اسلام آباد(ٹی این ایس) اسرائیلی وحشیانہ بمباری ، غزّہ دورِ حاضرکی کربلا

 
0
32

غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے غزّہ دورِ حاضرکی کربلا بن چکی ہے۔ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ وحشیانہ ہے،بین الاقوامی ادارے بالخصوص اقوام متحدہ محض ردعمل کے علاوہ اسرائیلی انتظامیہ کی اس بربریت کو صرف دیکھ رہے ہیں یاد رہے کہ پاکستان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہریوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہیں، غزہ کے متاثرین کو فوری امداد اور طبی سہولتیں دی جائیں، غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ہم غزہ میں ماہ صیام کے دوران فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ رمضان کی آمد پر فلسطینیوں پر پابندیوں کے خاتمے کے حامی ہیں، فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت کی اجازت دی جائے، پاکستان جدہ میں وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے، اجلاس میں فلسطین میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا، فلسطینی عوام کو حق ہے کہ وہ اپنی جگہ پر رہیں۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 31,800 سے زائد فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جس کے باعث 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی تک امداد پہنچنے سے روک کر قحط کا سامنا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اسرائیل تمام بین الاقوامی معاہدوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ 18 مارچ کو شفا اسپتال پر اسرائیلی فوج کے چھاپے میں 170 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں ۔اسرائیل کے غزہ اور مغربی کنارے میں مظالم کی ایک اور بھیانک رات گزری غزہ پر رات بھر اسرائیلی طیاروں اور توپ خانوں کی بمباری جاری رہی۔ اسرائیلی بمباری نے غزہ کو کھنڈر بنادیا ہے، غزہ کے نصر میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے علاوہ القدس اور کمال عدوان اسپتال کے نزدیک فضائی حملے کیے گئے جبکہ بچوں کے الرنتیسی اسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دے دی گئی۔ اسرائیلی حملوں کا خاص ہدف انتہائی گنجان آباد وسطی علاقہ اور الشاطئی کیمپ بنا، اسرائیلی فوج الشاطئی کیمپ میں گھسنے کی کوششیں کررہی ہے ، مشرقی علاقے شجاعیہ میں بھی گھروں پر بمباری سے متعدد فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے طبی سامان کے قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا، عالمی ریڈ کراس کے مطابق دو ٹرکوں کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ عالمی ادارہ صحت کےمطابق غزہ میں ہر روز اوسطاً 160 بچے مارے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب غزہ سٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسیطنی مزاحمت کاروں میں جھڑپیں بھی جاری ہیں، فلسطینی مزاحمت کار بھی مختلف ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے اسرائیلی فوج پر حملے کر رہے ہیں۔فلسیطنی سرکاری ایجنسی کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے نصرت پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر فضائی حملہ کیا ہےاسرائیلی جنگی طیاروں کی غزہ کی پٹی کے وسط میں واقع نصرت پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر بمباری سے 27 فلسطینی ہلاک ہوگئے۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے نصرت پناہ گزین کیمپ میں ایک مکان پر فضائی حملہ کیا ہے۔ حملے میں 27 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر بے گھر افراد تھے اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں کے غزہ شہر کے مشرق میں واقع اید درک محلے میں سدرہ کے علاقے پر کیے گئے فضائی حملے میں ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔ علاقوں کو توپ خانے سے بھی نشانہ بنایا گیا۔اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لئے امدادی ایجنسی کے ہائی کمشنر’فلپ لازارینی’ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے، غزّہ کے شمالی حصّے کے لئے، رواں ہفتے میں متوقع غذائی امداد کے تمام قافلے روک دیئے ہیں۔ فلپ لازارینی نے سوشل میڈیا ایکس سے جاری کردہ بیان میں، عالمی غذائی پروگرام کی طرف سے، غزّہ کے شمال میں قحط کی وارننگ کو شیئر کیا ہے۔ “اسرائیل نے رواں ہفتے میں غزّہ کے شمالی حصّے کے لئے متوقع تمام امدادی کانوائے روک دیئے ہیں۔ ابھی وقت ہے، امداد کی بلا روکاوٹ ترسیل کر کے اس انسانی ساختہ قحط پر قابو پایا جا سکتا ہے”۔ لازارینی نے اپنے گذشتہ پیغام میں کہا تھا کہ آخری امداد تقریباً 2 ماہ قبل غزّہ کے شمال میں پہنچائی تھی۔ اسرائیلی حکاّم ک تمام امدادی تنظیموں کو غزّہ میں وسیع پیمانے پر غذائی امداد پہنچانے کی اجازت دینی چاہیے” جب تک اسرائیل امدادی ترسیل کی اجازت نہیں دیتا بھوک اور پیاس کی وجہ سے کم سن بچوں کی اموات جاری رہیں گی۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین امدادی ایجنسی نے 10 مارچ کو جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ 17 سال سے اسرائیل کے زیرِ محاصرہ غزّہ کی پٹّی میں ہر جگہ پر بھوک اور غذائی قلّت کا سامنا ہے ۔ اقوام متحدہ نے بھی وارننگ دی تھی کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں کی زد میں آئی غزّہ کی پٹّی میں 2،3 ملین افراد کو قحط کا خطرہ لاحق ہے۔

 

غزّہ وزارت صحت کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق امدادی قافلوں کا داخلہ بند کر کے اسرائیل وسیع پیمانے پر انسانی تباہی کا سبب بن رہا ہے ۔ ناکافی خوراک اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے علاقے میں 27 اموات واقع ہو چکی ہیں۔صری وزیر خارجہ شکری نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوجی جنگ بندی اور اسیروں کی رہائی ضروری ہے،غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کو بھی اجازت ملنی چاہیئے ،مصر فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اجتماعی گرفتاریوں کی مخالفت کرتا ہے شکری نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوجی جنگ بندی اور اسیروں کی رہائی ضروری ہے،غزہ میں انسانی امداد کے داخلے کو بھی اجازت ملنی چاہیئے، غزہ کی حالت انتہائی ابتر ہے ،مصر فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اجتماعی گرفتاریوں کی مخالفت کرتا ہے۔ گوٹیرس نےاعتراف کیاکہ مصر عالمی امن کی کوششوں میں اہم کردار کا حامل ملک ہے۔ سیکریٹری جنرل نے بتایا کہ صدر عبدالفتاح السیسی اور شکری نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کی ابتر صورتحال سمیت دیگر اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ہے،دنیا جنگ بندی کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتی ہے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل جو ا غزہ پر 7 اکتوبر سے حملے کر رہا ،ہسپتالوں کو نشانہ بنانا”تباہی کی جنگ کا ثبوت” ہے۔ انہوں نے غزہ کے جنوب میں واقع خان یونس میں امل ہسپتال اور ناصر ہسپتال پر اسرائیل کے چھاپوں پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل امل ہسپتال اور ناصر ہسپتال پر چھاپوں کے ساتھ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام اور ہسپتالوں پر حملے کرنے کے علاوہ شفا ہسپتال میں بھی اپنے جرائم کو جاری رکھا ہوا ہے ۔ یہ صورتحال ثابت کرتی ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں رہنے والے تمام امکانات بالخصوص اسپتالوں کو تباہ کرکے لوگوں کو اپنی سرزمین سے بھگانے کی کوشش کر رہا ہے اور ہمارے لوگوں کے خلاف تباہی کی جنگ چھیڑ رہا ہے۔ فلسطین نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی امدادی قافلوں کو غزہ کے شمال میں داخل ہونے سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیوں کو روکنے سے قحط مزید سنگین ہو جائے گا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اسرائیل کے فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک فیصلہ ہے جس سے قحط ، بھوک اور پیاس کے ذریعے کیے جانے والے جرائم میں مزید اضافہ ہوگا۔
یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے ایک باوقار اور قابل اعتماد ادارے کے لیے براہ راست خطرہ ہے جو فلسطینی پناہ گزینوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کرتا ہے ،اسرائیل غزہ کی شناخت کو اس کے لوگوں اور مہاجرین سے الگ کرکے تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے انروا کو نشانہ بنانے، اس میں خلل ڈالنے، اسے ختم کرنے اور اس کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا سہارا لیا ہے۔ بیان میں بین الاقوامی برادری بالخصوص امریکہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس خطرناک فیصلے کے خلاف سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ واضح رہے کہ انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے 24 مارچ کو اعلان کیا کہ اسرائیل، انروا کے غذائی امدادی قافلوں کو غزہ کے شمال میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا،جہاں اس نے زبردستی بھوک اور پانی کی کمی سے ایک انسانی تباہی کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دی جانے والی 74 ایمبولینسوں میں سے 7 کو ترکی نے عطیہ کیا ہے۔ان ایمبولینسوں کے ذریعے ، غزہ کی پٹی سے 3,204 مریضوں اور زخمیوں کو نکالا گیا، جن میں سے 725 کا علاج ترکیہ، مصر اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سےترکیہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے بعد غزہ کو سب سے زیادہ امدافراہم کرنےوالا دوسرا ملک بن گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل جوغزہ جانے والی امداد کی راہ میں رکاوٹیں حائل کررہا ہے اس کے باوجود متحدہ عرب امارات نے 27 فیصد تک امداد بہم پہنچائی ہے تو اس کے بعد 19 فیصد کی شرح سے ترکیہ دوسرے نمبر پر ہےجبکہ ترکیہ کے بعد سعودی عرب 18 فیصدکے ساتھ تیسرے نمبر پر اور اس کے بعد قطر 8 فیصد کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دی جانے والی 74 ایمبولینسوں میں سے 7 کو ترکی نے عطیہ کیا ہے۔ان ایمبولینسوں کے ذریعے ، غزہ کی پٹی سے 3,204 مریضوں اور زخمیوں کو نکالا گیا، جن میں سے 725 کا علاج ترکیہ، مصر اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے ملک سے باہر کیا گیا۔ .دوسری جانب ترکیہ ان بیماروں اور زخمیوں کی امداد جاری رکھے ہوئے ہے جو غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے بعد صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔ اس تناظر میں ترکیہ نے ان بیماروں اور زخمیوں کے لیے انخلاء کے بہت سے آپریشن کیے جو مصر اور اسرائیل کے تعاون سے کیے گئے ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک نے انسانی امداد مصری سرزمین کے راستے غزہ پہنچانے کے لیے بھیجی لیکن اسرائیل کی رکاوٹوں کی وجہ سے اس امداد کا زیادہ تر حصہ مصر میں ہی منتظر ہے۔ اسرائیل مصر کی سرحد پر رفح بارڈر گیٹ کے ذریعے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے بین الاقوامی مطالبات کو بھی نظر انداز کررہا ہے۔ اسرائیل انتظامیہ نے جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر نسل کشی کے مقدمے میں غزہ کو انسانی امداد کی اجازت دینے کے حوالے سے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے عبوری اقدام کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کی دوسری جنگ عظیم کے مقابلے میں زیادہ وحشیانہ نسل کشی کی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسرائیل، انسانیت سے عاری ایک دہشت گرد ریاست 7 اکتوبر سے غزہ کے باشندوں بشمول بچوں، خواتین، بوڑھوں اور عام شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے، ایردوان نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے جو دوسری جنگ عظیم سے بھی زیادہ وحشیانہ ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ ہسپتالوں، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان اور عبادت گاہیں، جنہیں جنگ میں بھی ہاتھ نہیں لگایا جانا چاہیے، قابض افواج کی طرف سے خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، بین الاقوامی ادارے بالخصوص اقوام متحدہ محض ردعمل کے علاوہ اسرائیلی انتظامیہ کی اس بربریت کو صرف دیکھ رہے ہیں۔ ترکیہ اور چند ممالک کو چھوڑ کراسرائیل اور اس کے مغربی حامیوں کے خلاف آواز اٹھانے والا تقریباً کوئی ملک نہیں ہے۔ ترکیہ خطے میں اپنے دوست ممالک کے ساتھ مل کر غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کرنے اور ان کے مصائب کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایردوان نے کہا کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق، اپنے ہاتھ، زبان اور دل سے ظلم کے خلاف کھڑے ہیں اور ہم اپنے غزہ کے بھائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں دوہرا معیار ہوسکتا ہے لیکن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل میں کوئی دوہرا معیار نہیں بین الاقوامی برادری بھی اسرائیل پر جنگ بندی پر دباؤ ڈالنے کے لیے آواز اٹھا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اسرائیلی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد پر پھر ووٹنگ ہوگی۔ جس میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی شرط لاگو نہیں ہوگی۔ قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کے ساتھ جنگ ​​بندی ضروری ہے، جنگ بندی کی قرار داد کو اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے الشفا، العمل اور نصیر ہسپتال کے اطراف بلڈوزر کھڑے کردیے، العمل ہسپتال کے ایمرجنسی روم پر دھاوا بول دیا جہاں سے زخمی مریضوں کو زبردستی بے دخل کیا جارہا ہے۔ جب کہ اسرائیلی اسنائپرز نصیر ہسپتال کے باہر موجود ہیں جو مسلسل ہسپتال کو فائرنگ کا نشانہ بنارہی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کی تجویز ایک بار پھر مسترد کردی تھی، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جاپان، الجیریا اور سلوینیا سمیت 10 رکن ممالک کی قرار داد پر ووٹنگ ہوگی۔یاد رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے حماس کی تجویز ایک بار پھر مسترد کردی ہے، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جاپان، الجیریا اور سلوینیا سمیت دس رکن ممالک کی قرار داد پر ووٹنگ آج ہوگی، قرار داد میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے