اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیر اعظم شہباز شریف کا اُڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کاعزم

 
0
29

(اصغر علی مبارک)

اسلام آباد (ٹی این ایس) موجودہ حکومت ملک میں معیشت کی بہتری کے لئے پرعزم ہے اور اس شعبے پر مکمل توجہ دے رہی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اُڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنےکے لیےپرعزم ہیں، اُڑان پاکستان” مہم پاکستان کی ترقی, خوشحالی ،اتحادکےلیے تصور علامہ اقبال ہے وزیر اعظم نے ملکی معیشت کی تعمیر و ترقی کے تاریخ ساز منصوبے ” قومی اقتصادی پلان 29۔2024 اُڑان پاکستان کا افتتاح کر دیاہے۔ 5سالہ اُڑان پاکستان پروگرام پائیدار ترقی کا جامع روڈ میپ ہے، ڈیجیٹل معیشت، توانائی، انفراسٹرکچر، ماحولیات اور روزگار کے مواقع اُڑان پاکستان کے اہم پہلو ہیں، اُڑان پاکستان پروگرام کا مقصد ملکی معیشت کو مضبوط اقتصادی پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ اڑان پاکستان پروگرام کے اجرا کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا سمیت ارکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر انوارالحق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، گورنر خیبرپختونخوا اور گورنر بلوچستان بھی شریک ہوئے۔قومی اقتصادی پلان ’’اڑان پاکستان‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عظیم دن ہے جس روز اُڑان پاکستان پروگرام کا آغاز کیا، بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہمیں آگے بڑھنا ہے، اقتدار سنبھالا تو پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہم سیاست نہیں ریاست کو بچائیں گے۔آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے خطوط لکھے گئے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ اور کیا زیادتی ہوسکتی ہے، جون کے تیسرے ہفتے پیرس میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی، گزشتہ 9 ماہ ہم نے بہت بڑے چیلنجز کا مقابلہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، معاشی استحکام کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا پڑا، یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ماضی کی غلطیوں، خرابیوں کی وجہ سے گزشتہ 10 سال میں 6 کھرب کے نقصانات ہوئے، ماضی میں متکبرانہ، ناپسندانہ رویوں سے ہم دنیا میں تنہا ہوگئے، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، جو کچھ دوست ممالک کے خلاف کہا گیا بات بھی نہیں کرسکتا، ایک طرف کشکول، دوسری طرف دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وقت آچکا ہے اُڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کریں گے، من موہن سنگھ نے نوازشریف کے ماڈل کو فالو کیا، عوام نے بدترین مہنگائی کا سامنا کیا مگر صبر کا مظاہرہ کیا، آج مہنگائی پانچ فیصد سے کم سطح پر آچکی ہے۔ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ حکومت اور ایس آئی ایف سی کی محنت کا نتیجہ ہے، حکومت اور ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، ماضی میں اس طرح کی پارٹنرشپ اداروں میں نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بڑے وسوسےہ یں لیکن دعا کرتا ہوں آئندہ بھی یہ پارٹنرشپ قیامت تک جاری رہے، قومیں اتحاد اور اتفاق سے بنتی ہیں، برآمدی معیشت کے قیام کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ضروری ہے، اُڑان پاکستان کا محور ملکی برآمدات کا فروغ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کریں گے، آج ڈیجیٹل اکانومی کا زمانہ ہے، آئی ٹی شعبے کے فروغ کے لیے تمام وسائل فراہم کریں گے، اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ٹیکسز کو کم کرنا ہوگا، میرا بس چلے تو ٹیکس کم کر دوں، ٹیکس کم کرنے کا وقت آئے گا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ نیشنل اکنامک پلان اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب میں شرکت اعزاز کی بات ہے، ملک میں میکرواکنامک استحکام آچکا ہے، مہنگائی 38 فیصد سے سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے، ہوم گرون نیشنل اکنامک پلان کے اجرا پر بے حد خوشی ہوئی۔ پاکستان نے مالی سال میں سرپلس 24 سال بعد حاصل کیا، افراط زر 38 فیصد کم ہو کر 5 فیصد، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آگیا ہے، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان کی سٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کائبور اس وقت 12 فیصد کے قریب ہے، ہم نے مزید گروتھ کی طرف جانا ہے، ڈیفالٹ ریٹ میں 93 فیصد کمی ہونا بڑی کامیابی ہے، ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مزید استحکام کی جانب جانا ہے، پائیدار ترقی کیلئے معاشی استحکام ناگزیر ہے۔ پچھلے 12 سے 14 ماہ کی کوششوں کے بعد یہاں تک پہنچے ہیں، پچھلے 12 سے 14 ماہ میں میکرو استحکام کے حصول کی کوششوں میں پیشرفت ہوئی، ایس آئی ایف سی کی کاوشیں سرمایہ کاری کیلئے اہم ہیں،ہوم گرون نیشنل ایکشن پلان میں ہر پہلو کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ قومی اقتصادی پلان کے ذریعے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہے، ہم منصوبہ بندی سے نکل کر عملی معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، 1991 میں نوازشریف نے معاشی ترقی کا ایجنڈا دیا جس کو اب دوبارہ شروع کرنا ہے، ہماری ترجیح سستی توانائی اور برآمدات کا فروغ ہے۔ قرض واجبات میں نمایاں کمی ہوئی، سماجی شعبے کی ترقی کیلئے زیادہ فنڈز دستیاب ہوں گے، نجکاری کے عمل میں تیزی لائی جارہی ہے، پاکستان درآمدی معیشت رہی ہے، ہمیں نمو کی طرف جانا ہے، یہ بنیادی اصلاحات کے ذریعے کریں گے، وزیراعظم نے اصلاحات کے لیے کمیٹی قائم کی۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مارکیٹ اور کاروبار کو برابری کی بنیاد پر موقع فراہم کریں گے، برآمدات کو استحکام دیں گے، مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ ہوگا۔ قومی اقتصادی پلان ’’اڑان پاکستان‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے دلیرانہ اقدامات کی بدولت آج معیشت مستحکم ہو رہی ہے، ، پاکستان کے عوام باہمت اور باصلاحیت ہیں۔جہاں ایک طرف چیلنجز ہیں وہاں ہمیں بے پناہ مواقع بھی میسر ہیں، ہم نے مواقع سے استفادہ کر کے ملک کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے، ہمیں سماجی شعبے کی ترقی پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ قرضوں کی ادائیگی معیشت پر بڑا بوجھ ہے، ہمیں قرض کے چنگل سے نجات حاصل کرنا ہوگی، انسانی وسائل کی ترقی ہماری ترجیح ہونی چاہیے، پائیدارترقی کے لیے ہمیں تعلیم کے شعبے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، وزیراعظم شہبازشریف کی لیڈرشپ میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت ختم کر کے پاکستانی معیشت کے پَرکترے گئے، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کا عدم تسلسل معاشی ترقی کو متاثرکرتا ہے، نوازشریف نے 90 کی دہائی میں اقتصادی پلان متعارف کرایا جس کو بعد میں من موہن سنگھ کی حکومت نے اپنایا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پاکستان کا پروگرام ہے، قوموں کی تقدیر اس کے فیصلوں میں پنہاں ہے، مواقع سے فائدہ اٹھا کر ترقی کی منازل طے کر سکتے ہیں، کوئی ملک، کوئی کارخانہ کبھی ادھارپر نہیں چل سکتا۔ آیئے مل کراقتصادی ترقی کے لیےلانگ مارچ کریں، میڈ اِن پاکستان کو دنیا بھرمیں کوالٹی برانڈ بنائیں گے، صحت کے اندر بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اُڑان پاکستان قومی ترقی کا ایک جامع پروگرام ہے، نوازشریف کی حکومت نے 3ایز کا پروگرام دیا اور ملک سے اندھیروں کا خاتمہ کیا، نوازشریف کی قیادت میں 3ایز کے اہداف حاصل کیے۔سیاسی استحکام کے ذریعے معاشی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں، ایک بہت بڑا ایکشن پلان وزیرخزانہ اور وزیر منصوبہ بندی نے پیش کیا، یہ پلان صوبوں اور وفاق نے منظور کیا، شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ مہنگائی میں کمی اور معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے، سٹاک مارکیٹ روزانہ نیا ریکارڈ بنا رہی ہے، حکومت جس طرح آگے بڑھ رہی ہے انشااللہ یہ اپنےاہداف حاصل کر لے گی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو منفی سیاست چھوڑنا ہوگی، قدرت نے پاکستان کو بےپناہ وسائل سے نوازا ہے، ضروری ہے کہ ہم یکسو ہو کر آگے بڑھیں۔ اُڑان پاکستان”کے تحت پاکستان 25بہترین معیشتوں میں شامل ہونےکےلیے تیارہےعلم پر مبنی معیشت ویژن 2025 کی بنیاد ہے۔ پاکستان نے ترقی کی پاکستانی نوجوان آبادی کا 60 فیصد ہیں۔ طلبا کو سائنسی تحقیق اور سائنسی جدت اور سائنسی رجحانات کےلئے تیار کرنا ہوگا بدلتی ہوئی دنیا میں تعلیم کو نئے رجحانات سے ہم آہنگ کرنا وقت کا تقاضا ہے، اقبال کا تصور قومیت وہ بنیادی قوت تھی جس نے مسلمانوں کو ایک علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے متحد کیا۔
“آج بھی، اقبال کے وژن پر عمل کر کے ہم پاکستان کو اتحاد، ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ ان کی فکر ہمیں سکھاتی ہے کہ ترقی کے لیے خودی کی پہچان، قومی یکجہتی، اور اجتہاد جیسے عناصر کو اپنانا ہوگا۔” تو شاہین ھے پرواز ھے کام تیرا ” “اُڑان پاکستان” مہم علامہ اقبال کے ترقیاتی وژن سے متاثر ہوکر تشکیل دی گئی ہے۔ “یہ مہم نوجوانوں کو خودی کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنے کی دعوت دیتی ہے۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو اقبال کی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لیے تعلیمی نصاب کو ان کے پیغام کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہوگا، تاکہ وہ ایک جدید، ترقی پسند اور خودمختار پاکستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے علامہ محمد اقبال کے ترقیاتی فلسفے کو سمجھنا اور اس پر عمل پیرا ہونا ناگزیر ہے علامہ اقبال کا پیام جو ان کے کلام میں موجود تھا وہ تحریک پاکستان کے راہنماوں کیلئے مشعل راہ ثابت ہوا