اسلام آباد (ٹی این ایس) پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے شانہ بشانہ ہے۔.پنجاب کے سیلاب سے شدید متاثرہ سیلاب اضلاع میں پاک فوج نے ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن شروع کر دیاہے ، سیلاب کے باعث تباہی کا سلسلہ جاری ہے، ضلع سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال کے علاقے ماجرہ کلاں میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت 7 لوگ سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ مزید برآں میرے آبائی قصبہ شہر رسول نگر میں اہل علاقہ نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر مہار اجہ رنجت سنگھ حویلی کے قریب دریائے چناب بند کے شگاف کو بھر دیا۔ متاثرہ 8 اضلاع لاہور، حافظ آباد، سرگودھا، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فوج طلب کی گئی ہے۔ دریائے ستلج سے ملحقہ علاقوں سے پاک فوج کے جوان سیلاب متاثرین کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچانے میں مصروف عمل ہیں, بچوں، بزرگ شہریوں اور خواتین سمیت متعدد افراد کو پاک فوج نے محفوظ مقامات پر منتقل کیا، پاک فوج کے ریسکیو آپریشن کے دوران متاثرین سیلاب کا سامان اور جانور بھی محفوظ مقام پر منتقل کیے گئے۔پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کیمپ بھی قائم کر دیئے ہیں,دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں جاری شدید بارشوں اور دریاؤں میں سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس کی صدارت کی، چیئرمین این ڈی ایم اے نے سیلابی صورتحال پر وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دی ہے شہباز شریف نے خصوصی ہدایت کی کہ این ڈی ایم اے نے اب تک پنجاب کے متاثرہ علاقوں کے لیے 5 ہزار خیمے مہیا کیے ہیں، دیگر ضروری سامان کی ترسیل بھی جاری رکھی جائے۔ گجرات، سیالکوٹ اور لاہور میں اربن فلڈنگ کی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری انتظامی اقدامات فوری طور پر اٹھائے جائیں۔
پنجاب میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر بجلی کی بلاتعطل فراہمی، ذرائع مواصلات اور سڑکوں کی بحالی یقینی بنائی جائے۔ کسی بھی صوبے میں سیلابی صورتحال سے پیدا ہونے والے مسائل کو ملکی سطح پر مکمل ہم آہنگی سے حل کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا میں حالیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر ہر ممکن تعاون فراہم کیا، پنجاب میں بھی وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔ پنجاب کے بعد سیلابی ریلوں کی سندھ آمد کی بر وقت پیشگی اطلاع کو یقینی بنایا جائے تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ عوامی نمائندگان اور حکومتی ادارے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بروقت انخلا، محفوظ مقام پر منتقلی اور امدادی کارروائیوں کی موثر نگرانی کریں، سیلابی صورتحال کے پیش نظر انسانی جان و مال، فصلوں اور مال مویشی کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے موثر حکمت عملی کے تحت حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلابی صورتحال سے دو چار تمام اضلاع اور تحصیل کی سطح پر درپیش مسائل کو لوکل اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ وزیراعظم کوبریفنگ دی گئی کہ دریائے چناب میں پانی کا اخراج بڑھنے کے پیش نظر ہیڈ مرالہ اور خانکی کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، دریائے راوی میں جسٹر اور شاہدرہ اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کے اخراج کا زیادہ دباؤ ہے۔خانکی، بلوکی اور قادر آباد میں پانی کے اخراج سے پیدا ہونے والے دباؤ کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے اجلاس میں بتایا کہ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس، رینجرز، پی ڈی ایم اے اور تمام دیگر متعلقہ ادارے پوری مستعدی سے کام کر رہے ہیں، پنجاب کے کچھ علاقوں میں سیلابی صورتحال کے نقصانات سے بچاؤ کے لیے پیشگی انخلا کے لیے آرمی کے جوانوں اور پولیس کی خدمات کو حاصل کیا گیا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال، وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن احد خان چیمہ، چیئرمین این ڈی ایم اے اور متعلقہ سرکاری حکام نے شرکت کی۔ بھارت نے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک کا ریلا چھوڑ دیا، سیلاب کے باعث قریبی علاقے زیر آب آگئے، شرقپور میں سیلابی ریلے آبادی کے انتہائی قریب پہنچ گئے جب کہ قادرپور ہیڈورکس کو بچانے کے لیے دریائے چناپ کے دو حفاطتی بند اڑادیئے گئے۔ مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، پنجاب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق خانکی ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے، شدید سیلاب کے باعث خانکی ہیڈورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔دریائے چناب میں ہیڈمرالہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے روای میں 32 سال بعد بدترین سیلابی صورت حال ہے، جب کہ مزید 45 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں، تاہم اب تک کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔ چناب میں خانکی پر اونچے درجے جب کہ راوی میں شاہدرہ اور ستلج میں سلیمانکی پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔ دریائے راوی میں سیلاب سے شاہدرہ اور موٹروے ٹو کے نشیبی علاقوں پر سیلاب کا خطرہ ہے۔ دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، صورت حال کے پیش نظر سول ڈیفنس نے الرٹ جاری کردیا، جب کہ سائرن بھی بجائے گئے ہیں۔ضلع سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں سیلاب میں 50 دیہات ڈوب گئے، ایک سو دس محصور افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔۔ شدید طغیانی کے باعث لوگ اب بھی اپنے گھروں میں محصور ہیں۔ ماجرہ کلاں علاقے میں ایک خاندان کے 5 افراد سمیت 7 لوگ سیلابی پانی میں بہہ گئے، جن میں 2 بچے اور باپ سمیت 3 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ اہلیہ اور بیٹی سمیت 4 افراد کی لاشیں سیلابی ریلے سے نکال لی گئیں۔ سیلاب کے باعث قریبی علاقے زیر آب آگئے، شرقپور میں سیلابی ریلے آبادی کے انتہائی قریب پہنچ گئے جب کہ قادرپور ہیڈورکس کو بچانے کے لیے دریائے چناپ کے دو حفاطتی بند اڑادیئے گئے۔ مسلسل بارشوں کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج بپھر گئے، پنجاب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث پاک فوج کی مدد طلب کرلی گئی۔ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق خانکی ہیڈ ورکس کی ڈیزائن کردہ گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے، شدید سیلاب کے باعث خانکی ہیڈورکس کے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائےچناب میں ہیڈ قادر آباد کےمقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، شدید سیلاب سے قادرآباد ہیڈورکس کو بچانے کے لیے کنٹرولڈ دھماکا کرکے سیلابی ریلے کا دباؤ کم کرنے کے لیے دھماکا کرکے بند میں شگاف ڈالا گیا۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس سے جھنگ کی حدود میں دریا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے، سیلابی ریلا آج رات یا کل صبح جھنگ پہنچے گا۔ کمشنر فیصل آباد ڈویژن اور آر پی او نے دریا کے نشیبی علاقوں کا دورہ کیا اور چنڈ پل، شاہ جیونہ،مسن بند، بریچنگ سیکن و ملحقہ حفاظتی بند کا معائنہ کیا۔ ہائی فلڈ میں انتظامیہ و پولیس مشترکہ اقدامات کررہی ہے، اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 18مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔شکر گڑھ کے علاقے جرمیاں جھنڈے میں خواتین اور بچوں سمیت 50 افراد دریائے راوی کے ریلے میں پھنس گئے تھے، متاثرین نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دریائے راوی کنارے ایک دیوار پر پناہ لیے ہوئے ہیں، پانی کی لہریں ان کو چھو رہی ہیں۔ ریلیف کیمپ میں موجود رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) احمد اقبال لہڑی بھی سیلاب میں پھنس گئے تھے، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسر کا کہنا ہے کہ نارووال میں ایم پی اے احمد اقبال اور ساتھیوں کو بھی ریسکیو کیا گیا۔ننکانہ صاحب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق ہیڈبلوکی میں پانی کی آمد 79 ہزار 660 کیوسک، جب کہ پانی کا اخراج 67 ہزار 760 کیوسک ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد متعدد دیہات زیرآب آچکے ہیں، سیلابی پانی دریا کے اطراف آباد چھوٹی بڑی آبادیوں، حویلیوں، ڈیروں میں داخل ہوگیا، سیلاب سے ہیڑے، جٹاں دا واڑہ، نواں کوٹ، خضرآباد، لالو آنہ کے علاقے متاثر ہوئے۔ شیخ داٹیوب ویل، گجراں دا ٹھٹہ، کھوہ صادق، ڈیرہ حاکم، ڈیرہ مہر اشرف کی آبادیاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں، کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہونے پر مکین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
محکمہ موسمیات نے ایک بار پھر ملک بھر میں بارشوں کی پیش گوئی کردی ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق 29 اگست تا 2 ستمبر ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کا امکان اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔ اعلامیے کے مطابق 29 اگست تا 2 ستمبر کشمیر اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، جبکہ چترال، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، نوشہرہ میں بھی بارش ہوسکتی ہے۔ کوہاٹ، پشاور، چارسدہ، مردان، صوابی، بنوں، لکی مروت، وزیرستان اور ڈی آئی خان میں بارش ہوگی۔ اسی طرح اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، گوجرانوالہ، لاہور، فیصل آباد ، سیالکوٹ، نارووال، خوشاب، سرگودھا میں بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے مٹھی، تھر پارکر، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو میں بھی بارش کا امکان ظاہر کیا ہے، جبکہ بارکھان، موسیٰ خیل، لورالائی، سبی، ژوب، قلات، اور خضدار میں بھی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔واضح رہے کہ پنجاب میں مون سون کے نئے سلسلے کی آمد سے قبل صوبائی حکومت نے ہفتے کو دریائے ستلج کے کنارے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا کیونکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب تھا، جہاں پانی کا ایک لاکھ 26 ہزار 866 کیوسک کی خطرناک سطح پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مریم نواز نے آبی ریلوں کی آمد کے پیش نظر عوام کے انخلا کو یقینی بنانے کے احکامات دیے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ’ تمام دستیاب وسائل’ استعمال کر کے انسانی جانوں کے نقصان کو روکا جائے، دریاؤں اور نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور مویشیوں کو بھی بروقت محفوظ مقامات پر لے جانے کے اقدامات کیے جائیں۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے حکام کو ہدایت کی کہ ’ دریائے ستلج اور دیگر دریاؤں کی سیلابی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں’ ، متاثرین کے لیے ’ رہائش، خوراک اور علاج معالجے’ کے انتظامات کریں اور ’ عارضی طور پر موزوں رہائش’ فراہم کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں میں فوری طور پر سانپ کے کاٹنے کی ویکسین مہیا کرنے کے بھی احکامات دیے۔
بیان کے مطابق ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور دیگر محکموں کو قصور، پاکپتن، تونسہ شریف اور دیگر سیلابی علاقوں میں ’ الرٹ’ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
دریں اثنا، وزارت موسمیاتی تبدیلی نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ گوجرانوالہ، گجرات اور لاہور ڈویژن میں آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے، ’ جس سے دریائی سیلاب کے ساتھ ساتھ اربن فلڈنگ کا بھی بہت زیادہ خطرہ ہے













