لاہور (ٹی این ایس) پنجاب حکومت کا انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا فیصلہ

 
0
78

اسی طرح اتھارٹی صوبائی سطح پر چیئرپرسن، وائس چیئرپرسن، سیکرٹری، اور چار ممبرز پر مشتمل ہو گا،اتھارٹی میں 18 رکنی ممبران شامل ہوں گے، جس میں 10 سینئر بیوروکریٹس، وزیراعلی سمیت پنجاب اسمبلی کے 4 ارکان اور اتنے ہی آزاد اراکین شامل ہوں گے۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ اس فورس کے لیے روایتی پولیس سٹیشنز سے علیحدہ انفورسمنٹ سٹیشنز بھی بنائے جائیں گے، اس اتھارٹی کے افسران کو معائنہ کرنے، گشت کرنے اور کسی بھی گاڑی یا شخص کی تلاشی لینے، اشیا اور سامان ضبط کرنے اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہونے سمیت پولیس کے تمام بنیادی اختیارات حاصل ہوں گے۔

حکومتی دستاویز میں لکھا گیا کہ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کو ڈسٹرکٹ سطح پر ڈپٹی کمشنرز اور تحصیل سطح پر اسسٹنٹ کمشنرز مانیٹر کریں گے، پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی تین شعبوں میں کام کرے گی، نئی اتھارٹی پرائس کنٹرول، اینٹی انکروچمنٹ اینڈ سٹیٹ لینڈز، اور اینٹی ہارڈنگ پر کام کرے گی۔

دستاویزات میں مزید بتایا گیا کہ اتھارٹی کا چیئرپرسن سی ایم پنجاب اور وائس چیئرپرسن چیف سیکرٹری پنجاب ہو گا جبکہ آپریشنز کے لیے تخمینہ سالانہ اخراجات7.618بلین روپے ہوں گے، ٹرانسپورٹ آلات گیجٹس کی ابتدائی خریداری پر4.521 بلین روپے لاگت آئے گی۔