(اصغرعلی مبارک )
سعودی عرب (ٹی این ایس) حج ایسا مقدس فریضہ ہے جسے مسلمانوں پر زندگی میں ایک بار پورا کرنا فرض قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے حج مشن نے دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی ’منیٰ‘ میں عازمین حج کی منتقلی کے تمام انتظامات مکمل کیے ۔حکومتی حج اسکیم کے تحت 88 ہزار سے زائد عازمین ظہر سے پہلے 932 بسوں کے ذریعے منیٰ پہنچے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر 2 روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچے ہیں، جہاں ان کی اہم ملاقاتیں اور مذہبی مناسک کی ادائیگی متوقع ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف, فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر ، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑکے ہمراہ سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچےتو ڈپٹی گورنر شہزادہ سعود بن مشعل بن عبدالعزیز نے ان کا استقبال کیا۔
اس کے علاوہ پاکستانی سفیر احمد فاروق اور قونصل جنرل خالد مجید نے بھی وزیراعظم کا خیرمقدم کیا وزیراعظم دورے کے دوران عید الاضحیٰ سعودی عرب میں منائیں گے وہ عیدالاضحیٰ کی نماز مسجد الحرام میں ادا کریں گے جبکہ وزیراعظم اور وفد روضۂ رسول ﷺ پر حاضری کی سعادت بھی حاصل کریں گے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے اہم ملاقات متوقع ہے، ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعاون کے فروغ پر اہم گفتگو ہوگی۔ رہنماؤں کے درمیان خصوصی ملاقات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے علاوہ امت مسلمہ کی فلاح و بہبود اور علاقائی امن و سلامتی سمیت اہم شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر گفتگو ہوگی وزیراعظم شہباز شریف حالیہ پاک بھارت تنازع کو کم کرنے میں تعمیری کردار پر سعودی قیادت کا شکریہ بھی ادا کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس سے قبل بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی حمایت پر اظہار تشکر کے لیے گزشتہ ماہ کے اختتامی ہفتے میں ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کرچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 89 ہزار پاکستانی سرکاری حج اسکیم کے تحت سعودی عرب پہنچ چکے ہیں، جب کہ 23 ہزار 620 سے زائد پاکستانی نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے حج ادا کر رہے ہیں,دنیا بھر سے 15 لاکھ سے زائد زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں، جس کے لیے انتظامات کو بہتر بنانے اور مسلسل لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے 40 مختلف حکومتی ادارے اور 2 لاکھ 50 ہزار سے افسران و اہلکار مختلف فرائض کے انجام دہی میں مصروف ہیں۔ حج انتظامیہ وہاں موجود زائرین کو گرمی سے بچانے کے لیے ہرممکن کوششیں کر رہی ہے دوسری جانب مکہ مکرمہ میں زمین سے فضا میں مار کرنے والا دفاعی میزائل سسٹم نصب کیا گیاہے۔ سعودی وزارت دفاع نے مکہ مکرمہ میں نصب دفاعی میزائل سسٹم کی تصاویر بھی جاری کی ہیں، سعودی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ فضائی دفاعی فورسز کا مشن خدا کے مہمانوں کی حفاظت ہے۔ فوجی ہیلی کاپٹر سے بھی مسجد الحرام اور گرد و نواح کے علاقے کی فضائی نگرانی جاری ہے۔ سعودی ائیر فورس کی جانب سے سکیورٹی، لاجسٹک اور امدادی آپریشنز میں تعاون کیا جارہا ہے۔ کمانڈر ائیرفورس حج مشن گروپ کے مطابق سعودی ائیر فورس فضائی نگرانی، مریضوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل کرنے اور ضروری آلات کی نقل و حرکت میں بھی معاونت کررہی ہے۔ گزشتہ برس 1300 سے زائد حجاج گرمی کی شدت کے باعث جاں بحق ہوگئے تھے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھائے جارہےہیں۔
سعودی وزیر حج توفیق ال رابعیہ نے بتایا کہ حجاج کے لیے 50 ہزار اسکوائر میٹر کے علاقے کو شیڈز لگا کر گرمی سے بچانے کی کوشش کی گئی ہے، میڈیکل اسٹاف کی بڑی تعداد میں موجودگی کے ساتھ ساتھ دوائیوں کی بروقت دستیابی کو بھی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ 400 کولنگ یونٹس بھی قائم کر دیے گئے ہیں۔وزیرِ حج کے مطابق زائرین کی بڑی تعداد یہاں موجود ہے تو اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل و حرکت کو دیکھنے کے لیے ڈرونز اور جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا ہے, امام حرم شیخ ڈاکٹرصالح بن عبد اللہ نے حجاج کرام اور حرمین شریفین کی شاندار خدمات انجام دینے پر خادم حرمین شریف شاہ سلیمان اور ولی عہد محمد بن سلیمان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے حجاج کرام کو سمع و طاعت سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے اسے شریعت کا تقاضہ قرار دیا، انہوں نے سمع و طاعت سے تعاون کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تاکہ مناسک حج آسانی سے ادا ہوسکیں,مسجد الحرام کے امام شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج کے دوران فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا کراتے ہوئے کہا ہے کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کردے، ان کے قدم اکھاڑ دے۔
حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ کے دوران میدان عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو ہدایت کی کہ چھوٹی سےچھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر، تکبرکرنےوالے کو پسند نہیں کرتا، اللہ کے رسول کے احکامات کی پاسداری کرو، جن چیزوں سے روکا گیا ہے ان سے دور رہو۔
امام حرم نے کہاکہ اللہ نے کہا ہے کہ خیرکاکام کرنےوالوں کےلیے آخرت میں جنت ہوگی، نیک اعمال کرنےوالوں کےلیےدنیا میں بھی خیر و برکت ہوگی، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، تقویٰ دنیا و آخرت کی بھلائی کا سبب ہے۔
انہوں نے کہاکہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اے ایمان والو! اللہ کی عبادت ایسے کرو کہ جیسے تم اللہ کو دیکھ رہے ہو، یا پھر اللہ کی عبادت اس طرح سے کرو کہ جیسے اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، انہوں نے تقلین کی کہ آپس میں ایک دوسرے سے بڑھ کر نیکی کا کام کرو، اللہ سے ڈرتے رہو، تقوی اختیار کرو، اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نیکو کاروں، تقوی اختیار کرنے والوں کے لیے آخرت میں اچھا انجام ہے، چھوٹی سےچھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو، اللہ فخر اور تکبرکرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
امام حرم نے مزید کہا کہ شیطان انسان کا دشمن ہے، شیطان سےبچو، اللہ تمہیں آزماتا ہے، اللہ نے ہر چیز کا وقت مقرر کررکھا ہے، نیک لوگ جنت میں جائیں گے اور ہمیشہ وہیں رہیں گے، اللہ نے زمین اور آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا۔شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ اللہ سےدعا مانگتے رہو ،اس کی عبادت کرتے رہو، اللہ کی توحید،اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے، نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہوسکتی، قیامت،جہنم،جنت پر ایمان ہوناچاہیے،اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے، دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں ہے، انہوں نے کہاکہ انسان کی نیکیاں اسکی روح اور جسم کو پاک کردیتے ہیں۔
انہوں نے امت مسلمہ کو تاکید کی کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے اس سے دور رہو، اللہ نے نیکی کرنے اور برائی سے دور کا حکم دیا، دشمن کو معاف کرنا بھی نیکی ہے، نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں لہذا نیکیوں کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے، نماز قائم کرو، یہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک بہترین رابطہ اور سب سے زیادہ درمیان کی نماز کی حفاظت کرو، اللہ تعالی نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے۔
ان کا کہنا تھا انسان کو باطنی امراض سے بچنا چاہیے کیونکہ باطنی امراض کی وجہ سے انسان اللہ کا تقرب حاصل نہیں کر پاتا، رمضان کے روزے تم پر فرض کیے گئے جیسے تم سے پچھلی امتوں پر فرض کیے گئے، روزے انسان کو باطنی امراض سے پاک کر دیتے ہیں۔ امام حرم نے مزید کہا کہ دین اسلام کے 3 درجات ہیں جس کا اعلیٰ درجہ احسان ہے، دوسرا درجہ ایمان کا ہے جو زبان سے اقرار، دل سے یقین اور اعضا سے عمل کرنا ہے، ایمان کی شاخیں 70 سے زائد ہیں، لاالہ الااللہ کہنا اعلیٰ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا سب سے نچلا ہے۔
شیخ ڈاکٹرصالح بن عبد اللہ نے کہا کہ اے ایمان والو! عہد اور وعدے کو پورا کرو، جب بھی بات کرو اچھی بات کرو، اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے، اللہ کا شکر گزار بندوں سے وعدہ ہے کہ جتنا شکر کریں گے انہیں زیادہ تعمتوں سے نواز دے گا۔
امام حرم نے حجاج کرام اور حرمین شریفین کی شاندار خدمات انجام دینے پر خادم حرمین شریف شاہ سلیمان اور ولی عہد محمد بن سلیمان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے حجاج کرام کو سمع و طاعت سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے اسے شریعت کا تقاضہ قرار دیا، انہوں نے سمع و طاعت سے تعاون کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تاکہ مناسک حج آسانی سے ادا ہوسکیں۔
امام حرم نے مزید کہا کہ اے بیت اللہ کے حاجیو! نبی کریم ﷺ عرفہ میں اسی مقام پر کھڑے ہوئے تھے اور جب آپﷺ نے خطبہ دے دیا تو 2 نمازیں پڑھیں اور دونوں قصر کیں، اور پھر مزدلفہ چلے گئے، اورپھر آپ ﷺ نے مغرب اور عشا جمع کرکے پڑھیں، (مغرب 3 رکعت اور عشا دو رکعت)، پھر تھوڑی دیر رکھے اور کنکریاں جمع کیں اور پھر فجر ہوگئی اور پھر آپ ﷺ منیٰ چلے گئے جہاں جمرات عقبہ پر کنکریاں ماریں اور پھر قربانی ادا کرکے سر منڈایا اور پھر احرام سے آزاد ہوکر کعبۃاللہ کا طواف کیا اور پھر 2،3 راتیں رکنے کے لیے منیٰ آئے اور 11 ذو الحج کو تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں۔
امام حرم نے حجاج کرام کو اللہ کا زیادہ سے زیادہ ذکر حمد و ثنا بیان کرنے اور شکر بجالانے کی تقلین کرتے ہوئے کہاکہ شکر کرو کے اللہ نے یہ دن دکھایا، جس میں دعا قبول ہوگی، اللہ سے گناہوں کی معافی مانگو۔
خطبہ حج کے اختتام پر امام حرم نے امت مسلمہ کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ مسلمانوں کے احوال اچھے کردے، ہمارے دل جوڑ دے، ہمارے دلوں میں محبت ڈال دے۔ امام حرم نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہدا کو معاف کردے، زخمیوں کو شفا دے دے۔
امام حرم نے رنجیدہ آواز میں دعا کی کہ اے اللہ! عرفات سے دعا کی جارہی ہے، اہل فسلطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، اے اللہ! تو اپنے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، وہ عورتوں اور بچوں کے قاتلوں کو برباد کردے، ان کے قدم اکھاڑ دے، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! وہ بچوں کے قاتل ہیں، ان میں تفریق ڈال دے، اے اللہ! مسلمانوں کو ہدایت عطا فرما۔ امام حرم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلیمان بن عبدالعزیز کی صحت اور ولی عہد محمد بن سلیمان کے لیے آسانی کی دعا فرمائی۔ خطبہ حج کے بعد حجاج کرام نے میدان عرفات میں امام شیخ صالح بن حمید کی امامت میں نماز ظہرین (حالت سفر میں ظہر اور عصر کی دو، دو رکعت جسے قصر کہا جاتا ہے) ادا کی۔ واضح رہے کہ حجاج کرام نےغروب آفتاب تک میدان عرفات میں قیام کیا اور نماز مغربین (مغرب کی 3 اور عشا 2 رکعت) کی ادائیگی کے بعد حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو ئے، اور مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نمازیں ملا کر پڑھااور شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کیں۔
یادرہے کہ حجاج کرام آج مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے، وقوف مزدلفہ کے بعد رمی کے لیے روانہ ہوں گے، بڑے شیطان کو 7 کنکریاں ماریں گے اور قربانی کریں گے، حجاج کرام حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔11 ذوالحج کو حجاج کرام چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان کو 7،7 کنکریاں ماریں گے، رمی جمرات کے بعد حجاج کرام طواف زیارت کے لیے خانہ کعبہ روانہ ہوں گے، طواف زیارت کے بعد حجاج کرام صفا مروہ کی سعی کریں گے۔
12 ذوالحج کو زوال آفتاب کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی، 13 ذوالحج کو حجاج کرام رمی جمرات کے بعد منیٰ سے اپنی رہائش گاہ روانہ ہوجائیں گے۔حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا گیا، دنیا بھر سے آئے لاکھوں عازمینِ حج میدانِ عرفات میں جمع ہوئے، تاریخی مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنا، تاریخی مسجد نمرہ سے اس سال خطبہ حج امامِ حرم شیخ صالح بن حمید نےدیا۔سعودی وزارت اسلامی امور نے میدان عرفات مسجد نمرہ میں عازمین حج کے خیر مقدم کے لیے تیاریاں مکمل کی ہیں، غروبِ آفتاب کے بعد حجاج مزدلفہ روانہ ہوئے، رات کھلے آسمان تلے گزاری۔حجاج کو پرسکون ماحول کی فراہمی کے لیے مسجد کے ایک لاکھ 25 ہزار مربع میٹر رقبے میں آرام دہ قالین بچھائے گئے ہیں، ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پھوار والے پنکھے نصب کیے گئے، جس سے درجہ حرارت میں اوسطا 9 ڈگری سینٹی گریڈ کمی ہوئی ہے۔حجاج وقوف مزدلفہ کے بعد رمی کے لیے روانہ ہوں گے، بڑے شیطان کو 7 کنکریاں ماریں گے اور قربانی کریں گے، حجاج کرام حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔ 11 ذوالحج کو حجاج کرام چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان کو 7،7 کنکریاں ماریں گے، رمی جمرات کے بعد حجاج کرام طواف زیارت کے لیے خانہ کعبہ روانہ ہوں گے، طواف زیارت کے بعد حجاج کرام صفا مروہ کی سعی کریں گے۔ 12 ذوالحج کو زوال آفتاب کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی، 13 ذوالحج کو حجاج کرام رمی جمرات کے بعد منیٰ سے اپنی رہائش گاہ روانہ ہوجائیں گے