ڈان لیکس معاملہ، سابق پی آئی او رائو تحسین کی رٹ پٹیشن کی سماعت،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عدالتی حکم کے مطابق جواب جمع کرانے میں ناکام، عدالت کا اظہار برہمی

 
0
341

اسلام آباد ستمبر 6 (ٹی این ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈان لیکس کے حوالے سے سابق پی آئی او رائو تحسین کی رٹ پٹیشن کی مزید سماعت ہوئی اس دوران اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عدالتی حکم کے مطابق جواب جمع کرانے میں ناکام رہی اور کہاکہ اس معاملے پر جواب جمع کرانا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نہیں، وزارت داخلہ کا کام ہے،ہمارے پاس ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ نہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیاکہ اگر آپ کے پاس انکوائری رپورٹ نہیں تو رائو تحسین کو چارج شیٹ کیسے کریں گے، محکمہ محکمہ مت کھیلیں وگرنہ عدالت تمام متعلقہ سیکرٹریوں کو طلب کرنے پر مجبور ہوگی ،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جواب کے لیے مزید مہلت دینے کی درخواست کی گئی جس پر جسٹس عامر فاروق کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سات دن کے اندر جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ۔بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈان لیکس کے حوالے سے سابق پی آئی او رائو تحسین کی رٹ پیٹیشن کی مزید سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی رائو تحسین کی جانب سے سینئر قانون دان سینیٹر وسیم سجاد پیش ہوئے ادریس اشرف ایڈووکیٹ نے وسیم سجاد کی معاونت کی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عدالتی حکم کے مطابق جواب جمع کرانے میں ناکام رہی اور موقف اختیار کیا کہ جواب جمع کرانا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نہیں، وزارت داخلہ کا کام ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا جواب ہمارے پاس ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ نہیں ۔

اس پر عدالت نے استفسارکیاکہ اگر آپ کے پاس انکوائری رپورٹ نہیں تو رائو تحسین کو چارج شیٹ کیسے کریں گی جسٹس عامر فاروق کے سوال پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جواب دیاگیا کہ رائو تحسین کو او ایس ڈی نہیں بنایا گیااس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ محکمہ مت کھیلیں وگرنہ عدالت تمام متعلقہ سیکرٹریوں کو طلب کرنے پر مجبور ہوگی ۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا رائو تحسین کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ اس پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے جواب دیا کہ رائو تحسین کے خلاف مقرر کیے گئے انکوائری افسر یونس ڈھاگہ نے انکوائری سے معذرت کرلی ہے۔ نئے انکوائری افسر کے لیے دوبارہ سمری بھجوائی جائے گی، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن قانون کے مطابق انکوائری رائو تحسین کو ترقی کے لیے زیرغور لانے سے نہیں روکتی ۔اسٹیبلشمنٹ نے جواب میں کہاکہ ابھی ہائی پاورڈ بورڈ زیر غور نہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ رائو تحسین کا قصور ہے تو سزا دیں، انتقامی کارروائی کا نشانہ مت بنائیں،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جواب کے لیے مزید مہلت دینے کی درخواست کی گئی جس پر جسٹس عامر فاروق کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سات دن کے اندر جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی ۔ عدالت 

14 ستمبر کو کیس کی دوبارہ سماعت کرے گی