آنگ سان سوچی نے روہنگیائی مسلمانوں کے قتلِ عام کو جھوٹی معلومات کی بنیاد پر بحران کی غلط تصویر پیش کئے جانے سے تعبیر کیا

 
0
27201

ینگون ،ستمبر 06 (ٹی این ایس) میانمار کی جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی نے بالآخر روہنگیائی مسلمانوں کے قتلِ عام پر لب کشائی تو کرلی ہے تاہم انھوں نے اپنے ملک کی فوج کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کی تردید کرنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا روائتی راگ الاپ دیا۔

آنگ سان سوچی نے یہ بیان روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ کریک ڈان کے خلاف ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مذمت اور فون کال کے بعد جاری کیا۔

اسٹیٹ کانسلر آفس کے فیس بک پیج کے مطابق آنگ سان سوچی نے گذشتہ ہفتے ترکی کے نائب وزیراعظم کی جانب سے ٹوئٹر پر  مبینہ طور پر پھیلائی گئی غلط معلومات کی مذمت کی ۔ واضح رہے کہ ترک نائب وزیراعظم نے روہنگیا مسلمانوں کی لاشوں کی کچھ تصاویر پوسٹ کی تھیں، جن کے بارے میں  بعد ازاں معلوم ہوا تھا کہ ان کا روہنگیا مسلمانوں کے موجودہ  بحران سےتعلق نہیں ہے

امن کے لئے نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار پر ہمدردی کا ایک لفظ بولنے کے بجائے یہ کہا کہ جھوٹی معلومات کی  بنیاد پر  روہنگیا بحران کی غلط تصویر پیش کی جارہی ہے.جس نے ایک لاکھ 25 ہزار مسلم اقلیتوں کو بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گذشتہ ماہ 25 اگست سے جاری اس بحران کے بعد اپنے پہلے اس  بیان میں انھوں نے کہا کہ مختلف کمیونٹیز میں مسائل پیدا کرنے کے لیے جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں جبکہ اس کا ایک مقصد دہشت گردوں کے مفادات کی تشہیر بھی ہے۔

آنگ سان سوچی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میانمار کے لیے نئی ہے لیکن حکومت اس بات کی ہر ممکن طریقے سے کوشش کرے گی کہ اس میں اضافہ نہ ہو اور یہ پورے رکھائن میں نہ پھیلے۔

واضح رہے کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں مبینہ طور پر روہنگیا عسکریت پسندوں کی جانب سے پولیس چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد سے فوج کے کریک ڈان میں سینکڑوں مسلمان شہید کئے جا چکے  ہیں جبکہ انکے 60 ہزار سے زائد گھروں کو بھی نذر آتش کیا جاچکا ہے۔ان واقعات کے میڈیا پر رپورٹ ہونے کے بعد سے نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کو عالمی برادری کی جانب سے تنقیدکا سامنا ہے تاہم اسکے باوجود انھوں نے روہنگیا مسلمانوں سے فوج کے  وحشیانہ برتا کے خلاف کچھ بولنے سے انکار کردیا ۔