اسلام آباد (ٹی این ایس) حکومت ملک میں معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے لیے پر عزم ہے۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریکارڈ ترسیلات زر، برآمدات میں اضافے پر معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا ہے
مالی سال 25-2024 میں ترسیلات زر کی مد میں 38.3 ارب ڈالر بھیجے گئے، وزیراعظم نے ترسیلات زر میں 26.6 فیصد کا اضافہ انتہائی خوش آئند قرار دیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ مالی سال تاریخ کی بلند ترین ترسیلات زر پر اظہار تشکر کیا، شہباز شریف نے کہا ترسیلات زر میں چھبیس اعشاریہ چھ فیصد کا اضافہ انتہائی خوش آئند ہے۔ پاکستان کی وزارت خزانہ، وزارت اوورسیز پاکستانیز اور سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے جس کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مدد سے ترسیلات زر کو 2034 تک 60 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے۔ اس منصوبے میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مختلف مراعات اور اقدامات شامل ہیں۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ بیرون ملک پاکستانیوں کی قابل قدر خدمات اور ان کے پاکستانی معیشت میں اعتماد کا مظہر ہے، حالیہ مثبت معاشی اعشاریے حکومتی پالیسیوں کی سمت درست ہونے کی عکاسی ہیں۔
14 سال بعد پاکستان نے سالانہ بنیاد پر 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس گزشتہ 22 سال میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ ایک قابل ستائش کامیابی ہےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے تہنیتی پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ کامیابی ریکارڈ ترسیلات زر، برآمدات میں اضافے اور ملکی سطح پر جاری اصلاحاتی اقدامات کی مرہون منت ہے۔انہوں نے لکھا کہ کامیابی بیرون ملک پاکستانیوں کے اعتماد اور اندرون ملک عزم و استقامت کا مظہر ہے، معاشی ٹیم کو شاندار کارکردگی پر خصوصی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔یاد رہے کہ 18 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے آگاہ کیا تھا کہ ملکی معیشت میں بہتری کا سلسلہ جاری ہے، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 2.1 ارب ڈالر کے سرپلس میں چلا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2024 کے خسارے کے مقابلے میں مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس رہا۔مالی سال 2025 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 2.1 ارب ڈالر سے سرپلس رہا، جب کہ مالی سال 2024 کے دوران یہ 2.1 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے مالی سال 25-2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 2.1 ارب ڈالر تک پہنچے پر اظہار تشکر کیا تھا۔شہباز شریف کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بلند ترین سطح پر پہنچنا خوش آئند ہے، حکومتی اقدامات سے زرمبادلہ ذخائر 19 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں استحکام کی بنیادی وجہ ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہے، معاشی اشاریے ثابت کر رہے ہیں کہ معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول میں بہتری کے لیے ترجیحی اقدامات کر رہے ہیں، حکومت کی معاشی ٹیم کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔یاد رکھیں کہ ترسیلات زر ایک غیر تجارتی رقم کی منتقلی کا نام ہے جو ایک غیر ملکی ورکر،کمیونٹی ممبر یا بیرون ملک خاندانی تعلقات رکھنے والا شہری، اپنے آبائی ملک میں رقم بھیجتا ہے۔ سال 2024-25 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر کی مد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جس نے معیشت کی بحالی اور بیرونی کھاتوں کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا۔سعودی عرب میں پاکستانی ورکرز نے ترسیلات زر میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سب کو ہیچھے چھوڑ دیا ہے۔
’پاکستان اکنامک سروے 2024-25‘ کے مطابق جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر میں سال بہ سال بنیاد پر 30.9 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی ترسیلات زر 31.2 ارب امریکی ڈالر تک جا پہنچیں۔اس غیرمعمولی اضافے نے پاکستان کے جاری کھاتے (کرنٹ اکاؤنٹ) کو 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں تبدیل کر دیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 1.3 ارب ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔یہ پاکستان کی اقتصادی تاریخ میں دوسرا موقع ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ نے اتنی بڑی سطح پر سرپلس دیا پہلا موقع 2003 میں آیا تھا۔
مارچ 2025 میں ترسیلات زر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو ملکی تاریخ کا بلند ترین ماہانہ ریکارڈ ہے۔اس میں اضافہ مختلف عوامل کا نتیجہ تھا جن میں سیزنل ٹرانسفرز، زرمبادلہ کی شرح میں استحکام اور رسمی بینکاری ذرائع کو ترجیح دینے والی حکومتی پالیسیاں شامل تھیں۔
یہ تمام عوامل بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کو محفوظ، شفاف اور مستحکم ذرائع سے پاکستان منتقل کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ترسیلات زر میں اضافے کے پیچھے عالمی اور مقامی دونوں سطحوں پر تبدیلیاں اثر انداز ہوئیں۔ امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، قطر، عمان، کویت، بحرین، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپی یونین کے مختلف ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
خاص طور پر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ترسیلات زر کے سب سے بڑے ذرائع بن کر ابھرے۔ ان ممالک میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی، اجرتوں میں اضافہ، اور پاکستانی ورکرز کی بڑی تعداد نے اس رجحان کو تقویت دی۔
سعودی عرب میں میگا پراجیکٹس کے آغاز نے پاکستانی مزدوروں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جس سے ترسیلات میں مزید اضافہ ہوا۔ پاکستان میں حکومتی سطح پر مارکیٹ پر قابو پانے، بینکاری ذرائع کو فروغ دینے اور غیررسمی مالی ذرائع کی حوصلہ شکنی جیسے اقدامات نے ترسیلات کو رسمی ذرائع سے موصول ہونے والی مالی رقوم میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بینکنگ نظام کی بہتری اور ایکسچینج ریٹ کے استحکام نے بیرون ملک پاکستانیوں کو اعتماد دیا کہ ان کی بھیجی گئی رقم محفوظ اور مؤثر طریقے سے ملک میں استعمال ہو رہی ہے۔ اکنامک سروے میں شامل گراف اور ڈیٹا کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، دیگر خلیجی ممالک (جی سی سی)، امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا سے موصول ہوئیں۔ ان ممالک سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کا مجموعی اثر پاکستان کی بیرونی کھاتوں کی صورتحال پر مثبت رہا۔
ترسیلات زر نے نہ صرف کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی بلکہ درآمدات سے متعلق ادائیگیوں اور قرض کی واپسی جیسے معاملات میں بھی حکومت کو سپورٹ فراہم کی۔ زرمبادلہ کی دستیابی بہتر ہونے سے مشینری، توانائی، ٹیکسٹائل، اور مائننگ جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھا۔ اکنامک سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر اس رجحان کو برقرار رکھنا ہے تو لیبر مارکیٹ کو مزید بہتر بنانا، سٹریٹجک معاشی پالیسی سازی اور مالی شمولیت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ مارچ 2025 تک سال بہ سال کی بنیاد پر ترسیلات زر میں 37.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو کہ بیرونی شعبے کے استحکام کی واضح علامت ہے۔ حکومت پاکستان نے اس مثبت پیش رفت کو جاری رکھنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو مزید مضبوط کرے گی تاکہ ترسیلات زر ایک پائیدار ذریعہ بن سکیں جو نہ صرف موجودہ کھاتوں میں توازن برقرار رکھے بلکہ ملک کی معاشی خودمختاری کو بھی فروغ دے۔ اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال میں معیشت کی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال کے 2.5 فیصد سے کچھ بہتر ہے۔حکومت نے ابتدائی طور پر رواں سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا تھا تاہم پچھلے ماہ اسے کم کر کے 2.7 فیصد کر دیا گیا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی اپنی رپورٹ میں اسی کے قریب یعنی 2.6 فیصد کی پیش گوئی کی ہے۔حکومت نے آئندہ سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا ہے۔ وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ حکومتی ترجیحات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی، بنیادی مالیاتی سرپلس کا حصول اور علاقائی تناؤ کے باوجود دفاعی اخراجات کا مؤثر انتظام شامل ہے۔سٹیٹ بینک کی جانب سے معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ ایک سال میں پالیسی ریٹ میں 1000 بیسز پوائنٹس سے زائد کمی کی گئی جس کے بعد حالیہ کمی کے نتیجے میں شرح سود 11 فیصد پر آ گئی ہے۔ یہ شرح مارچ میں 22 فیصد کی بلند سطح پر پہنچ گئی تھی۔ سروے کے مطابق جولائی تا اپریل کے دورانیے میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 ارب ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کا خسارہ تھا۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے سروے کے ابتدائیے میں کہا تھاکہ ’پاکستان کی معیشت نے عالمی سطح پر گزشتہ مالی سال میں میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا ہے۔‘ معیشت اصلاحات، گھریلو بچتوں میں اضافے اور براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ کی بنیاد پر مسلسل بہتری کی طرف گامزن ہے اور توقع ہے کہ درمیانی مدت میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5.7 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ اقتصادی سروے کے مطابق مالی سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن 13.37 کھرب روپے رہی جبکہ مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد دیکھی گئی جو گزشتہ برسوں کی نسبت نمایاں کمی ہے۔خیال رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان اعلامیے کے مطابق جنوری کے دوران کارکنوں کی ترسیلاتِ زر میں 3.0 ارب ڈالر کی آمد درج کی گئی جو کہ پچھلے سال کے اس دورانیے کے مقابلے میں 25.2 فیصد زیادہ ہے۔
بیرون ملک مقیم کارکنوں نے جولائی تا جنوری مالی سال 2025 کے دوران مجموعی طور پر 20.8 ارب ڈالر ترسیلاتِ زر پاکستان بھیجے جولائی تا جنوری 2024 کے دوران موصول شدہ 15.8 ارب ڈالر کے مقابلے میں 31.7 فیصد زیادہ ہے۔ جنوری 2025ء کے دوران ترسیلاتِ زر زیادہ تر سعودی عرب (728.3 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (621.7 ملین ڈالر)، برطانیہ (443.6 ملین ڈالر) اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ (298.5 ملین ڈالر) سے آئیں۔بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجے گئے ترسیلات زر میں 25.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا, پاکستان ایک اہم موڑ پر پہنچ چکا ہے جہاں پاکستانی معیشت بحالی اور تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے۔موجودہ حکومت نے ایک ایسی معیشت سنبھالی تھی جو مشکلات کا شکار تھی۔ جی ڈی پی میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی جیسے چیلنجز کا سامنا تھا۔ مگر اب حکومت پاکستان نے معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کیا، موجودہ حکومت نے اعتماد بحال کیا اور ترقی کا عمل دوبارہ شروع کیا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ ہوا، اور آئی ٹی برآمدات میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔اس سے ترسیلات زر 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے سرکاری اداروں کی نجکاری سے ہر سال جی ڈی پی کا 2 فیصد بچنے کی توقع ہے













