ذرائع کے مطابق 460 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کے باوجود ترقیاتی اسکیمیں بحال کر دی گئی ہیں، ایس اے پی پروگرام کا بجٹ25 ارب سے بڑھاکر50ارب کردیا گیا۔حکومت نے پارلیمنٹیرینز کے لیے ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کے اصول نرم کر دیے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کا 30 ارب کے غیر استعمال شدہ فنڈز آگے بڑھانے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا۔
اراکین کی تنخواہوں میں 300 فیصداضافے کے بعد ترقیاتی فنڈز بھی جاری کر دیئے گئے، ترقیاتی اسکیموں کا کام اب پاکستان انفرااسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کمپنی کو دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی اسپیکر نے ختم شدہ فنڈز کی بحالی کے لیے خطوط لکھے، مالی بحران کے باوجودحکومتی اراکین کے لیے فنڈز کی فوری تقسیم کا فیصلہ کرلیا گیا۔