اسلام آباد (ٹی این ایس) احمق دوست سے دانا دشمن اچھا ہوتا ہے لینے کے دینے پڑ گئے

 
0
39

اسلام آباد (ٹی این ایس) یہ محاورہ پڑھے تھے مگر ان کی حقیقت تب سمجھ آئی جب پی ٹی آئی کی اس حماقت کو دیکھا جو انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں اپنے حامی طالبعلم کے ذریعہ طلبہ یونین کے مباحثہ جس کا عنوان تھا “لبرل جمہوریت نے ترقی پزید ممالک کو کچھ نہیں دیا” کو سیاسی اکھاڑہ بنانے کی کوشش پر کی اور موضوع سے ہٹتے ہوئے جناب احسن اقبال پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کو لبرل جمہوریت کا چیمپئن ثابت کرنے کے کوشش کی۔ یوں پی ٹی آئی کے اس نادان حمایتی نے اپنی طرفسے بڑا باؤنسر پھینکا مگر اس نے جناب احسن اقبال جیسے کہنہ مشق سیاستدان کو موقع دیا کہ وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اسپر چھکا مار کر گیند گراؤنڈ سے باہر پھینک دیں۔ جناب احسن اقبال کی باری آئی تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے موضوع پہ بولنے سے پہلے ضروری سمجھتا ہوں کہ ان نکات کا جواب دوں جو ایک حزب مخالف کے طالب علم نے اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ؛
• کیا ایسا شخص جو طالبان کے نظام کا دلدادہ ہو وہ لبرل جمہوریت کی علامت ہو سکتا ہے؟
• کیا ایسا شخص جسے اس کے ملک کی سپریم کورٹ نے اتفاق رائے سے آئین شکنی کا مجرم قرار دیا ہو وہ لبرل جمہوریت کی علامت ہو سکتا ہے؟
• ⁠کیا ایسا شخص جس نے مخالفین کیخلاف مذہب کارڈ استعمال کر کے ملک میں انتہا پسندی کو فروغ دیا ہو جس کی مثال میں خود ہوں جس پر ایک نوجوان نے اس نفرت انگیز سیاست سے متاثر ہو کر قاتلانہ حملہ کیا اور اس کی گولی میرے جسم میں موجود ہے جو روزانہ عمران خان کی لبرل جمہورت یاد کراتی ہے لبرل جمہوریت کا چہرہ ہو سکتا ہے؟
• ⁠کیا ایسا شخص جس نے اپنے ملک کے 190 ملین پاؤنڈ غبن کئے ہوں لبرل جمہوریت کا چیمپئن ہو سکتا ہے؟ کیا برطانیہ میں کوئی وزیر اعظم 190 ملین تو کجا 90 پاؤنڈ بھی سرکاری خزانے سے خردبرد کر کے سیاست میں رہ سکتا ہے؟ کیا وہ لبرل جمہوریت کا چیمپئن ہو گا یا چور کہلوانے کا حقدار ہو گا؟
ان دلائل پر ہاؤس نے تالیاں بجا کر داد دی اور مباحثہ میں جناب احسن اقبال کا موقف 145 ووٹوں کے مقابلے میں 184 ووٹوں سے فتحیاب ہوا اور پی ٹی آئی کے حامی کے حصے میں شکست آئی۔
اس صورتحال کا جائیزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی والوں نے ایک عالمی فورم پہ اپنے ملک کیخلاف تقریر اور غیر متعلقہ گفتگو چھیڑ کر موقع فراہم کیا کہ انکے لیڈر کا کچھا چٹھا دنیا کے سامنے رکھا جائے اور وہ اپنے موقف کی شکست کی تاریخی بے عزتی کی کالک اپنے منہ پر ملیں۔ بجائے اس کے کہ وہ اس گھٹیا حرکت پہ شرمسار ہوں وہ اپنی شکست اور بے عزتی پہ لڈیاں ڈال رہے ہیں۔ اس مباحثہ سے جناب احسن اقبال کا قد بلند ہوا انہوں نے نہایت وقار اور متانت کیساتھ نہ صرف پی ٹی آئی کے بھونڈے دلائل کا منطق سے جواب دیا بلکہ ترقی پزید دنیا کا موقف نہایت مدلل انداز میں پیش کرنے کیساتھ غزہ اور کشمیر جیسے موضوعات بھی اجاگر کئے اور فتح حاصل کی۔ اسی لئے کہتے ہیں احمق دوستوں کی صحبت سے بچو وگرنہ لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں