بنی گالہ اراضی سے متعلق پیش کی گئی ہر دستاویز متضاد، تحقیقات کا حکم دے سکتے ہیں ۔ چیف جسٹس آف پاکستان

 
0
706

اسلام آباد، ستمبر 13 (ٹی این ایس)  چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عمران خان کی جانب سے بنی گالہ اراضی سے متعلق پیش کی گئی ہر دستاویز ایک دوسرے سے مختلف ہے، ہر نقطے کا الگ الگ جائزہ لیں گے بہت سے نکات ابھی وضاحت طلب ہیں۔ متنازع حقائق پر انکوائری یا تحقیقات کرانے کا حکم بھی دے سکتے ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ نے عمران خان سے عدالتی سوالات کے جوابات 10 روز میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا۔

 عمران خان کی  نااہلی سے متعلق کیس کی  سماعت مسلم لیگ نون کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر منگل کے روزعدالت عظمیٰ میں ہوئی ۔عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری ایڈووکیٹ نے دلائل دیے جبکہ جواب الجواب میں دلائل دینے کے لیے حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ پیش ہوئے۔

 3 رکنی بینچ نے کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس موقع پر اہم ریمارکس دئے۔انھوں نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ  بنی گالہ خریداری میں آنے والے خلا کو پْر کرنے سے متعلق کچھ دستاویز آپ نے دینی تھیں کیاآپ نے جمع کرادیں؟ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عدالتی حکم پر متفرق جواب عدالت میں جمع کرادیا گیا ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر جواب میں کوئی اضافی مؤقف دیا گیا ہے تو اس کی نقل دوسرے فریق کو بھی فراہم کی جائے، حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے مؤقف پیش کیا کہ عمران خان کی غیر رہائشی ہونے سے متعلق کچھ دستاویز جمع کروائی گئی ہیں، عدالت کا لارجر بینچ اس حوالے سے ایک اصول طے کرچکا ہے۔ نعیم بخاری ایڈووکیٹ نے مؤقف پیش کیا کہ میں نے عدالت کے حکم کے مطابق جواب جمع کرادیا ہے، ایک کمپیوٹر پرنٹ جمع کرادیا گیا ہے جب کہ عمران خان کے بیرون ملک ہونے کے حوالے سے 1976ء سے 1988ء تک کا ایک نقشہ بھی لگایا گیاہے،

اکرم شیخ نے جواب دیا کہ اس وقت کمپیوٹر نہیں تھا اوریہ پاسپورٹ کا متبادل نہیں ہوسکتا، میں عدالتی حکم پر مکمل عمل کررہا ہوں لیکن مقابل وکیل من مرضی کے جواب جمع کروا رہا ہے۔چیف جسٹس نے نعیم بخاری کو ریمارکس دیے کہ بتایا جائے کہ بنی گالہ کے حوالے سے جمائما سے رقم کی ترسیل کی مصدقہ دستاویزات کہاں ہیں اور عمران خان کے پہلے جواب میں راشد علی خان نامی شخص کا کہیں بھی ذکر نہیں تھا۔ عمران خان نے تسلیم کیا کہ بنی گالہ خریدنے کے لیے جمائما سے قرضہ لیا اور اگر اہلیہ سے قرض لیا تو پھر جائیداد ان کے نام کیسے ہوئی، پہلے جواب میں خاندان کے لیے رہائش تعمیر کرنے کے لیے اراضی خریدنے کا کہا گیا، آپ کی پیش کردہ ہردستاویز میں الگ مؤقف ہے۔

نعیم بخاری نے جواب دیا کہ خاندان کا مطلب عمران خان کی اہلیہ اور بچے تھے،اس پر حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ ایک کمپیوٹر کی دستاویز اور راشد خان کا بیان حلفی دستاویزات سے ہٹا دیا گیا ہے، عدالت عظمیٰ شواہد محفوظ نہیں کرا رہی۔انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ نیازی سروسزلمیٹڈ کے2 بینک کھاتے ہیں، ایک کھاتے سے پیسے بھیجے جا رہے ہیں، دوسرے سے وصول ہو رہے ہیں، عمران خان نے صرف رقوم وصول کرنیوالے بینک کھاتے کی تفصیلات فراہم کی ہیں، وہ دستاویزات میں ردوبدل کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیازی سروسز ،بنی گالہ اراضی، گرینڈ حیات فلیٹ، منی ٹریل اور غیرملکی فنڈنگ کا معاملہ درخواست میں اٹھایا گیا ہے،دیکھنا ہوگا کہ کس فورم کو سماعت کا اختیار ہے۔انھوں  نے کہا کہقانون کی حکمرانی کی پاسداری ہمارے فرائض میں شامل ہے ، کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔