نے اس تقریب کا اہتمام کیا تھا۔ البتہ پرویز مشرف کے لیکچر کے لئے نوبل سنٹر کا ہال کرائے پر حاصل کیا گیا تھا جس سے اس تاثر کو تقویت ملی کہ پرویز مشرف کی میزبانی میں نوبل کمیٹی براہ راست یا بالواسطہ طور سے ملوث ہے۔ناروے میں ایسے مجرمانہ کردار کے حامل شخص کی آمد اور یہاں قائم پاکستانی تنظیموں کی طرف سے قانون سے مفرور ایک شخص کی میزبانی افسوسناک واقعہ ہے۔ خاص طور سے ملک کی حکمران جماعت ہائیرے کے ایک متحرک پاکستانی نژاد لیڈر عامر شیخ کی طرف سے اس عمل میں تعاون اور سرگرمی نارویجئن سیاست کے حوالے سے بھی سنگین سوالات سامنے لاتی ہے۔ ناروے ایک جمہوری اور قانون پسند معاشرہ ہے۔ یہاں کی سیاسی جماعتیں انسان دوستی اور جمہوری روایات کو مقدم سمجھتی ہیں۔ اس ملک میں کئی دہائیوں سے مقیم تارکین وطن اگر ان اصولوں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے سے قاصر ہیں تو یہ رویہ پاکستانی کمیونٹی کے حوالے سے بھی شبہات اور تعصبات میں اضافہ کا سبب بنے گا۔