کشمیر (ٹی این ایس) یومِ شہدائے کشمیر; بھارت کشمیریوں کی آواز دبانے میں ناکام

 
0
57

کشمیر (ٹی این ایس) کنٹرول لائن کے دونوں جانب ،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے تمام کشمیری شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ”یوم شہدائے کشمیر“ منایا۔ یوم شہدائے کشمیر 94 سال سے ہر سال 13 جولائی کو منایا جاتا ہے۔یہ تاریخی دن کشمیر اور پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی مناتے ہیںیوم شہدائے کشمیر ہر سال 13 جولائی کو کشمیری موذنوں کے قتل کی یاد میں کشمیر اور بعض پاکستانی علاقوں میں منایا جاتا ہے جس کا مقصد ان مقتولین سے اظہار یکجہتی ہوتی ہے۔ اس دن 1931 میں مہاراجا کشمیر کے سپاہیوں نے آذان دیتے 22 کشمیری نوجوانوں کو قتل کیا تھاپاکستان مسئلہ کشمیر کے مستقل حل تک کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا . یومِ شہدائے کشمیرپر ریاستی دہشت گردی کے باوجود بھارت کشمیریوں کی آواز کو دبانے میں مسلسل ناکام رہا ہے،ایک لاکھ کشمیری شہدا کا خون تحریک آزادی کشمیر کے زندہ ہونے کی دلیل ہے۔یوم شہدائے کشمیر 91 سال سے ہر سال 13 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ شہدا ء کا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا اور کشمیریوں کی آزادی کا خواب ایک دن ضرور پورا ہو گا بھارت دُنیا کا سب سے بڑا دہشتگرد ملک ہے جو کشمیری قوم کی آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے لیکن ہر با ر اسے ناکامی کا سامنا رہا۔بھارت کی کشمیریوں کے ساتھ دھوکا دہی کی لمبی اور شرمناک تاریخ ہے جو کشمیر کے عوام نہیں بھول سکتے۔کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضہ کے تلخ حقائق کچھ یوں ہیں کہ1989سے لے کر اب تک96089لوگوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔7244لوگوں کو پکڑ کر جان سے مار دیا گیا۔164931لوگوں کو گرفتار کر کے پابندِ سلاسل کیا گیا۔ 110484گھروں، عمارتوں اور دفاتر کو بلاجواز مسمار کر دیا گیا۔ ان33سالوں میں 22946عورتیں بیوہ ہوئیں107866بچے یتیم ہو گئے اور1255عورتوں کا جنسی استحصال کیا گیا۔ہندوستان متنازعہ علاقے کو مسلم اکثریتی ریاست سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے پر تُلا ہوا ہے۔جو جنیوا کنونشن4کے آرٹیکل 49کی خلاف ورزی ہے۔

13جولائی کا دن بلاشبہ کشمیریوں کے عزم و حوصلے اور جدوجہد کا نشان ہے۔5اگست2019کے بعد سے کشمیریوں کا بے جاقتل،جعلی مقابلے، گرفتاریاں اور گھروں پر چھاپے روز کامعمول بن چکے ہیں۔5 اگست 2019 کے بھارتی غیر قانونی اقدام کو نہ کشمیریوں نے تسلیم کیا اور نہ ہی دنیا نے تسلیم کیا ہے۔2019 میں مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدا کی تعطیل ختم کرنے کا اعلان کر کے کشمیریوں کی تاریخ کی توہین کی اور بھارتی حکومت نے 26 اکتوبر کو نام نہاد ‘یومِ الحاق’ کے موقع پر سرکاری تعطیل منانے کا اعلان کیا گیا۔13جولائی کادن اُن 22 کشمیری مؤذنوں کی شہادت کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہیں 13 جولائی 1931 میں مہاراجہ کشمیر کے سپاہیوں نے اذان کی ادائیگی کے دوران سری نگر جیل کے باہر قتل کر دیا تھا۔جبکہ بے شمار مسلمانوں کو گرفتار بھی کیا گیا،یہ ایسی اذان تھی جسے 22 مؤ ذنوں نے اپنی جانیں دے کر مکمل کیا تھا۔اس اذان کی گونج آج بھی کشمیریوں کے دلوں میں موجزن ہے۔یہ تاریخی دن کشمیر اور پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری اور پاکستانی مناتے ہیں۔13جولائی کی قربانیوں کی داستان آج تک کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو تازہ رکھے ہوئے ہے۔یہی واقعہ دراصل تحریک آزادی کی بنیاد بنااوریہی وہ ناقابل فراموش دن ہے جب کشمیریوں نے عہد کیا کہ وہ ہر قیمت پر آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔13جولائی کے اس سفاکانہ واقعہ کے بعد بھی 9 دہائیوں سے کشمیری عوام ہندو راشٹرا کے ریاستی جبر و ستم کا شکار رہے مگر ہمت نہیں ہاری۔ہر سال 13جولائی کو دنیا بھر میں شہدائے کشمیر کو زبردست طریقے سے خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔کشمیری اس عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ وہ ہندوستانی جبر و استبداد سے آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبوضہ وادی میں بھارتی ریاست سے نفرت بڑھ رہی ہے۔اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری اپنے حق کیلئے جائز جدوجہد کر رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر پر 10لاکھ بھارتی فوجی مسلط ہیں۔جن میں سے 3 لاکھ فوجی محض سری نگر پر قابض ہیں۔بھارتی درندوں کے ہاتھوں بے شمار ماورائے عدالت ہلاکتوں اور 11,255 سے زائدخواتین کی عصمت دری کے واقعات نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ماہِ رواں ماہ بھی مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارتگری جاری ہے اور 35لوگوں کو بلاوجہ شہید کرد یا گیا۔9افراد کو پکڑ کر جان سے مار دیا گیا۔104افراد کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کر کے پابندِ سلاسل کیا گیا۔6عمارتوں کو مسمار، 2عورتوں کو بیوہ اور 6بچوں کو یتیم کر دیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلوں اور حبس بے جا میں ماورائے عدالت کئی کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔اس تنازعے کے باعث آج مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک سنگین انسانی بحران ہے جس کا کوئی عالمی برادری نے ہی لینا ہے۔ان تمام تر اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود بھی بھارت کشمیریوں کی شناخت اور تاریخ مسخ کرنے میں ہمیشہ ناکام رہا ہے۔آج دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر سراپا احتجاج ہیں جنگ آزادی میں نوجوان خون کی شمولیت سے بھارت بوکھلا گیا ہے۔8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونکی۔برہان وانی اور مقبول بٹ جیسے ہزاروں ہیروز کی جرأت و ثابت قدمی کشمیری حریت پسندوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔حالیہ سالوں میں پاکستان کی مؤثر سفارت کاری کے باعث مسئلہ کشمیر دنیا بھر کے ایوانوں میں اٹھایا گیا ہے۔ایک اور گھناؤنی چال یہ تھی کہ مقبوضہ کشمیر میں G20 ممالک کے اجلاس کا انعقاد کیا۔ہندوستان دُنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے جی ۔20 ممالک کے اجلاس کا ڈرامہ مقبوضہ کشمیر میں رچانا چاہتا ہے۔ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں یہ اجلاس منعقد کر کے اقوامِ متحدہ کی ساکھ کو مجروح کرنے سے باز رہے۔ جی ۔20 ممالک کو بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کو مدِ نظر رکھنا چاہیے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے رہنماؤں نے جی ۔20 ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں منعقد ہونے والی گروپ کانفرنس میں شرکت سے گریز کریں۔ مقبوضہ کشمیر جہاں ہزاروں کشمیری غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں اور بھارتی فوج روزانہ کی بنیاد پر جعلی مقابلوں میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو قتل کر رہی ہے یہ کسی بھی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کیلئے موزوں مقام نہیں ہے۔ جی ۔20 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کو روکا جائے اور اپنے عہد کے مطابق کشمیریوں کو حق دلائے ۔پاکستان مسئلہ کشمیر کے مستقل حل تک کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا .یومِ شہدائے کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شہدائے کشمیر کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 13 جولائی 1931ء کو سری نگر کی سینٹرل جیل کے باہر جامِ شہادت نوش کرنے والے 22 کشمیریوں کی قربانی تحریکِ آزادیٔ کشمیر کا ایک ناقابلِ فراموش باب ہے۔ ان شہداء نے حق گوئی، آزادی اور حقِ خودارادیت کے لیے اپنی جانیں قربان کر کے یہ ثابت کیا کہ کشمیری عوام اپنے مقصد کے حصول کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ کشمیری عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارتی ریاستی جبر، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور طاقت کے ظالمانہ استعمال کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنی آزادی کے لیے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ بھارت کشمیری عوام کی آواز دبانے کے لیے چاہے جو ہتھکنڈے اپنائے، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ حقِ خودارادیت کشمیری عوام کا ایک ناقابلِ تنسیخ حق ہے، جسے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے بھی تسلیم کیا جا چکا ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے کے لیے ٹھوس اور مؤثر اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انصاف کی فراہمی کے لیے اس ظلم و جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کرے۔ پاکستان کی پارلیمان کی متعدد قراردادیں اس بات کی گواہ ہیں کہ پاکستانی عوام اور ان کے نمائندے ہر موقع پر کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت اور جدوجہدِ آزادی کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے شہدائے کشمیر کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کئی دہائیوں سے بھارتی جبر، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور ظلم و ستم کے خلاف ثابت قدمی سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے کشمیر کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور وہ دن جلد آئے گا جب کشمیری عوام انصاف اور آزادی کی اس جنگ میں کامیابی حاصل کرکے کھلی فضا میں زندگی بسر کر سکیں گے۔ ڈپٹی اسپیکر نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہر سطح پر کشمیری عوام کے ساتھ اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید برآں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصرنے کہا کہ 13 جولائی 1931ء کا دن کشمیری تاریخ میں قربانی، حریت پسندی اور جذبہ آزادی کی لازوال علامت ہے، اس دن اذان کی صدا بلند کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے 22 کشمیری نوجوانوں نے ثابت کیا کہ آزادی کا خواب خون سے سینچا جاتا ہے۔ یومِ شہدائے کشمیر کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کشمیری عوام نے اپنی جدوجہدِ آزادی میں بے شمار جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور آج بھی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کی سیاہ رات چھائی ہوئی ہے۔ بھارتی افواج کے بدترین مظالم اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیری عوام کا حوصلہ اور جذبہ آزادی نہ تو ماضی میں کم ہوا اور نہ آئندہ کبھی کم ہو گا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جدوجہد صرف اپنی زمین اور شناخت کے تحفظ کی نہیں بلکہ انسانی وقار، حقِ خودارادیت اور عالمی انصاف کی لڑائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی المیے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور کشمیری عوام کی داد رسی کرے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان اور پوری قوم کشمیری عوام کی جدوجہدِ آزادی کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔ پاکستان نے ہر بین الاقوامی فورم پر مسئلہ کشمیر اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوامِ متحدہ اور بااثر عالمی قوتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کا نوٹس لیں ۔سیدال خان ناصرنے اس موقع پر شہدائے کشمیر کی عظیم قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدائے کشمیر کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اوروہ دن دور نہیں جب مقبوضہ وادی میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے” یوم شہدائے کشمیر ”کے موقع پر مکمل ہڑتال کی کال دی ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تمام آزادی پسند رہنمائوں اورتنظیموں نے ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فوجیوں کے ہاتھوں 13 جولائی1931 کو شہید ہونیوالے 22 کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ہڑتال کی کال کی حمایت کی ہے ۔ حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری عوام سے شہداء کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی غرض سے مزار شہدا نقشبند صاحب سرینگر کی طرف مارچ کی اپیل کی ۔حریت ترجمان نے کہاکہ کشمیری شہداء کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور بھارتی تسلط سے جموں وکشمیر کی آزادی تک شہداء کے مشن کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔یاد رہے کہ 13جولائی 1931کو شہید ہونے والے یہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پرسرینگر سینٹرل جیل کے باہر جمع ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شرو ع کی تو مہاراجہ کے فوجیوںنے اسے گولی مارکر شہید کر دیا۔اس کے بعد دوسراشخص اذان پوری کرنے کیلئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کردیا گیا۔ یوں اذان مکمل ہونے تک 22کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔