اسلام آباد (ٹی این ایس) حکومت کا ایک سال ، روشن پاکستان منصوبہ بے مثال,شہباز شریف رہبر ترقی و کمال

 
0
57

(اصغر علی مبارک)

اسلام آباد (ٹی این ایس)اضی کے چیلنجوں کے باوجود طویل مدتی اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے صحیح راستے پر گامزن ہونے کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی نمو کی رفتار امید افزا ہے ۔ اڑان پاکستان پروگرام کا مقصد ملک کی اقتصادی ترقی کے اہداف کو پورا کرنا ہے۔.معاشی ترقی وخوشحالی کے لئے اڑان پاکستان پروگرام کو حکومتی عزم کا بھرپور ذریعہ قرار دیا جاسکتا ہے جس کا مقصد آئندہ 5 سال ملک کو معاشی حوالے سے استحکام کی منزل پر پہنچانا اور اپنے اصلاحاتی ایجنڈا پر کاربند رہتے ہوئے آگے کی طرف لے جانا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی ٹیم کی ایک سال کی شبانہ روز محنت سے قومی معیشت استحکام حاصل کر چکی ہے اور ملک ترقی کے سفر پر گامزن ہے، پاکستان کا ایک سال میں اندھیروں سے روشنی کی جانب سفر اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے، پاکستان کو مضبوط اور اقوام عالم میں عظیم ملک بنائیں گے ۔ ”یوم تعمیر و ترقی” کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیابی کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے تین سالہ پروگرام کو محفوظ بنانے کے لئے بات چیت کی، جس سے ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے قوم کو چیلنجز کا سامنا ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت اب مستحکم ہوچکی ہے ، پائیدار ترقی اور پیش رفت کی جانب بڑھنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ تنخواہ دار طبقہ نے مجموعی طور پر 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو خصوصی خراج تحسین کے لائق ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جنوری 2025 میں افراط زر کی شرح 40 فیصد سے کم کرکے 2.4 فیصد کردی گئی جس کی وجہ سے پالیسی ریٹ میں کمی آئی۔ انہوں نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ معیشت کے استحکام کے لئے حکومت کی کوششوں کی حمایت کریں اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی شمولیت انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت پالیسی سازی کے عمل میں تاجر برادری کو مکمل طور پر شامل کرے گی کیونکہ نجی شعبے سے مشاورت کے بغیر معاشی ترقی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت سرحدپار سمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قانونی طور پر افغانستان کو چینی برآمد کرکے حکومت نے211 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا، بصورت دیگر یہ قیمتی آمدنی سمگلروں کے ہاتھوں میں چلی جاتی۔ انہوں نے ملک بھر میں سمگلنگ کی سرگرمیوں کی روک تھام میں مدد کے حوالے سے پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سنجیدہ اور مخلصانہ کاوشوں کو سراہا۔ حکومت کی نجکاری پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کے عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونکہ کاروباری سرگرمیوں میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے بغیر ملک ترقی و خوشحالی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امن، استحکام، اتحاد، خوشحالی اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے جس کے لئے معاشرے کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اپنے پیچھے ایک ایسی وراثت چھوڑنا چاہتے ہیں جو ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ انہوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ حکومت کا حال ہی میں شروع کیا گیا “اڑان پاکستان” پروگرام کامیاب ہوگا اور اپنے تمام مقررہ اہداف حاصل کرے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں نے مہنگائی کی شرح کو 40 فیصد سے کم کرکے 2.4 فیصد تک لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ مزید برآں پالیسی ریٹ کو کم کرکے 12 فیصد کردیا گیا جس سے حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہوا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات، رائٹ سائزنگ اور پنشن اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ پاکستان کی معیشت مستقل مزاجی اور پالیسیوں کے تسلسل کے فقدان کی وجہ سے خطے میں پیچھے رہ گئی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت پاکستان پانچ سال میں 100 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے برآمدات پر مبنی صنعت کو چوبیس گھنٹے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے برآمدی صنعت کو قومی تعطیلات سے مستثنی قرار دینے کی بھی تجویز پیش کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کی خاطر اپنی سیاست قربان کردی۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری نے ملک کی ترقی کے سفر میں ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے۔فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (ایف پی سی سی آئی)کے صدر عاطف اکرام شیخ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی مدبرانہ قیادت کی بدولت معیشت بہتر ہو رہی ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہا ہے، متحد ہو کر ملکی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کریں گے، کاروباری طبقہ حکومت کے معاشی اقدامات کا معترف ہے۔ تقریب سے نیشنل یوتھ کونسل کی اراکین بلقیس وردگ اوراریج یاسین زئی نے حکومت کی نوجوانوں کی صلاحیتوں کے فروغ کے اقدامات کی تعریف کی۔ دانش گرلز سکول چشتیاں کی ہونہارفارغ التحصیل طالبہ نورالعین اور دانش سکول سے تعلیم حاصل کرکے یونیورسٹی آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی)سے انجنیئرنگ کرنے والے طالبعلم انجینئر عادل حسین نے بھی خطاب کیا اور شرکا کو اپنی کامیابی کی کہانی سنائی، وزیر اعظم نے دونوں طلبا کی قابلیت کی داد دی اور ان کے سر وں پر دست شفقت بھی رکھا۔یوم تعمیر و ترقی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو آئی ایم ایف پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا، آئی ایم ایف سے معاہدہ ممکن ہوا اور ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا، کاروباری برادری نے مشورے دینے ہیں کیسے ترقی کرنی ہے، کاروباری برادری کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام خدشات کا شکار تھا کیوں کہ ان کی شرائط بہت کڑی تھی اور اس وقت ملک میں مہنگائی کا بہت بڑا طوفان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام نے بہت مشکلات برداشت کیں، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اور آج ہم عوام کی بدولت یہاں تک نہیں پہنچے ہیں، ترقی کا سفر اجتماعی کاوش اور محنت کا نتیجہ ہے، پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں چند باتیں بتانا چاہتا ہوں جون 2023 میں مجھے پیرس میں آئی ایم ایف کی جانب سے بتایا گیا کہ پروگرام جاری رکھنا مشکل ہوگا جس پر میں نے اسحٰق ڈار سے رابطہ کیا اور انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ میں آئی ایم ایف کے مطالبے پر ترامیم کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہی روز اسلامک ڈیولپمنٹ بینک کے ایم ڈی سے رابطہ ہوا اور پھر مجھے آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے مجھے بتایا کہ بینک نے پاکستان کے لیے ایک ملین ڈالر منظور کرلیا ہے، آپ پروگرام جاری رکھ سکتے ہیں اور اس طرح ہماری ٹیم کی شبانہ روز محنت کے ساتھ پاکستان ڈیفالٹ سے بچ گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کوئی سیاست کرنا چاہتا ہوں، مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی ہے اور آگے معاشی ترقی کا سفر طے کرنا ہے، میں بزنس کمیونٹی سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم نے مشکل فیصلے کرلیے لیکن آگے سفر بھی آسان نہیں ہے لیکن ایک امید پیدا ہوگئی ہے، اس میں آپ نے میرا بھرپور ساتھ دینا ہے، کس طرح ایکسپورٹ کو آگے بڑھانا ہے، کس طرح انڈسٹری کو مضبوط کرنا ہے اور ٹیکسز کو نیچے لانا ہے۔ پچھلے 8 سے 10 ماہ میں ہم نے بہت سخت فیصلے کیے لیکن ابھی آپ کی مشاورت سے پالیسی بنے گی کہ کس طرح ایکسپورٹ گروتھ ہوگی کس طرح انڈسٹری کو آگے لے کر جانا ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ میرا بس چلے تو میں ابھی 15 فیصد ٹیکس میں کمی کردوں، اور یہ صرف دکھاوا نہیں، آپ کے سامنے کی بات ہے کہ کس طرح سارے وزرا کام کررہے ہیں اور مشکل فیصلے لے رہے ہیں، اب ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرنا ہے۔امن وامان کا یقینی قیام بھی حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے ۔خصوصاً دہشتگردی کا بڑھتا رجحان امتحان ہے فوج اور دیگر اداروں نے پاک سرزمین کو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کیلئے قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے اور آج بھی یکسوئی اور سنجیدگی سےسرگرم ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو یہ کریڈٹ تو ملنا چاہیے کہ انہوں نے مشکل حالات میں ڈوبتی معیشت کو منجدھار سے نکالا اور آگے کی طرف بڑھانا شروع کردیا بلا شبہ انہیں اس حوالے سے ریاست کا بھی بھرپور اعتماد حاصل رہا اور انکی معاشی ٹیم نے بھی کام کیا، آج آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی ادارے اور چین، سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک بھی شہباز شریف کی حکومت انکی اصلاحات پر اعتماد کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں اور یہ سب کچھ اسلئے ممکن ہواکہ مشکل حالات اور تلخ سیاسی حالات میں الجھنے کے بجائے انہوں نے معاشی مالی اور ترقی کے عمل پر توجہ مرکوز رکھی وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ترقی اور ایکسپورٹس میں اضافہ بھی نہیں ہوگا، افواج پاکستان دہشتگردی کیخلاف قربانیاں دے رہی ہیں۔ سرمایہ کاروں سے زیادتی نہیں ہونی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر اُن کی بات سنیں، حکومت نے ایس او ایز نہیں چلانے، سرمایہ کار انہیں خریدیں اور چلائیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے، اب معاشی نمو کا سفر طے کرنا ہے، مشکل فیصلے کر چکے ہیں مگر آگے کا سفر بھی آسان نہیں ہے، گزشتہ 10 ماہ مشکل تھے مگر اب ترقی و خوشحالی کا سفر طے ہونا ہے۔ پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کےلیے سب اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے قومی خزانے میں دیے۔۔انکی گورننس اصلاحات اور اقدامات سے کہا جاسکتا ہے کہ قومی سطح پر ان کا بھرپور کردار معاشی بحالی ترقی اور ملک کو آگے لے جانے کا باعث بن سکتا ہے وزیر اعظم کا یہ کریڈٹ رہا کہ وہ اہم اور بڑے فیصلوں میں اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی طرف دیکھتے رہے اور اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب میں بھی انہوں نے معاشی ترقی کے عمل کو ماضی میں نواز شریف کی پالیسیوں کے ساتھ مشروط کیا ۔گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کے لیے پانچ سالہ قومی اقتصادی منصوبہ ’اڑان پاکستان‘ پیش کیا تھا۔ حکومت نے تمام متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اڑان پاکستان کے مطابق اپنے اہداف کو ترجیح دیں اور مستقل کوآرڈینیشن برقرار رکھنے اور پیش رفت کو یقینی بنانے کے لئے ایک سینئر فوکل پرسن مقرر کریں۔ طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے برآمدات کی قیادت میں ترقی کی جانب منتقلی ضروری ہے۔ 40 ارب ڈالر کی موجودہ برآمدی سطح ناکافی ہے اور برآمدات کی نمو کو 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جانا چاہیے۔ ملکی برآمدات کا دو تہائی حصہ کم ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات سے آتا ہے جس کی وجہ سے برآمدی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی ضرورت ہے پاکستان نے مشرق وسطیٰ کے 2 بینکوں کے ساتھ 6 سے 7 فیصد شرح سود کی شرائط پر ایک ارب ڈالر قرض پر اتفاق کیا ہے ایک انٹرویو کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےبتایا کہ “دو اداروں کے ساتھ ہم ٹرم شیٹ پر دستخط کرنے میں آگے بڑھ گئے ہیں – ایک دو طرفہ اور دوسرا تجارت (مالیات) کے لئے۔یہ قرضے قلیل مدتی یا ایک سال تک کے ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ حاصل کرنے کے بعد اپنی مالی حالت کو بہتر بنانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کا پہلا جائزہ فروری کے آخر میں مقرر کیا گیا ہے۔اورنگ زیب نے کہا کہ ہم فروری کے آخر میں ای ایف ایف کا پہلا باضابطہ جائزہ لیں گے۔ “مجھے لگتا ہے کہ ہم اس جائزے کے لئے اچھی پوزیشن میں ہیں۔ آئی ایم ایف توسیعی فنڈ سہولیات (ای ایف ایف) ان ممالک کو مالی امداد فراہم کرتی ہیں جو ساختی کمزوریوں کے نتیجے میں درمیانی مدت کے ادائیگیوں کے توازن کے سنگین مسائل کا سامنا کر رہے ہیں جن کو حل کرنے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں وزیر خزانہ پاکستان محمد اورنگزیب نےلکھا ہے کہ ٹیکسوں اور معاشی استحکام میں پاکستان کا ”جدید نقطہ نظر“ دیگر ترقی پذیر معیشتوں کے لئے ”قابل قدر رہنما اصول“ پیش کرتا ہے۔ وزیر خزانہ اس وقت ڈبلیو ای ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے ڈیوس میں موجود ہیں جو 20 سے 25 جنوری کے درمیان ہو رہا ہے۔ سالانہ اجلاس 2025 اہم عالمی اور علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے عالمی رہنماؤں کو جمع ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ان میں جغرافیائی سیاسی جھٹکوں کی روک تھام، معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ترقی بڑھانا اور توانائی کی منصفانہ اور جامع منتقلی کو فروغ دینا شامل ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ”پاکستان کی اقتصادی بحالی: پائیدار اور جامع ترقی کی طرف ایک راستہ“ کے عنوان سے لکھے گئے آرٹیکل میں کہا کہ پاکستان نے اقتصادی استحکام اور ترقی کی طرف ایک انقلابی سفر شروع کیا ہے۔ پاکستان نے بڑے چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے پائیدار اور جامع ترقی سے متعلق ایک مضبوط بنیاد بنانے کے لیے فیصلہ کن اصلاحات نافذ کی ہیں۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ آج ان کوششوں کے نتائج واضح ہو رہے ہیں اور معیشت لچک اور نئی صلاحیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ محمد اورنگ زیب نے کہا کہ جب انہوں نے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالا تو پاکستان کو مالی اور مانیٹری پالیسی کے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔ افراط زر کی شرح ریکارڈ 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ترین سطح پر آگئے تھے کیونکہ اس سے خوراک اور ایندھن جیسی ضروری اشیا کی درآمدات کی جاسکتی تھیں۔ ان کے بقول کووڈ 19 کے پیچیدہ اثرات اور تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں 30 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے اور ان عوامل نے ہمارا مزید امتحان لیا۔ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ضروری اصلاحات کا ایک سلسلہ نافذ کیا گیا۔ ان میں زرمبادلہ کی شرح کو مستحکم کرنا، مالیاتی پالیسیوں کو سخت کرنا اور ہدف شدہ مالیاتی مداخلت کے ذریعے افراط زر پر قابو پانا شامل ہے۔ آئی ایم ایف کی 7 ارب ڈالر مالیت کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی مدد سے ہم نے توانائی اور ٹیکس جیسے اہم شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کیا۔ اس کوشش کا مرکز ’اڑان پاکستان‘ تھا جو 2024 میں شروع کیا گیا اقتصادی تبدیلی کا منصوبہ ہے۔ اس اقدام کا مقصد پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، برآمداتی مسابقت میں اضافہ اور پبلک فنانس کو بہتر بنانے کے ذریعے 2028 تک پائیدار، برآمدات پر مبنی 6 فیصد جی ڈی پی نمو حاصل کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اڑان پاکستان منصوبے میں بچوں کی غذائی قلت، تعلیمی نتائج اور صاف توانائی کو اپنانے جیسے اہم چیلنجز سے نمٹنا بھی شامل ہیں۔ اپنے ترقیاتی فریم ورک میں پائیداری کو ضم کرکے ہم اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لئے عالمی کوششوں میں حصہ ڈال رہے ہیں۔ جون 2024 میں حکومت نے اصلاحات پر مبنی بجٹ پیش کیا جس کا مقصد 13 ٹریلین روپے کی آمدنی حاصل کرنا تھا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے۔ ان اصلاحات میں زراعت، رئیل اسٹیٹ اور تجارت جیسے کم ٹیکس والے شعبوں کو ہدف بنا کر ٹیکس بیس کو وسیع کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جبکہ عملدرآمد اور شفافیت کو بڑھانے کے لئے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو جدید بنانے سے ٹیکس انتظامیہ کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے، افراط زر (جنوری 2025 میں) 4.1 فیصد تک کم ہوگئی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ تک ضروری درآمدات کیلئے کافی ہیں۔ اشیاء کی برآمدات میں 7.1 فیصد اضافہ ہوا ہے اور آئی ٹی کے شعبے میں سالانہ بنیادوں پر 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے ڈیفالٹ کے خطرے میں 93 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو ملک کے مالیاتی استحکام پر اعتماد بحال ہونے کا اشارہ ہے۔ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار بشمول آرامکو، بی وائی ڈی اور سام سنگ جیسی عالمی کمپنیاں اس معاشی بحالی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جو پاکستان کے منافع بخش سرمایہ کاری کے مرکز کے طور پر صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔ وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ کئی ماہ سے سرپلس میں ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد ”دو سال کی بلند ترین سطح“ پر ہے۔ ان کے مطابق مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ جیسے اقدامات سے 9 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ ترسیلات زر اس سال ریکارڈ 35 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ مزید برآں، پاکستان کی ایکویٹی مارکیٹ نے ڈالر کے لحاظ سے 87 فیصد منافع دیا، جس سے سرمایہ کاروں کے مضبوط جذبات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا ہےکہ پاکستان کی ترقی کا اعتراف کیا گیا اور تینوں سرفہرست عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے ملکی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موڈیز نے ہمارے پالیسی اقدامات کے اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے ستمبر 2024 میں پاکستان کے معاشی نقطہ نظر پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے ’مثبت‘ کردیا۔ , غیر معمولی افرادی قوت، وافر قدرتی وسائل اور بے پناہ پیداواری صلاحیت کے ساتھ پاکستان نئی بلندیوں کو چھونے کے لیے تیار ہے جس سے علاقائی استحکام اور عالمی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں توجہ حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) تعاون سے ہٹ کر بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) شراکت داری پر مرکوز ہوگی۔ حکومت کا مقصد چینی کمپنیوں کو قائل کرنا ہے کہ وہ اپنے مینوفیکچرنگ یونٹس کو پاکستان منتقل کریں تاکہ وہ پاکستان سے ایکسپورٹ کرسکیں۔ کیپٹل مارکیٹ میں تنوع لانے کے بارے میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کا مقصد مصر کے تجربات سے سیکھ کر کیپٹل مارکیٹ تک رسائی کو متنوع بنانا اور کریڈٹ ریٹنگ کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانڈا بانڈ جاری کرنے کی کوششیں بھی کررہے ہیں، کیونکہ پاکستان دنیا کی دوسری سب سے بڑی کیپٹل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہےمقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ملک سے ہنر مند افرادی قوت کے انخلا کو روکنے کے منصوبے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سابق بینکر نے کہا کہ میرے نقطہ نظر سے یہ کوئی بحث نہیں ہے لہذا اگر پاکستان کے نوجوان مردوں اور خواتین کے لئے اچھے مواقع دستیاب ہیں تو انہیں یقینی طور پر ان سے فائدہ اٹھانا چاہئے